نقیب اللہ قتل کیس 6 سال سے مفرور پولیس اہلکاروں نے سرینڈر کردیا
امان اللہ مروت، شعیب شوٹر، گدا حسین، محسن عباس، صداقت حسین، راجہ شمیم مختار اور رانا ریاض نے درخواست ضمانت دائر کی۔
نقیب اللہ قتل کیس میں مفرور ملزمان نے سرینڈر کردیا۔
انسداد دہشتگردی کی منتظم عدالت نے امان اللہ مروت، شیخ محمد شعیب عرف شوٹر سمیت دیگر کی درخواست ضمانت خصوصی عدالت نمبر 16 کو منتقل کردی۔
کراچی میں انسداد دہشتگردی کی منتظم عدالت کے روبرو نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ مقدمے کے مفرور ملزمان نے عدالت میں سرینڈر کردیا۔
ملزمان امان اللہ مروت، شیخ محمد شعیب عرف شوٹر، گدا حسین، محسن عباس، صداقت حسین شاہ، راجہ شمیم مختار اور رانا ریاض نے درخواست ضمانت دائر کی۔
انسداد دہشتگردی منتظم عدالت نے درخواست ضمانت خصوسی عدالت نمبر 16 کو منتقل کردی۔ عدالت نے ملزمان کو انسداد دہشتگردی کمپلیکس میں خصوصی عدالت نمبر 16 سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔
ملزمان نقیب اللہ قتل کیس میں مقدمے کی ابتدا سے ہی مفرور تھے۔ ملزمان سندھ ہائیکورٹ سے حفاظتی ضمانت کے بعد انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نمبر 16 نقیب اللہ قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انواز، ڈی ایس پی قمر سمیت 18 افراد کو بری کرتے ہوئے کہا تھا کہ استغاثہ جرم ثابت کرنے میں ناکام رہا تھا۔
انسداد دہشتگردی کی منتظم عدالت نے امان اللہ مروت، شیخ محمد شعیب عرف شوٹر سمیت دیگر کی درخواست ضمانت خصوصی عدالت نمبر 16 کو منتقل کردی۔
کراچی میں انسداد دہشتگردی کی منتظم عدالت کے روبرو نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ مقدمے کے مفرور ملزمان نے عدالت میں سرینڈر کردیا۔
ملزمان امان اللہ مروت، شیخ محمد شعیب عرف شوٹر، گدا حسین، محسن عباس، صداقت حسین شاہ، راجہ شمیم مختار اور رانا ریاض نے درخواست ضمانت دائر کی۔
انسداد دہشتگردی منتظم عدالت نے درخواست ضمانت خصوسی عدالت نمبر 16 کو منتقل کردی۔ عدالت نے ملزمان کو انسداد دہشتگردی کمپلیکس میں خصوصی عدالت نمبر 16 سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔
ملزمان نقیب اللہ قتل کیس میں مقدمے کی ابتدا سے ہی مفرور تھے۔ ملزمان سندھ ہائیکورٹ سے حفاظتی ضمانت کے بعد انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نمبر 16 نقیب اللہ قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انواز، ڈی ایس پی قمر سمیت 18 افراد کو بری کرتے ہوئے کہا تھا کہ استغاثہ جرم ثابت کرنے میں ناکام رہا تھا۔