سپریم کورٹ بار کی 9 مئی کے واقعات کی مذمت اور ملٹری ٹرائلز کی مخالفت
فوجی تنصیبات کی حفاظت ملکی سلامتی کیلیے انتہائی اہم ہے،پرتشدد واقعات کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل غیر آئینی ہوگا، اعلامیہ
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے 9 مئی کے پرتشدد واقعات کی مذمت کرتے ہوئے سویلینز کے ملٹری کورٹ میں ٹرائل کی مخالفت کردی۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے اعلامیہ میں جناح ہاؤس اور فوجی تنصیبات پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پرتشدد ہجوم کی کارروائیاں نہ صرف قانون کی حکمرانی کو نقصان پہنچاتی ہیں بلکہ ملکی سلامتی اور استحکام کے لیے بھی خطرہ ہیں۔
اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ فوجی تنصیبات کی حفاظت ملکی سلامتی کے لیے انتہائی اہمیت رکھتی ہے، تاریخی اور ثقافتی عمارتوں پر حملہ پاکستان کی شناخت پر حملہ ہے۔
اپنے اعلامیہ میں سپریم کورٹ بار نے عام شہریوں کے ملٹری کورٹ میں ٹرائل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پرتشدد واقعات کا ٹرائل ملٹری کورٹ میں کرنا غیر آئینی ہوگا۔
سپریم کورٹ بار نے کہا کہ امن و امان برقرار رکھنا ضروری ہے، تاہم انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنا، شفافیت اور فئیر ٹرائل بھی ضروری ہے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے اعلامیہ میں جناح ہاؤس اور فوجی تنصیبات پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پرتشدد ہجوم کی کارروائیاں نہ صرف قانون کی حکمرانی کو نقصان پہنچاتی ہیں بلکہ ملکی سلامتی اور استحکام کے لیے بھی خطرہ ہیں۔
اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ فوجی تنصیبات کی حفاظت ملکی سلامتی کے لیے انتہائی اہمیت رکھتی ہے، تاریخی اور ثقافتی عمارتوں پر حملہ پاکستان کی شناخت پر حملہ ہے۔
اپنے اعلامیہ میں سپریم کورٹ بار نے عام شہریوں کے ملٹری کورٹ میں ٹرائل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پرتشدد واقعات کا ٹرائل ملٹری کورٹ میں کرنا غیر آئینی ہوگا۔
سپریم کورٹ بار نے کہا کہ امن و امان برقرار رکھنا ضروری ہے، تاہم انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنا، شفافیت اور فئیر ٹرائل بھی ضروری ہے۔