کراچی میں پرانی سبزی منڈی کےقریب خودکش دھماکا انسپکٹر شفیق تنولی سمیت 4 افراد جاں بحق
دھماکے کی جگہ سے ایک نوجوان کی لاش کے ٹکڑے ملے ہیں جو مبینہ طور پر خودکش حملہ آور ہوسکتاہے، ایس ایس پی شرقی
پرانی سبزی منڈی کے قریب خود کش حملے میں مواچھ گوٹھ تھانے کے معطل ایس ایچ او شفیق تنولی سمیت 4 افراد جاں بحق جبکہ 15 افراد زخمی ہو گئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق دھماکا اس وقت ہوا جب شفیق تنولی اپنے گھر کے قریب ایک دکان میں دوستوں کے ہمراہ بیٹھے ہوئے تھے، دھماکے میں شفیق تنولی سمیت 4 افراد جاں بحق جبکہ 15 زخمی ہوئے، دھماکے سے ارد گرد کی دکانوں اور گھروں کو بھی نقصان پہنچا۔ واقعے کے بعد پولیس اور امدادی کارکن موقع پر پہنچ گئے، جنہوں نے لاشوں اور زخمیوں کو جناح اور عباسی شہید اسپتال منتقل کیا جہاں زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔ شفیق تنولی کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ جاں بحق ہونے والوں میں ان کے چچا اور ایک کزن بھی شامل ہیں۔
ایس ایس پی ایسٹ پیر محمد شاہ کا کہنا ہے کہ پولیس اور بم ڈسپوزل اسکواڈ نے جائے واقعہ سے شواہد اکٹھے کرکےتفتیش شروع کردی ہے۔ ابتدائی تفتیش سے یہ کہا جاسکتا ہے کہ دھماکا خودکش تھا کیونکہ دھماکے کی جگہ سے ایک نوجوان کی لاش کی ٹکڑے ملے ہیں جو مبینہ طور پر خودکش حملہ آور کے ہوسکتے ہیں۔ آئی جی سندھ اقبال محمود نے شفیق تنولی پر حملے کا نوٹس لیتے ہوئے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے اس کے علاوہ انھوں نے کراچی میں سیکیورٹی کی صورت حال کو مزید بہتر بنانے کے احکامات بھی جاری کئے ہیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے واقعے پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بم دھماکے پولیس افسران اور شہریوں کے حوصلے پست نہیں کرسکتے، ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے بھی شفق تنولی پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے خود کش دھماکے میں ہونے والے جانی و مالی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
واضح رہے کہ شفیق تنولی دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کی وجہ سے خاصے مقبول تھے جس کی وجہ سے ان پر اس سے قبل کم از کم 6 مرتبہ حملے ہوچکے تھے گزشتہ برس اسی مقام پر ہونے والے خودکش حملے میں وہ شدید زخمی بھی ہوئے تھے اس کے علاوہ کچھ عرصہ قبل ان کے بھائی نوید تنولی کو بھی نامعلوم افراد نے قتل کردیا تھا، شفیق تنولی کو گزشتہ ماہ بوٹ بیسن میں ایک گھر پر چھاپہ مارنے کی وجہ سے ایس ایچ او موچکو کی حیثیت سے معطل کیا گیا تھا۔
شفیق تنولی کو کچھ عرصے قبل ہی آئی جی سندھ نے اختیارات کے ناجائز استعمال کرنے پر معطل کر دیا تھا جب کہ گزشتہ برس بھی سبزی منڈی کے قریب انھیں نشانا بنایا گیا تھا جس میں وہ شدید زخمی ہو گئے تھے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق دھماکا اس وقت ہوا جب شفیق تنولی اپنے گھر کے قریب ایک دکان میں دوستوں کے ہمراہ بیٹھے ہوئے تھے، دھماکے میں شفیق تنولی سمیت 4 افراد جاں بحق جبکہ 15 زخمی ہوئے، دھماکے سے ارد گرد کی دکانوں اور گھروں کو بھی نقصان پہنچا۔ واقعے کے بعد پولیس اور امدادی کارکن موقع پر پہنچ گئے، جنہوں نے لاشوں اور زخمیوں کو جناح اور عباسی شہید اسپتال منتقل کیا جہاں زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔ شفیق تنولی کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ جاں بحق ہونے والوں میں ان کے چچا اور ایک کزن بھی شامل ہیں۔
ایس ایس پی ایسٹ پیر محمد شاہ کا کہنا ہے کہ پولیس اور بم ڈسپوزل اسکواڈ نے جائے واقعہ سے شواہد اکٹھے کرکےتفتیش شروع کردی ہے۔ ابتدائی تفتیش سے یہ کہا جاسکتا ہے کہ دھماکا خودکش تھا کیونکہ دھماکے کی جگہ سے ایک نوجوان کی لاش کی ٹکڑے ملے ہیں جو مبینہ طور پر خودکش حملہ آور کے ہوسکتے ہیں۔ آئی جی سندھ اقبال محمود نے شفیق تنولی پر حملے کا نوٹس لیتے ہوئے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے اس کے علاوہ انھوں نے کراچی میں سیکیورٹی کی صورت حال کو مزید بہتر بنانے کے احکامات بھی جاری کئے ہیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے واقعے پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بم دھماکے پولیس افسران اور شہریوں کے حوصلے پست نہیں کرسکتے، ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے بھی شفق تنولی پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے خود کش دھماکے میں ہونے والے جانی و مالی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
واضح رہے کہ شفیق تنولی دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کی وجہ سے خاصے مقبول تھے جس کی وجہ سے ان پر اس سے قبل کم از کم 6 مرتبہ حملے ہوچکے تھے گزشتہ برس اسی مقام پر ہونے والے خودکش حملے میں وہ شدید زخمی بھی ہوئے تھے اس کے علاوہ کچھ عرصہ قبل ان کے بھائی نوید تنولی کو بھی نامعلوم افراد نے قتل کردیا تھا، شفیق تنولی کو گزشتہ ماہ بوٹ بیسن میں ایک گھر پر چھاپہ مارنے کی وجہ سے ایس ایچ او موچکو کی حیثیت سے معطل کیا گیا تھا۔
شفیق تنولی کو کچھ عرصے قبل ہی آئی جی سندھ نے اختیارات کے ناجائز استعمال کرنے پر معطل کر دیا تھا جب کہ گزشتہ برس بھی سبزی منڈی کے قریب انھیں نشانا بنایا گیا تھا جس میں وہ شدید زخمی ہو گئے تھے۔