پاکستان میں ایک سال کے دوران 56 مائیں بیٹی پیدا کرنے کی پاداش میں قتل کردی گئیں رپورٹ
گزشتہ سال 11 صحافیوں کو فرائض کی انجام دہی کے دوران قتل کردیا گیا،سالانہ رپورٹ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان
انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس کمیشن نے کہا ہے کہ 2013ء کے دوران ملک بھر میں 56 خواتین کو بیٹی پیدا ہونے کے جرم کی پاداش میں قتل کردیا گیا۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی جانب سے انسانی حقوق سے متعلق سالانہ رپورٹ برائے 2013 جاری کردی گئی۔ جس کے مطابق گزشتہ سال جبری گمشدگی کے 90 سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے جبکہ جبری لاپتہ افراد میں سے 129 کی مسخ شدہ لاشیں برآمد ہوئیں۔11 صحافیوں کو فرائض کی انجام دہی کے دوران قتل کردیا گیا، کراچی میں 3ہزار 218 افراد ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنے،45 خودكش حملے ميں 694 جبکہ 31 ڈرون حملوں ميں 199 افراد اور 200 سے زائد فرقہ وارانہ حملوں میں 687 افراد لقمہ اجل بنے۔
رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں قتل کے 14ہزار سے زائد مقدمات درج کئے گئے، 800خواتین نے خودکشی کی جبکہ 56خواتین کو بیٹی پیدا کرنے کی پاداش میں قتل کردیا گیا۔ گزشتہ سال 869 خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا جبکہ میبنہ پولیس مقابلوں کی تعداد 357 رہی۔ مختلف جرائم کے تحت 227افراد کو سزائے موت سنائی گئی تاہم کسی پر بھی عمل درآمد نہ ہوا، گزشتہ سال لاتعداد مقدمات عدالتوں میں التوا کا شکار ہوئے صرف 20 ہزار مقدمات سپریم کورٹ میں زیرالتوا تھے، اس کے علاوہ ملک بھر کی جیلوں میں قید 64 فیصد قیدی بغیر کسی عدالتی فیصلے کے بغیر ہی بند رہے۔
تعلیم کے حوالے سے انسانی حقوق کی تنظیم کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2013 کے دوران ملک بھر میں پرائمری اسکول جانے کی عمر کے ہر 10 میں سے 3 بچے اسکول جانے سے محروم رہے جن کی مجموعی تعداد 55 لاکھ بنتی ہے، ملک میں 2 ہزار 88 فرضی اسکول قائم ہیں جبکہ ایک ہزار 8 اسکولوں پر ناجائز قبضہ کیا جاچکا ہے۔ اسکولوں کی عمارتوں پر قبضے میں ملوث افراد کی پشت پناہی بااختیار اور صاحب اقتدار شخصیات کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ 5ہزار 827 اسکول غیر فعال ہیں۔
ییومن رائٹس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک بھر میں ایک ہزار 786 افراد کے لئے سرکاری اسپتالوں میں صرف ایک بستر موجود ہے، ملک میں 40 فیصد اموات کا سبب آلودہ پانی کے باعث پھیلنے والی بیماریاں تھیں، گزشتہ برس ہلاک ہونے والے 8 لاکھ بچوں میں سے 35 فیصد کی اموات کی وجہ ناقص خوراک تھی، 2013 میں ملک بھر میں بے روزگاری کی شرح میں بے تحاشا اضافہ ہوا جس کے بعد بے روزگار افراد کی تعداد 37لاکھ 20ہزار سے تجاوز کرگئی، خیبرپختونخوا میں گزشتہ سال 24 ہزار 968 والدین نے پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کیا جبکہ 47 ہزار 99 بچے پولیو ویکسین پینے سے محروم رہے اور گزشتہ سال پولیو ورکرز پر حملوں میں 20افراد جاں بحق ہوئے، 2013 میں ایک ہزار 205 بچوں کو جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا جن میں سے 68 فیصد لڑکیاں تھیں۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی جانب سے انسانی حقوق سے متعلق سالانہ رپورٹ برائے 2013 جاری کردی گئی۔ جس کے مطابق گزشتہ سال جبری گمشدگی کے 90 سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے جبکہ جبری لاپتہ افراد میں سے 129 کی مسخ شدہ لاشیں برآمد ہوئیں۔11 صحافیوں کو فرائض کی انجام دہی کے دوران قتل کردیا گیا، کراچی میں 3ہزار 218 افراد ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنے،45 خودكش حملے ميں 694 جبکہ 31 ڈرون حملوں ميں 199 افراد اور 200 سے زائد فرقہ وارانہ حملوں میں 687 افراد لقمہ اجل بنے۔
رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں قتل کے 14ہزار سے زائد مقدمات درج کئے گئے، 800خواتین نے خودکشی کی جبکہ 56خواتین کو بیٹی پیدا کرنے کی پاداش میں قتل کردیا گیا۔ گزشتہ سال 869 خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا جبکہ میبنہ پولیس مقابلوں کی تعداد 357 رہی۔ مختلف جرائم کے تحت 227افراد کو سزائے موت سنائی گئی تاہم کسی پر بھی عمل درآمد نہ ہوا، گزشتہ سال لاتعداد مقدمات عدالتوں میں التوا کا شکار ہوئے صرف 20 ہزار مقدمات سپریم کورٹ میں زیرالتوا تھے، اس کے علاوہ ملک بھر کی جیلوں میں قید 64 فیصد قیدی بغیر کسی عدالتی فیصلے کے بغیر ہی بند رہے۔
تعلیم کے حوالے سے انسانی حقوق کی تنظیم کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2013 کے دوران ملک بھر میں پرائمری اسکول جانے کی عمر کے ہر 10 میں سے 3 بچے اسکول جانے سے محروم رہے جن کی مجموعی تعداد 55 لاکھ بنتی ہے، ملک میں 2 ہزار 88 فرضی اسکول قائم ہیں جبکہ ایک ہزار 8 اسکولوں پر ناجائز قبضہ کیا جاچکا ہے۔ اسکولوں کی عمارتوں پر قبضے میں ملوث افراد کی پشت پناہی بااختیار اور صاحب اقتدار شخصیات کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ 5ہزار 827 اسکول غیر فعال ہیں۔
ییومن رائٹس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک بھر میں ایک ہزار 786 افراد کے لئے سرکاری اسپتالوں میں صرف ایک بستر موجود ہے، ملک میں 40 فیصد اموات کا سبب آلودہ پانی کے باعث پھیلنے والی بیماریاں تھیں، گزشتہ برس ہلاک ہونے والے 8 لاکھ بچوں میں سے 35 فیصد کی اموات کی وجہ ناقص خوراک تھی، 2013 میں ملک بھر میں بے روزگاری کی شرح میں بے تحاشا اضافہ ہوا جس کے بعد بے روزگار افراد کی تعداد 37لاکھ 20ہزار سے تجاوز کرگئی، خیبرپختونخوا میں گزشتہ سال 24 ہزار 968 والدین نے پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کیا جبکہ 47 ہزار 99 بچے پولیو ویکسین پینے سے محروم رہے اور گزشتہ سال پولیو ورکرز پر حملوں میں 20افراد جاں بحق ہوئے، 2013 میں ایک ہزار 205 بچوں کو جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا جن میں سے 68 فیصد لڑکیاں تھیں۔