تحریک انصاف کے ایک اور رہنما کا پارٹی چھوڑنے کا اعلان
جو کچھ 9 مئی کو ہوا اس کے بعد تحریک انصاف کے ساتھ نہیں چل سکتا، عثمان تراکئی
تحریک انصاف کے رہنما عثمان تراکئی نے بھی پارٹی سے راہیں جدا کرلیں، عثمان تراکئی صوابی سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔
عثمان تراکئی نے تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جو کچھ 9 مئی کو ہوا اس کے بعد تحریک انصاف کے ساتھ نہیں چل سکتا اس لیے پارٹی کی بنیادی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
عثمان تراکئی کا کہنا ہے کہ 9 مئی کو شہداء کی یاد گاروں کی بے حرمتی کی گئی ، میرا تعلق کیپٹن کرنل شیر خان کے گاؤں سے ہے، ہم نے کرنل شیر خان کے حق میں ریلی بھی نکالی ہے،
عثمان تراکئی نے کہا عمران خان انصاف کی بات کرتے تھے تو ہم 2015 میں پی ٹی آئی میں شامل ہوئے، ہم آخر تک عمران خان کے ساتھ کھڑے رہے، تین بار آزاد حیثیت سے ایم این اے بنا تو میں بااختیار تھا لیکن پی ٹی آئی کی ٹکٹ پر ایم این اے بنا تو میرا راستہ روکا گیا، پارٹی میں پرویزخٹک اور اسد قیصر کا اثر و رسوخ زیادہ رہا، جب ہم نے اپنی آواز اٹھائی تو مجھے شوکاز نوٹس دیا گیا اور پارٹی عہدے سے ہٹا دیا گیا۔
عثمان تراکئی نے کہا کہ کسی پارٹی میں شامل ہونے کا فیصلہ حلقے کے عوام سے مشورے کے بعد کروں گا، 9 مئی کے واقعات کی مذمت کرتے ہیں، سابق صوبائی وزیر شہرام خان تراکئی اپنا فیصلہ خود کریں گے۔
اس موقع پر بلند خان تراکئی نے کہا کہ ہمارا اب تحریک انصاف سے کوئی تعلق نہیں ہے، عمران خان صرف اپنی بات کرتا ہے، پی ٹی آئی کے دور میں میرے گھر حملہ کیا گیا، میں تحریک انصاف کے دور میں انصاف کے لیے لڑتا رہا، کرنل شیر خان شہید ہمارا فخر ہے اس کے مجسمے کو نقصان پہنچایا گیا۔
عثمان تراکئی نے تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جو کچھ 9 مئی کو ہوا اس کے بعد تحریک انصاف کے ساتھ نہیں چل سکتا اس لیے پارٹی کی بنیادی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
عثمان تراکئی کا کہنا ہے کہ 9 مئی کو شہداء کی یاد گاروں کی بے حرمتی کی گئی ، میرا تعلق کیپٹن کرنل شیر خان کے گاؤں سے ہے، ہم نے کرنل شیر خان کے حق میں ریلی بھی نکالی ہے،
عثمان تراکئی نے کہا عمران خان انصاف کی بات کرتے تھے تو ہم 2015 میں پی ٹی آئی میں شامل ہوئے، ہم آخر تک عمران خان کے ساتھ کھڑے رہے، تین بار آزاد حیثیت سے ایم این اے بنا تو میں بااختیار تھا لیکن پی ٹی آئی کی ٹکٹ پر ایم این اے بنا تو میرا راستہ روکا گیا، پارٹی میں پرویزخٹک اور اسد قیصر کا اثر و رسوخ زیادہ رہا، جب ہم نے اپنی آواز اٹھائی تو مجھے شوکاز نوٹس دیا گیا اور پارٹی عہدے سے ہٹا دیا گیا۔
عثمان تراکئی نے کہا کہ کسی پارٹی میں شامل ہونے کا فیصلہ حلقے کے عوام سے مشورے کے بعد کروں گا، 9 مئی کے واقعات کی مذمت کرتے ہیں، سابق صوبائی وزیر شہرام خان تراکئی اپنا فیصلہ خود کریں گے۔
اس موقع پر بلند خان تراکئی نے کہا کہ ہمارا اب تحریک انصاف سے کوئی تعلق نہیں ہے، عمران خان صرف اپنی بات کرتا ہے، پی ٹی آئی کے دور میں میرے گھر حملہ کیا گیا، میں تحریک انصاف کے دور میں انصاف کے لیے لڑتا رہا، کرنل شیر خان شہید ہمارا فخر ہے اس کے مجسمے کو نقصان پہنچایا گیا۔