کے الیکٹرک کو ٹیرف سبسڈی کی ادائیگی نہ ہوئی تو کراچی میں بجلی بند ہوسکتی ہے وزارت توانائی
حکومت ٹیرف میں فرق برقرار رکھنے کے لیے کےای کو 10 سے 20 روپے فی یونٹ سبسڈی دیتی ہے، سیکریٹری توانائی کی بریفنگ
وزارت توانائی نے کہا ہے کہ اگروفاقی حکومت نے کے الیکٹرک کے ٹیرف میں سبسڈی کی ادائیگی نہ کی تو کراچی کی بجلی بند ہوسکتی ہے, گرمی کی شدت میں اضافے کی صورت میں لوڈ شیڈنگ بڑھ سکتی ہے، لوڈشیڈنگ کو دو گھنٹے تک محدود رکھنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔
وزارت توانائی حکام نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی جائزہ و عملدرآمد کمیٹی کے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اگر وفاقی حکومت نے کے الیکٹرک کے ٹیرف میں سبسڈی کی ادائیگی نہ کی تو کراچی کی بجلی بند ہوسکتی ہے، وفاقی حکومت ٹیرف میں فرق کو برقرار رکھنے کے لیے کے الیکٹرک کو10 سے 20 روپے فی یونٹ سبسڈی فراہم کرتی ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی جائزہ و عملدرآمد کمیٹی کا اجلاس کنوینر سید حسین طارق کی زیر صدارت ہو۔ اجلاس کے دوران سینیٹرمشاہد حسین سید کے استفسار پر سیکریٹری توانائی کی جانب سے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ ہیٹ ویو اور گرمی کی شدت میں اضافے کے دوران لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہوگا۔
وزارت توانائی کے حکام نے مزید بتایا کہ دو گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے، اپریل کا بھی دو گھنٹے کا پلان کیا تھا لیکن موسم اچھا تھا تو دو گھنٹے لوڈشیڈنگ نہیں کی، امید ہے کہ لوڈشیڈنگ دو گھنٹے ہی تک محدود رہے گی۔ کمیٹی میں پاور ڈویژن سے متعلق 2006-07سے2009-10اور 2016-17اور 2017-18 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔
کنوینر کمیٹی نے کہا کہ کچھ آڈٹ پیراز طویل عرصے سے التوا ہیں، ایک میٹنگ سیکرٹری پیٹرولیم سے کریں، اس پر سیکرٹری توانائی نے بتایا کہ ہم نے سیکرٹری پیٹرولیم کے ساتھ ساری پارٹیزکو اکٹھے بٹھا کر میٹنگ کر لی تھی۔
کمیٹی نے پاور ڈویژن کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی تمام سابقہ ہدایات پر عملدرآمد کرنے کی ہدایت کردی۔ کمیٹی نے ایم ڈی این ٹی ڈی سی کی عدم موجودگی پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے این ٹی ڈی سی سے متعلق معاملات کا جائزہ موخر کردیا۔ کنوینر کمیٹی نے کہا کہ جتنی تباہی این ٹی ڈی سی نے مچائی ہے اتنا نقصان کسی نے نہیں پہنچایا، اس کےبعد بھی ابھی تک وہ سدھرے نہیں ہیں۔
کمیٹی نے پاور ڈویژن کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی تمام سابقہ ہدایات پر عملدرآمد کرنے کی ہدایت کردی۔ کمیٹی اجلاس میں پاور سیکٹر کے آڈٹ اعتراضات پر غور کیا گیا۔ سیکرٹری وزارت پاور نے بتایا کہ کراچی الیکٹرک سپلائی کے ٹیرف میں فرق کی سبسڈی کی ادائیگی فوری کرنا ہوگی اگر کے الیکٹرک کے ٹیرف سبسڈی کی ادائیگی نہ ہوئی تو کراچی میں بجلی بند ہوسکتی ہے۔
سیکرٹری پاور نے مزید کہا کے الیکٹرک کو این ٹی ڈی سی نے مارک اپ کی مد میں 20 ارب روپے ادا کرنے تھے اب وہ رقم ڈیڑھ سو ارب تک پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت ٹیرف میں فرق کو برقرار رکھنے کے لیے کےای کو 10 سے 20 روپے فی یونٹ سبسڈی دیتی ہے۔
سیکرٹری پاور نے دوران بریفنگ بتایا کہ وفاقی حکومت نے ڈیڑھ سو ارب کی سبسڈی ادا نہیں کی، اس معاملے پر شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں کمیٹی کام کر رہی ہے، امید ہے جون کے آخر تک معاملہ حل ہوجائے گا۔
سیکریٹری پاور نے کہا کہ کے الیکٹرک کو سبسڈی کی رقم نہ ملنےسےبجلی کے ترسیلی نظام میں تعطل آسکتا ہے، اس معاملے کو فوری طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔
کمیٹی اجلاس میں حکام سی پی پی اے نے بتایا کہ سی پی پی اے نے آئی پی پیز کو 16 ارب روپے ادا کرنے ہیں، ڈسکوز کی بروقت ریکوری نہ ہونے سے ہم آئی پی پیز کو ادائیگیاں نہیں کر سکتے، عدم ادائیگی پر آئی پی پیز کے مارک اپ میں بہت اضافہ ہوا، دس سال میں مارک اپ کی رقم 20 ارب سے بڑھ کر 216ارب تک پہنچ چکی ہے۔
وزارت توانائی حکام نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی جائزہ و عملدرآمد کمیٹی کے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اگر وفاقی حکومت نے کے الیکٹرک کے ٹیرف میں سبسڈی کی ادائیگی نہ کی تو کراچی کی بجلی بند ہوسکتی ہے، وفاقی حکومت ٹیرف میں فرق کو برقرار رکھنے کے لیے کے الیکٹرک کو10 سے 20 روپے فی یونٹ سبسڈی فراہم کرتی ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی جائزہ و عملدرآمد کمیٹی کا اجلاس کنوینر سید حسین طارق کی زیر صدارت ہو۔ اجلاس کے دوران سینیٹرمشاہد حسین سید کے استفسار پر سیکریٹری توانائی کی جانب سے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ ہیٹ ویو اور گرمی کی شدت میں اضافے کے دوران لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہوگا۔
وزارت توانائی کے حکام نے مزید بتایا کہ دو گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے، اپریل کا بھی دو گھنٹے کا پلان کیا تھا لیکن موسم اچھا تھا تو دو گھنٹے لوڈشیڈنگ نہیں کی، امید ہے کہ لوڈشیڈنگ دو گھنٹے ہی تک محدود رہے گی۔ کمیٹی میں پاور ڈویژن سے متعلق 2006-07سے2009-10اور 2016-17اور 2017-18 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔
کنوینر کمیٹی نے کہا کہ کچھ آڈٹ پیراز طویل عرصے سے التوا ہیں، ایک میٹنگ سیکرٹری پیٹرولیم سے کریں، اس پر سیکرٹری توانائی نے بتایا کہ ہم نے سیکرٹری پیٹرولیم کے ساتھ ساری پارٹیزکو اکٹھے بٹھا کر میٹنگ کر لی تھی۔
کمیٹی نے پاور ڈویژن کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی تمام سابقہ ہدایات پر عملدرآمد کرنے کی ہدایت کردی۔ کمیٹی نے ایم ڈی این ٹی ڈی سی کی عدم موجودگی پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے این ٹی ڈی سی سے متعلق معاملات کا جائزہ موخر کردیا۔ کنوینر کمیٹی نے کہا کہ جتنی تباہی این ٹی ڈی سی نے مچائی ہے اتنا نقصان کسی نے نہیں پہنچایا، اس کےبعد بھی ابھی تک وہ سدھرے نہیں ہیں۔
کمیٹی نے پاور ڈویژن کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی تمام سابقہ ہدایات پر عملدرآمد کرنے کی ہدایت کردی۔ کمیٹی اجلاس میں پاور سیکٹر کے آڈٹ اعتراضات پر غور کیا گیا۔ سیکرٹری وزارت پاور نے بتایا کہ کراچی الیکٹرک سپلائی کے ٹیرف میں فرق کی سبسڈی کی ادائیگی فوری کرنا ہوگی اگر کے الیکٹرک کے ٹیرف سبسڈی کی ادائیگی نہ ہوئی تو کراچی میں بجلی بند ہوسکتی ہے۔
سیکرٹری پاور نے مزید کہا کے الیکٹرک کو این ٹی ڈی سی نے مارک اپ کی مد میں 20 ارب روپے ادا کرنے تھے اب وہ رقم ڈیڑھ سو ارب تک پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت ٹیرف میں فرق کو برقرار رکھنے کے لیے کےای کو 10 سے 20 روپے فی یونٹ سبسڈی دیتی ہے۔
سیکرٹری پاور نے دوران بریفنگ بتایا کہ وفاقی حکومت نے ڈیڑھ سو ارب کی سبسڈی ادا نہیں کی، اس معاملے پر شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں کمیٹی کام کر رہی ہے، امید ہے جون کے آخر تک معاملہ حل ہوجائے گا۔
سیکریٹری پاور نے کہا کہ کے الیکٹرک کو سبسڈی کی رقم نہ ملنےسےبجلی کے ترسیلی نظام میں تعطل آسکتا ہے، اس معاملے کو فوری طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔
کمیٹی اجلاس میں حکام سی پی پی اے نے بتایا کہ سی پی پی اے نے آئی پی پیز کو 16 ارب روپے ادا کرنے ہیں، ڈسکوز کی بروقت ریکوری نہ ہونے سے ہم آئی پی پیز کو ادائیگیاں نہیں کر سکتے، عدم ادائیگی پر آئی پی پیز کے مارک اپ میں بہت اضافہ ہوا، دس سال میں مارک اپ کی رقم 20 ارب سے بڑھ کر 216ارب تک پہنچ چکی ہے۔