پاکستان میں 30 سال بعد مگر مچھ کی قسم ’’گھڑیال‘‘ کی موجودگی سامنے آگئی
گھڑیال دریائے ستلج میں مقامی ماہی گیروں کے جال میں پھنس گیا تھا جسے دوبارہ دریا میں چھوڑ دیا گیا
پاکستان میں تین دہائیوں بعد مگر مچھ کی ایک قسم ''گھڑیال'' کی موجودگی سامنے آگئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق معدومی کا شکار مگرمچھ کی ایک قسم گھڑیال کی ویڈیو سوشل میڈیا پروائرل ہے جس سے متعلق امکان ظاہرکیا جارہا ہے کہ دریائے ستلج میں شکار کے دوران مقامی ماہی گیروں کے جال میں گھڑیال پھنس گیا تھا جسے دوبارہ دریا میں چھوڑ دیا گیا ہے تاہم پنجاب وائلڈ لائف سمیت کسی بھی ادارے کی طرف سے اس کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
دومنٹ سے زائد دورانیے کی ویڈیومیں دیکھا جاسکتا ہے کہ جال میں پھسنے ایک گھڑیال کو جال سے نکال کر دوبارہ پانی میں چھوڑدیا جاتا ہے، ویڈیو میں ایک شخص کی آوازسنی جاسکتی ہے جوبتا رہا ہے کہ جب دریا میں پانی زیادہ آیا تھا تو اس دوران یہ گھڑیال جال میں پھنس گیا، اس نے ناصرف جال توڑدیا بلکہ ایک بندہ زخمی بھی ہوا ہے، دوسرا شخص جال میں پھنسے گھڑیال کو آزاد کرکے دوبارہ دریا میں چھوڑ دیتا ہے۔
پنجاب وائلڈ لائف سمیت کسی بھی ادارے کی طرف سے ابھی تک یہ تصدیق نہیں ہوسکی ہے کہ یہ گھڑیال کس مقام پردریا میں چھوڑا گیا اور یہ ویڈیو نئی ہے یا پرانی، اس حوالے پاکستان وائلڈ لائف فاؤنڈیشن کے اراکین کی طرف سے مختلف آراء سامنے آرہی ہیں، ویڈیو میں سنائی دینے والی آوازوں کے لہجے سے اندازہ لگایا جارہا ہے کہ لہجہ پنجاب کے رہنے والوں کا ہی ہے۔
یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بھارت کی طرف سے دریائے بیاس میں گزشتہ برسوں میں متعدد گھڑیال چھوڑے گئے تھے ممکن ہے دریائے بیاس سے یہ گھڑیال دریائے ستلج میں پہنچا اور پھر دریا میں سفرکرتا انڈیا سے پاکستان پہنچ گیا۔
ترجمان ڈبیلو ڈبیلو ایف (پاکستان) کے مطابق عرصہ 30 سال بعد پنجاب کے دریائی علاقے میں گھڑیال کی موجودگی کے شواہد ملے ہیں جو پاکستان میں اس آبی جاندار کی نسل کی بحالی کے لیے امید کی کرن ہے، گھڑیال کا تعلق مگرمچھ کے خاندان سے ہے جو لمبی اورپتلی تھوتھنی کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں، اس آبی جانور کی خوراک میں مچھلی سمیت دیگر سمندری جانور شامل ہیں۔
ڈبیلو ڈبیلو ایف کا کہنا ہے کہ ایک زمانے میں پاکستان میں دریائے سندھ اور اس سے منسلک ندیوں میں گھڑیال بڑے پیمانے پر پائے جاتے تھے، 1970 کی دہائی کے وسط تک پاکستان میں معدومیت سے دوچار ہونا شروع ہوئے، گھڑیال کی نسل کو شدید نوعیت کے متعدد خطرات کا سامنا ہے، گھڑیال کے مسکن کی تباہی کی وجوہات میں غیرقانونی شکار، خوراک کی کمی سمیت دیگرعوامل شامل ہیں۔
ڈائریکٹرجنرل ڈبلیو ڈبلیو ایف (پاکستان) حماد نقی خان کے مطابق یہ پیش رفت ایک حوصلہ افزا علامت ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ گھڑیال نے شاندار واپسی کی ہے، پنجاب میں گھڑیال کے دیکھنے کی اطلاع ہمیں امید دلا رہی ہے، علاقے کی نگرانی اور شراکت داروں کے ساتھ بات کر رہے ہیں، پنجاب میں گھڑیال کی موجودگی کے لیے مذید تحقیقات کی ضرورت ہے، ماہرین کی ایک ٹیم مقامی حکام اور شراکت داروں کے ساتھ مل کرجامع ڈیٹا اکٹھا کررہی ہے۔
[video width="640" height="352" mp4="https://www.express.pk/2023/05/whatsapp-video-2023-05-14-at-8.19.00-pm-1684159390.mp4"][/video]
حماد نقی خان کا کہنا ہے کہ ڈبیلو ڈبیلو ایف کی ٹیم مکمل سروے اوررینگنے والے جانوروں کی موجودگی کی تصدیق کے لیے بھی سرگرم ہے، گھڑیال ایک ایسا آبی جاندار ہے جو دریا کے ماحولیاتی نظام کو متوازن رکھنے میں اہم کردارادا کرتا ہے، گھڑیال کی موجودگی کے مزید شواہد ملنے پرسروے اورابتدائی جائزہ رپورٹ مرتب کی جائے گی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق معدومی کا شکار مگرمچھ کی ایک قسم گھڑیال کی ویڈیو سوشل میڈیا پروائرل ہے جس سے متعلق امکان ظاہرکیا جارہا ہے کہ دریائے ستلج میں شکار کے دوران مقامی ماہی گیروں کے جال میں گھڑیال پھنس گیا تھا جسے دوبارہ دریا میں چھوڑ دیا گیا ہے تاہم پنجاب وائلڈ لائف سمیت کسی بھی ادارے کی طرف سے اس کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
دومنٹ سے زائد دورانیے کی ویڈیومیں دیکھا جاسکتا ہے کہ جال میں پھسنے ایک گھڑیال کو جال سے نکال کر دوبارہ پانی میں چھوڑدیا جاتا ہے، ویڈیو میں ایک شخص کی آوازسنی جاسکتی ہے جوبتا رہا ہے کہ جب دریا میں پانی زیادہ آیا تھا تو اس دوران یہ گھڑیال جال میں پھنس گیا، اس نے ناصرف جال توڑدیا بلکہ ایک بندہ زخمی بھی ہوا ہے، دوسرا شخص جال میں پھنسے گھڑیال کو آزاد کرکے دوبارہ دریا میں چھوڑ دیتا ہے۔
پنجاب وائلڈ لائف سمیت کسی بھی ادارے کی طرف سے ابھی تک یہ تصدیق نہیں ہوسکی ہے کہ یہ گھڑیال کس مقام پردریا میں چھوڑا گیا اور یہ ویڈیو نئی ہے یا پرانی، اس حوالے پاکستان وائلڈ لائف فاؤنڈیشن کے اراکین کی طرف سے مختلف آراء سامنے آرہی ہیں، ویڈیو میں سنائی دینے والی آوازوں کے لہجے سے اندازہ لگایا جارہا ہے کہ لہجہ پنجاب کے رہنے والوں کا ہی ہے۔
یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بھارت کی طرف سے دریائے بیاس میں گزشتہ برسوں میں متعدد گھڑیال چھوڑے گئے تھے ممکن ہے دریائے بیاس سے یہ گھڑیال دریائے ستلج میں پہنچا اور پھر دریا میں سفرکرتا انڈیا سے پاکستان پہنچ گیا۔
ترجمان ڈبیلو ڈبیلو ایف (پاکستان) کے مطابق عرصہ 30 سال بعد پنجاب کے دریائی علاقے میں گھڑیال کی موجودگی کے شواہد ملے ہیں جو پاکستان میں اس آبی جاندار کی نسل کی بحالی کے لیے امید کی کرن ہے، گھڑیال کا تعلق مگرمچھ کے خاندان سے ہے جو لمبی اورپتلی تھوتھنی کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں، اس آبی جانور کی خوراک میں مچھلی سمیت دیگر سمندری جانور شامل ہیں۔
ڈبیلو ڈبیلو ایف کا کہنا ہے کہ ایک زمانے میں پاکستان میں دریائے سندھ اور اس سے منسلک ندیوں میں گھڑیال بڑے پیمانے پر پائے جاتے تھے، 1970 کی دہائی کے وسط تک پاکستان میں معدومیت سے دوچار ہونا شروع ہوئے، گھڑیال کی نسل کو شدید نوعیت کے متعدد خطرات کا سامنا ہے، گھڑیال کے مسکن کی تباہی کی وجوہات میں غیرقانونی شکار، خوراک کی کمی سمیت دیگرعوامل شامل ہیں۔
ڈائریکٹرجنرل ڈبلیو ڈبلیو ایف (پاکستان) حماد نقی خان کے مطابق یہ پیش رفت ایک حوصلہ افزا علامت ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ گھڑیال نے شاندار واپسی کی ہے، پنجاب میں گھڑیال کے دیکھنے کی اطلاع ہمیں امید دلا رہی ہے، علاقے کی نگرانی اور شراکت داروں کے ساتھ بات کر رہے ہیں، پنجاب میں گھڑیال کی موجودگی کے لیے مذید تحقیقات کی ضرورت ہے، ماہرین کی ایک ٹیم مقامی حکام اور شراکت داروں کے ساتھ مل کرجامع ڈیٹا اکٹھا کررہی ہے۔
[video width="640" height="352" mp4="https://www.express.pk/2023/05/whatsapp-video-2023-05-14-at-8.19.00-pm-1684159390.mp4"][/video]
حماد نقی خان کا کہنا ہے کہ ڈبیلو ڈبیلو ایف کی ٹیم مکمل سروے اوررینگنے والے جانوروں کی موجودگی کی تصدیق کے لیے بھی سرگرم ہے، گھڑیال ایک ایسا آبی جاندار ہے جو دریا کے ماحولیاتی نظام کو متوازن رکھنے میں اہم کردارادا کرتا ہے، گھڑیال کی موجودگی کے مزید شواہد ملنے پرسروے اورابتدائی جائزہ رپورٹ مرتب کی جائے گی۔