اسٹیل مل کی زمین سستے داموں لیز پر دینے سے 892 ملین کے نقصان کا انکشاف
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نے وزارت صنعت و پیداوار کو رقم ریکور کرنے کی ہدایت کردی
پارلیمنٹ کی پبلک اکاوٴنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نے فیڈرل گورنمنٹ سروسز اسپتال کی جانب سے زیادہ ریٹس پر ادویات کی خریداری کے معاملے کی انکوائری رپورٹ طلب کرلی ہے اس کے علاوہ کمیٹی نے مارکیٹ ریٹ سے کم پر زمین لیز پر دینے سے پاکستان اسٹیل ملز کو ہونے والے 892 ملین کے نقصان کے معاملے میں رقم کی ریکور کرنے کی ہدایت کردی۔
تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ کی پبلک اکاوٴنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینر وجیہہ قمر کی زیر صدارت ہوا، جس میں صحت سے متعلق 2017-2018 اور 2018-2019 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں فیڈرل گورنمنٹ سروسز اسپتال کی جانب سے زیادہ ریٹس پر ادویات کی خریداری کا معاملہ کا جائزہ لیتے ہوئے بتایا گیا کہ 2015-2016 اور2016-2017 میں کچھ دوائیاں کم ریٹ والی بھی میسر تھیں لیکن انہوں نے زیادہ ریٹس پر خریدی تھی معاملے کے حوالے سے انکوائری رپورٹ آگئی ہے۔
کمیٹی کا کہنا تھا کہ انکوائری رپورٹس پر کوئی ایکشن نہیں ہوا تو کوئی فائدہ نہیں ہے۔ سیکرٹری صحت نے شرکا کو بریفنگ میں بتایا کہ 'رپورٹ پر عملدرآمد کا کہہ دیاگیا ہے،وینڈر پر ریکوری ڈالی گئی ہے'۔ اس پر آڈٹ حکام نے بتایا کہ رپورٹ میں کسی کا نام لے کر اسے ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا، جس کمیٹی نے معاملے کی انکوائری رپورٹ طلب کرلی اور کمیٹی نے معاملہ جائزہ و عملدرآمد کمیٹی کے سپرد بھی کردیا ہے۔
پولی کلینک کی عمارت کی تعمیر و مرمت پر غیر مجاز طور پر 50 ملین سے زائد کے اخراجات کا معاملہ پر سیکرٹری صحت نے کہا کہ وزارت نے تحریری ہدایات جاری کردی ہیں کہ آئندہ سارے کام پی ڈبلیو ڈی سے ہی کروائے جائیں گے، جس پر کمیٹی نے ہدایت کی کہ معاملہ ڈی اے سی لے کر جائیں۔
منظور شدہ پالیسی کے بغیر ڈسپنسریاں کھولے جانے کا معاملہ پر آڈٹ حکام نے بتایا کہ جو ڈسپنسریاں کھولیں جا رہی ہیں اس کیلئے کوئی منظور شدہ پالیسی نہیں ہے۔
کنوینر کمیٹی نے کہا کہ جس کا زور چلتا ہے وہاں پربن جاتی ہے۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ33 ڈسپنسریاں پولی کلینک نے قائم کی ہوئی ہیں ان ڈسپنریوں کا علیحدہ سسٹم ہونا چاہئے۔ جس پر کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ جب تک پالیسی نہیں بنتی یہ پیرا سیٹل نہیں ہوگا ۔
پولی کلینک کی جانب سے نائٹرس آکسائیڈ گیس سلینڈر زیادہ ریٹ پر خریدے جانے کا معاملہ کا جائزہ لیتے وقت کمیٹی کو بتایا گیا کہ2 کروڑ پچاس لاکھ روپے ریکور ہوئے گئے ہیں۔ کمیٹی نے ایف آئی اے کو رپورٹ آڈٹ حکام کے ساتھ شیئر کرنے کی ہدایت کردی ہے ڈریپ کی جانب سے سینٹرل ریسرچ فنڈ کی رقم استعمال نہ کئے جانے کے معاملہ پر بھی جائزہ لیا گیا۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ سیکرٹری صاحب ریسرچ کے فنڈ کی بڑی اسٹوریز ہیں اس کو ذاتی طور پر دیکھیں۔ جس پر سیکرٹری ڈریپ نے کہا کہ ڈریپ نے نجی بینک سے پیسے نکال کر نیشنل بینک میں رکھ دیئے ہیں۔
سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ آپ نے پیسے کیوں لئے،جب استعمال ہی نہیں کرنے تھے۔
اجلاس میں وزارت صنعت و پیداوار سے متعلق سال 2017-18 اور 2018-19 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر آڈٹ حکام نے بتایا کہ پاک سیکرٹریٹ یوٹیلیٹی اسٹور کراچی میں 2018 میں ہونے والے غبن کیوجہ سے 118 ملین کا نقصان ہوا، یہ معاملہ نیب اور ایف آئی اے کو بھی ریفر ہوا جو انکوائری محکمے کو کرنی چاہئے وہ نہیں ہوئی ایک ملزم مفرور جبکہ باقی ملزمان گرفتارہیں اور 83 ملازمین ڈسمس ہوچکے ہیں۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کا ہر آڈٹ پیرا غبن او نقصان سے متعلق ہے، جبکہ رکن کمیٹی افضل خان ڈھانڈلا نے کہا کہ ہمیں اریگولر کے علاوہ یہ چیک کرنا چاہئے کہ کوئی چیز ریگولر بھی ہے کہ نہیں اسٹوروں پر جائیں تو کوئی چیز ہوتی نہیں۔
وزارت صنعت و پیداوار حکام نے کہا کہ ایک روپے کی بھی کرپشن ہمارے لئے ناقابل برداشت ہے۔ آڈٹ حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ مارکیٹ ریٹ سے کم پر زمین لیز پر دینے پاکستان اسٹیل ملز کو892 ملین کا نقصان ہوا۔ کمیٹی نے رقم کی ریکوری کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
آڈٹ حکام نے بتایا کہ پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کو خلاف ضابطہ طور پر 21 ملین کا ہاوٴس رینٹ الاوٴنس دیا گیا، جس پر وزارت صنعت و پیداوار حکام نے کہا کہ مسئلے اس لئے آرہے ہیں کہ یہ ادارہ اب چل نہیں رہا، اس کامین گیٹ آئے روز ورکز بند کردیتے ہیں ۔ میٹی نے معاملہ عدالت میں ہونے کے باعث آڈٹ اعتراض موخر کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ کی پبلک اکاوٴنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینر وجیہہ قمر کی زیر صدارت ہوا، جس میں صحت سے متعلق 2017-2018 اور 2018-2019 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں فیڈرل گورنمنٹ سروسز اسپتال کی جانب سے زیادہ ریٹس پر ادویات کی خریداری کا معاملہ کا جائزہ لیتے ہوئے بتایا گیا کہ 2015-2016 اور2016-2017 میں کچھ دوائیاں کم ریٹ والی بھی میسر تھیں لیکن انہوں نے زیادہ ریٹس پر خریدی تھی معاملے کے حوالے سے انکوائری رپورٹ آگئی ہے۔
کمیٹی کا کہنا تھا کہ انکوائری رپورٹس پر کوئی ایکشن نہیں ہوا تو کوئی فائدہ نہیں ہے۔ سیکرٹری صحت نے شرکا کو بریفنگ میں بتایا کہ 'رپورٹ پر عملدرآمد کا کہہ دیاگیا ہے،وینڈر پر ریکوری ڈالی گئی ہے'۔ اس پر آڈٹ حکام نے بتایا کہ رپورٹ میں کسی کا نام لے کر اسے ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا، جس کمیٹی نے معاملے کی انکوائری رپورٹ طلب کرلی اور کمیٹی نے معاملہ جائزہ و عملدرآمد کمیٹی کے سپرد بھی کردیا ہے۔
پولی کلینک کی عمارت کی تعمیر و مرمت پر غیر مجاز طور پر 50 ملین سے زائد کے اخراجات کا معاملہ پر سیکرٹری صحت نے کہا کہ وزارت نے تحریری ہدایات جاری کردی ہیں کہ آئندہ سارے کام پی ڈبلیو ڈی سے ہی کروائے جائیں گے، جس پر کمیٹی نے ہدایت کی کہ معاملہ ڈی اے سی لے کر جائیں۔
منظور شدہ پالیسی کے بغیر ڈسپنسریاں کھولے جانے کا معاملہ پر آڈٹ حکام نے بتایا کہ جو ڈسپنسریاں کھولیں جا رہی ہیں اس کیلئے کوئی منظور شدہ پالیسی نہیں ہے۔
کنوینر کمیٹی نے کہا کہ جس کا زور چلتا ہے وہاں پربن جاتی ہے۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ33 ڈسپنسریاں پولی کلینک نے قائم کی ہوئی ہیں ان ڈسپنریوں کا علیحدہ سسٹم ہونا چاہئے۔ جس پر کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ جب تک پالیسی نہیں بنتی یہ پیرا سیٹل نہیں ہوگا ۔
پولی کلینک کی جانب سے نائٹرس آکسائیڈ گیس سلینڈر زیادہ ریٹ پر خریدے جانے کا معاملہ کا جائزہ لیتے وقت کمیٹی کو بتایا گیا کہ2 کروڑ پچاس لاکھ روپے ریکور ہوئے گئے ہیں۔ کمیٹی نے ایف آئی اے کو رپورٹ آڈٹ حکام کے ساتھ شیئر کرنے کی ہدایت کردی ہے ڈریپ کی جانب سے سینٹرل ریسرچ فنڈ کی رقم استعمال نہ کئے جانے کے معاملہ پر بھی جائزہ لیا گیا۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ سیکرٹری صاحب ریسرچ کے فنڈ کی بڑی اسٹوریز ہیں اس کو ذاتی طور پر دیکھیں۔ جس پر سیکرٹری ڈریپ نے کہا کہ ڈریپ نے نجی بینک سے پیسے نکال کر نیشنل بینک میں رکھ دیئے ہیں۔
سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ آپ نے پیسے کیوں لئے،جب استعمال ہی نہیں کرنے تھے۔
اجلاس میں وزارت صنعت و پیداوار سے متعلق سال 2017-18 اور 2018-19 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر آڈٹ حکام نے بتایا کہ پاک سیکرٹریٹ یوٹیلیٹی اسٹور کراچی میں 2018 میں ہونے والے غبن کیوجہ سے 118 ملین کا نقصان ہوا، یہ معاملہ نیب اور ایف آئی اے کو بھی ریفر ہوا جو انکوائری محکمے کو کرنی چاہئے وہ نہیں ہوئی ایک ملزم مفرور جبکہ باقی ملزمان گرفتارہیں اور 83 ملازمین ڈسمس ہوچکے ہیں۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کا ہر آڈٹ پیرا غبن او نقصان سے متعلق ہے، جبکہ رکن کمیٹی افضل خان ڈھانڈلا نے کہا کہ ہمیں اریگولر کے علاوہ یہ چیک کرنا چاہئے کہ کوئی چیز ریگولر بھی ہے کہ نہیں اسٹوروں پر جائیں تو کوئی چیز ہوتی نہیں۔
وزارت صنعت و پیداوار حکام نے کہا کہ ایک روپے کی بھی کرپشن ہمارے لئے ناقابل برداشت ہے۔ آڈٹ حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ مارکیٹ ریٹ سے کم پر زمین لیز پر دینے پاکستان اسٹیل ملز کو892 ملین کا نقصان ہوا۔ کمیٹی نے رقم کی ریکوری کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
آڈٹ حکام نے بتایا کہ پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کو خلاف ضابطہ طور پر 21 ملین کا ہاوٴس رینٹ الاوٴنس دیا گیا، جس پر وزارت صنعت و پیداوار حکام نے کہا کہ مسئلے اس لئے آرہے ہیں کہ یہ ادارہ اب چل نہیں رہا، اس کامین گیٹ آئے روز ورکز بند کردیتے ہیں ۔ میٹی نے معاملہ عدالت میں ہونے کے باعث آڈٹ اعتراض موخر کردیا ہے۔