آوارہ کتے کو بہیمانہ طریقے سے قتل کرنے والے شہری کے خلاف مقدمہ درج
قاری امین نے کتے کو تشدد کے بعد ذبح کردیا تھا، وزیراعظم کے معاون خصوصی کی مداخلت پر ملزم گرفتار
آوارہ کتے کو بہیمانہ طریقے سے قتل کرنے والے شہری کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کرلیا گیا۔
خیبرپختونخوا کے علاقہ لوئر دیر سے تعلق رکھنے والے شہری قاری عبداللہ کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی، جس میں وہ ایک کتے کو بے رحمی سے ذبح کررہا تھا۔
ویڈیو سامنے آنے پر جانوروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنیوالی این جی اوز نے اس ظالمانہ فعل کیخلاف آواز اٹھائی۔
وزیراعظم کے معاون سلمان صوفی نے واقعہ کا نوٹس لیا اور آئی جی خیبرپختونخواہ سے رابطہ کرکے ملزم کیخلاف کارروائی کی ہدایت کی۔
سلمان صوفی نے بتایا کہ ملزم گرفتار ہوچکا اوراس وقت حولات میں ہے۔ جانوروں کے ساتھ اس طرح کے انسانیت سوز سلوک کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔یہ افسوسناک واقعہ ہے۔
دوسری طرف ملزم قاری عبداللہ خان نے ایک ویڈیو کے ذریعے اپنے بہیمانہ فعل پر معافی مانگتے ہوئے واقعے کی وضاحت بھی کی ہے۔ قاری عبداللہ خان کے مطابق وہ اپنی بیٹی کے ساتھ راستے سے گزر رہے تھے کہ کتے نے اچانک ان پر حملہ کیا اور ان کے ایک ہاتھ کی انگلی پر کاٹ لیا تھا۔ جس پر وہ غصے میں آئے اور انہوں نے کتے کو مار دیا۔
قاری عبداللہ خان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے اس عمل پر شرمندہ ہے انہیں کتے کو اس طرح نہیں مارنا چاہیے تھا بلکہ محکمے والوں کو اطلاع دینی چاہیے تھی۔
جانوروں کے حقوق کی کارکن عنیزہ خان عمرزئی کا کہنا ہے کہ ''ایک ایسے علاقے میں جہاں لوگ مذہبی حوالے سے کافی سخت ہیں وہاں سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کا کتے کی ہلاکت پر معافی مانگنا ہی بہت اہم ہے، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ لوگوں کو یہ احساس ہونا شروع ہوگیا ہے کہ جانوروں کو اس طرح مارنا کسی طور درست نہیں ہے'۔
خیبرپختونخوا کے علاقہ لوئر دیر سے تعلق رکھنے والے شہری قاری عبداللہ کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی، جس میں وہ ایک کتے کو بے رحمی سے ذبح کررہا تھا۔
ویڈیو سامنے آنے پر جانوروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنیوالی این جی اوز نے اس ظالمانہ فعل کیخلاف آواز اٹھائی۔
وزیراعظم کے معاون سلمان صوفی نے واقعہ کا نوٹس لیا اور آئی جی خیبرپختونخواہ سے رابطہ کرکے ملزم کیخلاف کارروائی کی ہدایت کی۔
سلمان صوفی نے بتایا کہ ملزم گرفتار ہوچکا اوراس وقت حولات میں ہے۔ جانوروں کے ساتھ اس طرح کے انسانیت سوز سلوک کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔یہ افسوسناک واقعہ ہے۔
دوسری طرف ملزم قاری عبداللہ خان نے ایک ویڈیو کے ذریعے اپنے بہیمانہ فعل پر معافی مانگتے ہوئے واقعے کی وضاحت بھی کی ہے۔ قاری عبداللہ خان کے مطابق وہ اپنی بیٹی کے ساتھ راستے سے گزر رہے تھے کہ کتے نے اچانک ان پر حملہ کیا اور ان کے ایک ہاتھ کی انگلی پر کاٹ لیا تھا۔ جس پر وہ غصے میں آئے اور انہوں نے کتے کو مار دیا۔
قاری عبداللہ خان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے اس عمل پر شرمندہ ہے انہیں کتے کو اس طرح نہیں مارنا چاہیے تھا بلکہ محکمے والوں کو اطلاع دینی چاہیے تھی۔
جانوروں کے حقوق کی کارکن عنیزہ خان عمرزئی کا کہنا ہے کہ ''ایک ایسے علاقے میں جہاں لوگ مذہبی حوالے سے کافی سخت ہیں وہاں سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کا کتے کی ہلاکت پر معافی مانگنا ہی بہت اہم ہے، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ لوگوں کو یہ احساس ہونا شروع ہوگیا ہے کہ جانوروں کو اس طرح مارنا کسی طور درست نہیں ہے'۔
عنیزہ خان نے بتایا کہ ان کی اس واقعہ کے بعد ڈی سی لوئر دیر افتخار احمد سے بات ہوئی تو انہوں نے مذکورہ شخص کیخلاف کارروائی کی یقین دہانی کروائی تاہم وہ اس بندے کے لیے نرم گوشہ بھی رکھتے تھے کیونکہ جس وقت یہ واقعہ ہوا اس شخص کی بیٹی بھی ساتھ تھی اور اس شخص کو خطرہ تھا کہ کتا اس کی بیٹی کوبھی نقصان پہنچائے گا۔
کتے کے قتل کیے جانے کے معاملے پر سب سے پہلے آواز اٹھانے والی ارفع شیعاں خان نے ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ 'قاری عبداللہ نےجب ایک بے زبان جانور کو انتہائی بے رحمی سے ذبح کیا تو فیس بک پیج پر وہ ویڈیو شیئر کی تو اُسے پاگل کتا ظاہر کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ 'میرے لیے یہ واقعہ انتہائی افسوسناک اور جھنجھوڑ دینے والا تھا کیونکہ اس کے بعد لوگوں نے ثواب سمجھ کر کتوں کو اس طر مارنا شروع کردینا تھا۔ انہوں نے ان کے ساتھیوں نے مل کر سوشل میڈیا پر اس ظلم کیخلاف آواز اٹھائی جس پر سلمان صوفی نے انہیں ملزم کیخلاف کارروائی کی یقین دہانی کروائی اور اب ملزم کو گرفتار کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ ہمیں بتایاجائے ملزم کیخلاف کن دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے اور اسے کیا سزا دی جائے گی۔