پاکستان سمیت دنیابھرکی کاٹن مارکیٹس میں تیزی
گزشتہ ہفتے کے اختتام پرپاکستان سمیت دنیا بھر کی کاٹن مارکیٹس میں دوبارہ تیزی پیدا ہو گئی
یورپی یونین کی جانب سے پاکستان کے لیے دسمبر 2013 تک مختلف ٹیکسٹائل مصنوعات کی ڈیوٹی فری رسائی کی سہولت دینے، فیڈرل ریزروزکی جانب سے QE3 پروگرام کے تحت امریکا میںبیروزگاری پر قابو پانے کے لیے ماہوار 40 ارب ڈالر مالیت کے مورٹگیج ڈیٹ کی خریداری حکمت عملی کے اعلان نے گزشتہ ہفتے کے اختتام پرپاکستان سمیت دنیا بھر کی کاٹن مارکیٹس میں دوبارہ تیزی پیدا کردی اور نیویارک کاٹن ایکس چینج میں روئی کی اکتوبروعدہ سودوں میں 2.40 سینٹ فی پائونڈ کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
نیویارک کاٹن ایکس چینج کے مذکورہ رحجان سے رواں ہفتے کے دوران عالمی سطح پرروئی کی قیمتوں میں دوبارہ تیزی کا رحجان متوقع ہے،واضح رہے کہ امریکی محکمہ زراعت کی جانب مالی سال2012-13 کی جاری کردہ رپورٹ میں روئی کے اینڈنگ اسٹاکس میںگزشتہ ماہ کی نسبت 20 لاکھ گانٹھ کااضافہ ظاہر کیاگیاتھا جس کے بعد دنیا بھر میں روئی کے ریکارڈ نوعیت کے اینڈنگ اسٹاکس کے خدشات پیدا ہوگئے تھے اورپوری دنیامیںروئی کی قیمتوں میں نمایاں کمی کے امکانات پیدا ہو گئے تھے کیونکہ امریکی محکمہ زراعت کی رپورٹ میںمالی سال 2012-13 کے دوران دنیا بھر میںروئی کے اینڈنگ اسٹاکس 76.50 ملین بیلز (480 پائونڈ) ہونے کی پیشگوئی کی گئی تھی۔
اس رپورٹ کے بعدگزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان سمیت دنیا بھر میں مجموعی طور پرروئی کی قیمتوں میں کمی کا رحجان رہا، پاکستان کاٹن جنرزایسو سی ایشن کے ایگزیکٹوممبر احسان الحق نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ پاکستان میں محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری کردہ پیشگوئیاں غلط ثابت ہونے کے باعث ایک بار پھر کپاس کے کاشتکار مخمصے اور مشکلات کاشکارہوئے ہیں کیونکہ گزشتہ ہفتے کے دوران ملک کے بیشتر کاٹن زونز میں شدید بارشوں کے نتیجے میں کپاس کی فصل کو شدید نقصان پہنچا ہے اوراس دوران پھٹی کی چنائی،جننگ آپریشنل سرگرمیاںبھی تقریباََ معطل رہیں۔
مزید برآں پھٹی اور روئی کا معیار بھی کافی حد تک متاثر ہونے سے کاٹن جنرز کو روئی کی فروخت میں انتہائی مشکلات سے دوچار ہونا پڑرہاہے،انھوںنے بتایاکہ گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان میں روئی کی تیزی مندی کا کوئی واضح رحجان سامنے نہیںآیا تاہم بارشیں شروع ہونے سے پہلے تیار کی گئی قیمتوںمیں معمولی تیزی کارحجان دیکھا گیا اور فی من روئی کی قیمت 5 ہزار 650 روپے تا 5 ہزار 750 روپے تک دیکھی گئی، ہفتہ وار کاروبار کے دوران سندھ کے بعض علاقوں میں آلودگی سے پاک تیارشدہ روئی 5 ہزار 900روپے فی من تک فروخت کی گئی۔
انھوں نے بتایا کہ اگریورپی یونین کی جانب سے مستقبل قریب میں پاکستان سے ڈیوٹی فری ٹیکسٹائل مصنوعات کی درآمد شروع ہو گئی توپاکستان میں روئی کی قیمتوں میں تیزی کا بڑا ریلا رونماہوسکتاہے کیونکہ یورپی یونین پاکستان سے 900 ملین ڈالرمالیت تک کی ٹیکسٹائل مصنوعات درآمد کر سکتی ہے،احسان الحق نے بتایاکہ گزشتہ ہفتے کے دوران نیو یارک کاٹن ایکس چینج میں حاضر ڈلیوری روئی کے سودے 2.55سینٹ فی پائونڈ کمی سے 83.05 سینٹ فی پائونڈ، اکتوبر وعدہ روئی کے سودے 0.33سینٹ فی پائونڈکمی سے 75.39 سینٹ فی پائونڈ،بھارت میں روئی کے سودے 372 روپے فی کینڈی کمی سے 36 ہزار 50 روپے فی کینڈی، چین میں ستمبر وعدہ روئی کے سودے 65یوآن فی ٹن کمی سے 18ہزار590یو آن فی ٹن تک گر گئے۔
جبکہ کراچی کاٹن ایسو سی ایشن میں فی من روئی کی اسپاٹ قیمت 50 روپے کمی سے5 ہزار 600 روپے ہو گئی، اطلاعات کے مطابق چینی حکام کی جانب سے اپنے ریزورز سے روئی کی فروخت شروع کرنے کے بعد چینی تاجروں نے رواں سال بیرون ملک سے روئی درآمد کرنے کی بجائے سوتی دھاگہ درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے توقع ہے کہ پاکستانی ٹیکسٹائل ملز مالکان بھی چائناکوسوتی دھاگے کی برآمد کے لیے رواں سال روئی کی خریداری میں خاطر خواہ اضافہ کر سکتے ہیں۔
نیویارک کاٹن ایکس چینج کے مذکورہ رحجان سے رواں ہفتے کے دوران عالمی سطح پرروئی کی قیمتوں میں دوبارہ تیزی کا رحجان متوقع ہے،واضح رہے کہ امریکی محکمہ زراعت کی جانب مالی سال2012-13 کی جاری کردہ رپورٹ میں روئی کے اینڈنگ اسٹاکس میںگزشتہ ماہ کی نسبت 20 لاکھ گانٹھ کااضافہ ظاہر کیاگیاتھا جس کے بعد دنیا بھر میں روئی کے ریکارڈ نوعیت کے اینڈنگ اسٹاکس کے خدشات پیدا ہوگئے تھے اورپوری دنیامیںروئی کی قیمتوں میں نمایاں کمی کے امکانات پیدا ہو گئے تھے کیونکہ امریکی محکمہ زراعت کی رپورٹ میںمالی سال 2012-13 کے دوران دنیا بھر میںروئی کے اینڈنگ اسٹاکس 76.50 ملین بیلز (480 پائونڈ) ہونے کی پیشگوئی کی گئی تھی۔
اس رپورٹ کے بعدگزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان سمیت دنیا بھر میں مجموعی طور پرروئی کی قیمتوں میں کمی کا رحجان رہا، پاکستان کاٹن جنرزایسو سی ایشن کے ایگزیکٹوممبر احسان الحق نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ پاکستان میں محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری کردہ پیشگوئیاں غلط ثابت ہونے کے باعث ایک بار پھر کپاس کے کاشتکار مخمصے اور مشکلات کاشکارہوئے ہیں کیونکہ گزشتہ ہفتے کے دوران ملک کے بیشتر کاٹن زونز میں شدید بارشوں کے نتیجے میں کپاس کی فصل کو شدید نقصان پہنچا ہے اوراس دوران پھٹی کی چنائی،جننگ آپریشنل سرگرمیاںبھی تقریباََ معطل رہیں۔
مزید برآں پھٹی اور روئی کا معیار بھی کافی حد تک متاثر ہونے سے کاٹن جنرز کو روئی کی فروخت میں انتہائی مشکلات سے دوچار ہونا پڑرہاہے،انھوںنے بتایاکہ گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان میں روئی کی تیزی مندی کا کوئی واضح رحجان سامنے نہیںآیا تاہم بارشیں شروع ہونے سے پہلے تیار کی گئی قیمتوںمیں معمولی تیزی کارحجان دیکھا گیا اور فی من روئی کی قیمت 5 ہزار 650 روپے تا 5 ہزار 750 روپے تک دیکھی گئی، ہفتہ وار کاروبار کے دوران سندھ کے بعض علاقوں میں آلودگی سے پاک تیارشدہ روئی 5 ہزار 900روپے فی من تک فروخت کی گئی۔
انھوں نے بتایا کہ اگریورپی یونین کی جانب سے مستقبل قریب میں پاکستان سے ڈیوٹی فری ٹیکسٹائل مصنوعات کی درآمد شروع ہو گئی توپاکستان میں روئی کی قیمتوں میں تیزی کا بڑا ریلا رونماہوسکتاہے کیونکہ یورپی یونین پاکستان سے 900 ملین ڈالرمالیت تک کی ٹیکسٹائل مصنوعات درآمد کر سکتی ہے،احسان الحق نے بتایاکہ گزشتہ ہفتے کے دوران نیو یارک کاٹن ایکس چینج میں حاضر ڈلیوری روئی کے سودے 2.55سینٹ فی پائونڈ کمی سے 83.05 سینٹ فی پائونڈ، اکتوبر وعدہ روئی کے سودے 0.33سینٹ فی پائونڈکمی سے 75.39 سینٹ فی پائونڈ،بھارت میں روئی کے سودے 372 روپے فی کینڈی کمی سے 36 ہزار 50 روپے فی کینڈی، چین میں ستمبر وعدہ روئی کے سودے 65یوآن فی ٹن کمی سے 18ہزار590یو آن فی ٹن تک گر گئے۔
جبکہ کراچی کاٹن ایسو سی ایشن میں فی من روئی کی اسپاٹ قیمت 50 روپے کمی سے5 ہزار 600 روپے ہو گئی، اطلاعات کے مطابق چینی حکام کی جانب سے اپنے ریزورز سے روئی کی فروخت شروع کرنے کے بعد چینی تاجروں نے رواں سال بیرون ملک سے روئی درآمد کرنے کی بجائے سوتی دھاگہ درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے توقع ہے کہ پاکستانی ٹیکسٹائل ملز مالکان بھی چائناکوسوتی دھاگے کی برآمد کے لیے رواں سال روئی کی خریداری میں خاطر خواہ اضافہ کر سکتے ہیں۔