مصباح کو ورلڈکپ میں قومی ٹیم سے بہترین کارکردگی کی امیدیں
پاک بھارت کرکٹ پر دونوں حکومتیں فیصلہ کریں، سابق کپتان
مصباح الحق نے ورلڈ کپ میں قومی ٹیم سے بہترین کارکردگی کی امیدیں وابستہ کرلیں۔
لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے سابق کپتان نے کہا کہ پاکستان کے پاس ٹرافی جیتنے کا بہترین موقع ہے، قومی ٹیم کے 3بیٹرز آئی سی سی رینکنگ میں ٹاپ پر موجود ہیں، بھارتی پچز بیٹنگ کیلیے سازگار ہوتی ہیں،کنڈیشنز کو دیکھتے ہوئے متوازن ٹیم منتخب کرنے کا یہی بہترین وقت ہے، اچھی تیاری کرنے کا موقع بھی موجود ہے، ابھی سے اچھی پلاننگ کی جائے تو میگا ایونٹ کیلیے بہترین ٹیم تیار کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مکی آرتھر کا دوبارہ کوچ بننا '' پاکستان کرکٹ پر طمانچہ'' ہے، مصباح
انھوں نے کہا کہ پاکستان ٹیم کو ون ڈے کی زیادہ پریکٹس نہیں مل رہی، اس کیلیے آپس میں میچز کرائے جا سکتے ہیں، غیر ملکی کوچز اپنے گھروں میں چلے جاتے ہیں تو قومی ٹیم ٹریننگ کیسے کرے گی،انھوں نے کہا کہ بطور کپتان بابر اعظم کی بیٹنگ بہتر ہوئی ہے، وہ خود فیصلہ کریں کہ انھیں کس فارمیٹ کی کپتانی چھوڑنی ہے یا نہیں۔
سابق کپتان نے کہاکہ پاکستان بھارت کرکٹ کے حوالے سے دونوں حکومتوں کو فیصلہ کرنا چاہیے،کھیلوں کو سیاست سے الگ رکھتے ہوئے دونوں ملکوں کو آپس میں کھیلنا چاہیے، پی ایس ایل کو یو اے ای منتقل کرنے کے بارے میں سوچنے کی بھی ضرورت نہیں۔
لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے سابق کپتان نے کہا کہ پاکستان کے پاس ٹرافی جیتنے کا بہترین موقع ہے، قومی ٹیم کے 3بیٹرز آئی سی سی رینکنگ میں ٹاپ پر موجود ہیں، بھارتی پچز بیٹنگ کیلیے سازگار ہوتی ہیں،کنڈیشنز کو دیکھتے ہوئے متوازن ٹیم منتخب کرنے کا یہی بہترین وقت ہے، اچھی تیاری کرنے کا موقع بھی موجود ہے، ابھی سے اچھی پلاننگ کی جائے تو میگا ایونٹ کیلیے بہترین ٹیم تیار کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مکی آرتھر کا دوبارہ کوچ بننا '' پاکستان کرکٹ پر طمانچہ'' ہے، مصباح
انھوں نے کہا کہ پاکستان ٹیم کو ون ڈے کی زیادہ پریکٹس نہیں مل رہی، اس کیلیے آپس میں میچز کرائے جا سکتے ہیں، غیر ملکی کوچز اپنے گھروں میں چلے جاتے ہیں تو قومی ٹیم ٹریننگ کیسے کرے گی،انھوں نے کہا کہ بطور کپتان بابر اعظم کی بیٹنگ بہتر ہوئی ہے، وہ خود فیصلہ کریں کہ انھیں کس فارمیٹ کی کپتانی چھوڑنی ہے یا نہیں۔
سابق کپتان نے کہاکہ پاکستان بھارت کرکٹ کے حوالے سے دونوں حکومتوں کو فیصلہ کرنا چاہیے،کھیلوں کو سیاست سے الگ رکھتے ہوئے دونوں ملکوں کو آپس میں کھیلنا چاہیے، پی ایس ایل کو یو اے ای منتقل کرنے کے بارے میں سوچنے کی بھی ضرورت نہیں۔