بلوچستان میں 22 لاکھ بچوں کو پولیو سے معذوری کے خطرات لاحق ہیں عالمی ادارہ صحت
بلوچستان میں بچوں کی صحت دیگرصوبوں کی نسبت انتہائی خراب ہے۔عالمی ادارہ صحت
بلوچستان کے گندے نالوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے جبکہ صوبے کے 84 فیصد بچوں کو مہلک بیماریوں کا بھی سامنا ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں صرف 16 فیصد بچوں کو ویکسی نیشن ہوتی ہیں جبکہ صوبے کی 39 فیصد یونین کونسلز میں ویکسی نیشن سینٹرز ہی موجود نہیں ہیں۔ڈبلیو ایچ او نے انکشاف کیا ہے کہ بلوچستان کے گندے نالوں میں پولیو وائرس موجود ہے اور صوبے کے 22 لاکھ بچوں کو پولیو سے معذوری کے خطرات ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہےکہ بلوچستان میں بچوں کی صحت دیگرصوبوں کی نسبت انتہائی خراب ہے اور صوبے میں 84 فیصد بچوں کو مہلک بیماریوں کا بھی سامنا ہے۔
واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت بھارت کو پولیو سے پاک قرار دے چکا ہے اور دنیا کی 80 فیصد آبادی کو بھی پولیو فری قرار دے دیا گیا ہے جبکہ پاکستان میں وقتا فوقتاً پولیو کیسز سامنے آتے رہتے ہیں جن میں گزشتہ دنوں کراچی میں بھی 11 ماہ کی بچی میں پولیو وائرس کی تصدیق کی گئی تھی اور اس بچی کا تعلق محسود قبائل سے تھا۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں صرف 16 فیصد بچوں کو ویکسی نیشن ہوتی ہیں جبکہ صوبے کی 39 فیصد یونین کونسلز میں ویکسی نیشن سینٹرز ہی موجود نہیں ہیں۔ڈبلیو ایچ او نے انکشاف کیا ہے کہ بلوچستان کے گندے نالوں میں پولیو وائرس موجود ہے اور صوبے کے 22 لاکھ بچوں کو پولیو سے معذوری کے خطرات ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہےکہ بلوچستان میں بچوں کی صحت دیگرصوبوں کی نسبت انتہائی خراب ہے اور صوبے میں 84 فیصد بچوں کو مہلک بیماریوں کا بھی سامنا ہے۔
واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت بھارت کو پولیو سے پاک قرار دے چکا ہے اور دنیا کی 80 فیصد آبادی کو بھی پولیو فری قرار دے دیا گیا ہے جبکہ پاکستان میں وقتا فوقتاً پولیو کیسز سامنے آتے رہتے ہیں جن میں گزشتہ دنوں کراچی میں بھی 11 ماہ کی بچی میں پولیو وائرس کی تصدیق کی گئی تھی اور اس بچی کا تعلق محسود قبائل سے تھا۔