کیمبرج کی کتابوں میں موجود ہم جنس پرستی کے مضامین پڑھانے پر پابندی

پبلشرز اور اسکولز نے حکومت سندھ کی منظوری کے بغیر مضامین کورس میں شامل کئے

پبلشرز اور اسکولز نے حکومت سندھ کی منظوری کے بغیر مضامین کورس میں شامل کئے

محکمہ تعلیم سندھ نے کیمبرج کی کتابوں میں شائع قابل اعتراض مضامین اسکولوں میں پڑھانے پر پابندی عائد کردی ہے۔

ایڈیشنل ڈائریکٹر پرائیویٹ اسکولز رفیعہ جاوید نے کہا کہ اولیول کی سوشیا لوجی کی کتاب میں ہم جنس پرستی سے متعلق مضمون موجود ہے جبکہ مطالعہ پاکستان کی کتاب میں ہسٹری اینڈ کلچر آف پاکستان کا مضمون تاریخ کے منافی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرز کے مضامین کا پاکستان کی ثقافت سے تعلق نہیں اس لیے اس موادپر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔رفیعہ جاوید نے مزید کہا کہ تمام نجی اسکولز کو ان مضامین کو کتابوں سے ہٹانے کا حکم جاری کردیا ہے، پبلشرز اور اسکولز نے حکومت سندھ کی منظوری کے بغیر مضامین کورس میں شامل کئے ہیں۔

خط میں او لیول کے نصاب میں نامناسب مواد کی طرف توجہ مبذول کرائی گئی کورس کی کتاب سوشیا لوجی کے باب 'دی فیملی' کے تحت ذیلی عنوان 'سیم سیکس فیملی' ہے جس کی چھان بین کی گئی تو معلوم ہوا کہ کیمبرج اسسمنٹ انٹرنیشنل ایجوکیشن 2025-27 کے لیے سوشیالوجی 2251 کا او لیول کا نصاب ہے


مزید یہ بھی انکشاف ہوا کہ پیپر-2، یونٹ-4 میں خاندان کی مختلف اقسام کے عنوان کے تحت، 2023-24 کے امتحان کے لیے ہم جنس پرست خاندان کی اصطلاح شامل کی گئی ہے اور اسے موضوع کے اندر مزید بڑھا دیا گیا ہے جس کا مواد انتہائی متنازعہ ہے اور ہم جنس پرستوں کی شادیوں کا بھی تفصیلی ذکر ہے جو کہ متنازعہ ہے کیونکہ یہ اسلام کی تعلیمات کے ساتھ ساتھ معاشرتی اصولوں کے خلاف ہے۔

ایک نصابی کتاب "پاکستان کی تاریخ اور ثقافت" جو کہ نائجل کیلی کی تصنیف ہے، جسے پیک پبلشنگ نے شائع کیا ہے اور دانش پبلیکیشنز نے پاکستان میں تقسیم کیا ہےجس کے باب 15 میں ملک کے سیاسی رہنماؤں کے خلاف متنازعہ مواد شامل ہے

اس کو مد نظر رکھتے ہوئے محکمہ تعلیم سندھ نے ان مضامین کو اسکولوں میں پڑھانے پر پابندی عائد کردی ہے۔

وفاقی وزارت نے 1976 کے ایکٹ کے تحت کیمبرج یونیورسٹی پریس پاکستان اور دانش پبلشرز پاکستان کو خطوط جاری کیے۔ وفاقی دارالحکومت کے تحت آنے والے اسکولوں میں ان نصابی کتب پر فوری پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
Load Next Story