حکومت ثبوت دکھائے ہم خود ملوث افراد کو حوالے کردیں گے عمران خان
نو مئی کو صرف جناح ہاؤس میں توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ نہیں ہوا، چیئرمین پی ٹی آئی کی مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ نو مئی کو صرف جناح ہاؤس میں توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ نہیں ہوا بلکہ بہت ساری عمارتیں متاثر ہوئیں، حکومت ہمیں ثبوت دکھائے تو ہم خود ہنگامہ آرائی میں ملوث افراد کو قانون کے حوالے کردیں گے۔
حکومت کی مذاکراتی کمیٹی سے بات چیت کے بعد زمان پارک کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ انہوں نے 8 رہنماؤں اور چالیس لوگوں کی فہرست دی اور اُن کی حوالگی کا مطالبہ کیا۔
عمران خان نے کہا کہ میں نے حکومتی اراکین سے سوال کیا کہ جو لوگ آپ کے پاس ہیں اُن کا کیا حال ہورہا ہے، آپ ہمیں ثبوت اور فوٹیجز فراہم کریں تو ملوث افراد کو ہم خود قانون کے حوالے کردیں گے۔
مزید پڑھیں: جناح ہاؤس حملے سے پاکستان کی بدنامی ہوئی، مذمت کرتا ہوں، عمران خان
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ صرف جناح ہاؤس لاہور میں نہیں ہوئی، اس کے علاوہ بھی پُرتشدد واقعات ہوئے جن کی مجھ سمیت پوری قیادت نے مذمت کی مگر ہمارے خلاف انتقامی کارروائیاں کی جارہی ہیں اور حراست میں لیے گئے کارکنان کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھاکہ آپریشن اور انتقامی کارروائیوں سے پی ٹی آئی ختم نہیں ہوگی، نظریے کو جتنا دبایا جائے وہ اتنا ہی ابھرتا ہے اور پی ٹی آئی کے نظریے کے ساتھ عوام ہیں۔ دنیا کے کسی بھی ملک میں ایسے مظالم نہیں ہوتے جو اس وقت ہماری پارٹی پر ہورہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان سے مذاکرات کے بعد آپریشن ملتوی، پولیس نفری ہٹانے کی ہدایت
اُن کا کہنا تھا کہ خوف کے ذریعے لوگوں کو ڈرا دھمکا کر غلام بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، جو کسی صورت بھی کامیاب نہیں ہوگی۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ مجھے خوف ہے کہ عمران ریاض پر اتنا تشدد ہوا ہے کہ شاید وہ اب زندہ بھی نہ ہو، عدالتی حکم کے باوجود بھی اُسے عدالت میں پیش نہیں کیا جارہا۔
عمران خان نے کہا کہ کئی نامور صحافی حالات کے جبر کیوجہ سے ملک سے چلے گئے ہیں۔
حکومت کی مذاکراتی کمیٹی سے بات چیت کے بعد زمان پارک کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ انہوں نے 8 رہنماؤں اور چالیس لوگوں کی فہرست دی اور اُن کی حوالگی کا مطالبہ کیا۔
عمران خان نے کہا کہ میں نے حکومتی اراکین سے سوال کیا کہ جو لوگ آپ کے پاس ہیں اُن کا کیا حال ہورہا ہے، آپ ہمیں ثبوت اور فوٹیجز فراہم کریں تو ملوث افراد کو ہم خود قانون کے حوالے کردیں گے۔
مزید پڑھیں: جناح ہاؤس حملے سے پاکستان کی بدنامی ہوئی، مذمت کرتا ہوں، عمران خان
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ صرف جناح ہاؤس لاہور میں نہیں ہوئی، اس کے علاوہ بھی پُرتشدد واقعات ہوئے جن کی مجھ سمیت پوری قیادت نے مذمت کی مگر ہمارے خلاف انتقامی کارروائیاں کی جارہی ہیں اور حراست میں لیے گئے کارکنان کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھاکہ آپریشن اور انتقامی کارروائیوں سے پی ٹی آئی ختم نہیں ہوگی، نظریے کو جتنا دبایا جائے وہ اتنا ہی ابھرتا ہے اور پی ٹی آئی کے نظریے کے ساتھ عوام ہیں۔ دنیا کے کسی بھی ملک میں ایسے مظالم نہیں ہوتے جو اس وقت ہماری پارٹی پر ہورہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان سے مذاکرات کے بعد آپریشن ملتوی، پولیس نفری ہٹانے کی ہدایت
اُن کا کہنا تھا کہ خوف کے ذریعے لوگوں کو ڈرا دھمکا کر غلام بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، جو کسی صورت بھی کامیاب نہیں ہوگی۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ مجھے خوف ہے کہ عمران ریاض پر اتنا تشدد ہوا ہے کہ شاید وہ اب زندہ بھی نہ ہو، عدالتی حکم کے باوجود بھی اُسے عدالت میں پیش نہیں کیا جارہا۔
عمران خان نے کہا کہ کئی نامور صحافی حالات کے جبر کیوجہ سے ملک سے چلے گئے ہیں۔