ملکی تاریخ میں پہلی بار پاکستان اور روس کےدرمیان براہ راست کارگو سروس کا آغاز
روسی بندر گاہ سینٹ پیٹرز برگ سے پہلا روسی کارگو جہاز 450کنٹینرز کے ساتھ براہ راست 25 مئی کو کراچی پورٹ پہنچے گا
پاکستان اور روس کے درمیان براہ راست کارگو سروس شروع ہونے سے تجاتی تعلقات ایک نئے دور میں داخل ہوگئے، پہلا روسی کارگو بحری جہاز سینٹ پیٹرز برگ کی بندرگاہ سے 450کنٹینرز کے ساتھ براہ راست 25 مئی کو کراچی پورٹ پہنچے گا۔
روس کے ساتھ سمندری راستے سے براہ راست کارگو سروس کا آغاز ہونے سے پاکستان اور روس کے درمیان باہمی تجارت کا حجم 2.5ارب ڈالر تک وسیع ہونے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔
پاک شاہین پرائیویٹ لمیٹڈ کے سی ای او عبداللہ فرخ نے بتایا کہ روس کی بندر گاہ سینٹ پیٹرز برگ سے پہلا روسی کارگو جہاز 450کنٹینرلے کر براہ راست 25 مئی کو کراچی پورٹ پہنچے گا۔ اس طرح سے پاکستان کے برآمدات کنندگان کے لیے روس سے سمندری تجارت کی بڑی سہولت کا آغاز ہوجائے گا۔
براہ راست سمندری سروس شروع ہونے سے روس سے کارگو صرف 18 دن میں پاکستان کی بندر گاہ پہنچ جائے گا۔ اس سے قبل روس سے آنے والے جہاز کو ایک مہینہ لگ جاتا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ روس سے دوسرا جہاز 29 مئی کو کراچی پورٹ پہنچے گا۔ عبداللہ فرخ کے مطابق پاکستان روس کو 150 ملین کی ایکسپورٹ جبکہ 300 ملین کی امپورٹ کرتا ہے جبکہ دونوں ممالک کی باہمی تجارت کا حجم 2.50ارب ڈالر تک بڑھنے کی گنجائش موجود ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان روس کے ساتھ سمندری خوراک اور دیگر سیکٹر میں بھی تجارت بڑھا سکتا ہے۔ خطے میں ٹرانس شپمنٹ تجارت کے تحت اس سروس سے پاکستان کو زرمبادلہ کا فائدہ ہوسکتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ابتدائی طور پر مہینے میں ایک اور کاروباری حجم بڑھتے ہی ماہانہ 3 بحری جہاز براہ راست روس سے پاکستان آئیں گے۔ روس کے ساتھ تجارت بڑھنے سے مزید تجارتی کمپنیاں بھی پاکستان آئیں گی۔
عبداللہ فرخ نے بتایا کہ روس سے سمندری راستے سے خطے کے دیگر ممالک بھارت ، چین اور افریقی ممالک کا ٹرانس شپمنٹ کے تحت کارگو آرہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مستقبل میں چین سمیت دیگر ممالک کے لیے بھی ٹرانس شپمنٹ کا اضافہ ہوگا۔ سروس کے آغاز پر جہاز کا فریٹ زیادہ ہوگا جب تجارت بڑھے گی تو نرخ کم ہوجائیں گے۔
عبداللہ فرخ کا کہنا تھا کہ روس کے ساتھ براہ راست سمندری تجارت سے ڈالر کے علاوہ ادائیگی یوآن سمیت دیگر کرنسیوں میں بھی کی جاسکے گی۔
روس کے ساتھ سمندری راستے سے براہ راست کارگو سروس کا آغاز ہونے سے پاکستان اور روس کے درمیان باہمی تجارت کا حجم 2.5ارب ڈالر تک وسیع ہونے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔
پاک شاہین پرائیویٹ لمیٹڈ کے سی ای او عبداللہ فرخ نے بتایا کہ روس کی بندر گاہ سینٹ پیٹرز برگ سے پہلا روسی کارگو جہاز 450کنٹینرلے کر براہ راست 25 مئی کو کراچی پورٹ پہنچے گا۔ اس طرح سے پاکستان کے برآمدات کنندگان کے لیے روس سے سمندری تجارت کی بڑی سہولت کا آغاز ہوجائے گا۔
براہ راست سمندری سروس شروع ہونے سے روس سے کارگو صرف 18 دن میں پاکستان کی بندر گاہ پہنچ جائے گا۔ اس سے قبل روس سے آنے والے جہاز کو ایک مہینہ لگ جاتا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ روس سے دوسرا جہاز 29 مئی کو کراچی پورٹ پہنچے گا۔ عبداللہ فرخ کے مطابق پاکستان روس کو 150 ملین کی ایکسپورٹ جبکہ 300 ملین کی امپورٹ کرتا ہے جبکہ دونوں ممالک کی باہمی تجارت کا حجم 2.50ارب ڈالر تک بڑھنے کی گنجائش موجود ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان روس کے ساتھ سمندری خوراک اور دیگر سیکٹر میں بھی تجارت بڑھا سکتا ہے۔ خطے میں ٹرانس شپمنٹ تجارت کے تحت اس سروس سے پاکستان کو زرمبادلہ کا فائدہ ہوسکتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ابتدائی طور پر مہینے میں ایک اور کاروباری حجم بڑھتے ہی ماہانہ 3 بحری جہاز براہ راست روس سے پاکستان آئیں گے۔ روس کے ساتھ تجارت بڑھنے سے مزید تجارتی کمپنیاں بھی پاکستان آئیں گی۔
عبداللہ فرخ نے بتایا کہ روس سے سمندری راستے سے خطے کے دیگر ممالک بھارت ، چین اور افریقی ممالک کا ٹرانس شپمنٹ کے تحت کارگو آرہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مستقبل میں چین سمیت دیگر ممالک کے لیے بھی ٹرانس شپمنٹ کا اضافہ ہوگا۔ سروس کے آغاز پر جہاز کا فریٹ زیادہ ہوگا جب تجارت بڑھے گی تو نرخ کم ہوجائیں گے۔
عبداللہ فرخ کا کہنا تھا کہ روس کے ساتھ براہ راست سمندری تجارت سے ڈالر کے علاوہ ادائیگی یوآن سمیت دیگر کرنسیوں میں بھی کی جاسکے گی۔