کراچی دھماکے میں جاں بحق افراد کی تعداد 6 ہوگئی 28 زخمی
دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی جب کہ آس پاس کی عمارتیں بھی لرز گئیں۔
LONDON:
گزری میں کارپیٹ شوروم کے قریب دھماکے میں جاں بحق افراد کی تعداد 6 ہوگئی جبکہ 28 زخمیوں کو طبی امداد دی جارہی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے گزری میں چودھری خلیق الزمان روڈ دہلی کالونی میں کارپیٹ شوروم کے قریب دھماکے کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق اور 30زخمی ہوئے جبکہ دھماکے کے مزید 2 زخمی دوران علاج دم توڑ گئے جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 6 ہوگئی، دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی جب کہ آس پاس کی عمارتیں بھی لرز گئیں اور قریبی گھروں اور گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔
دھماکے کے بعد پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے موقع پر پہنچ کر شواہد اکٹھے کئے جب کہ ریسکیو ٹیموں نے دھماکے کے نتیجے میں زخمی اور جاں بحق ہونے والے افراد کو اسپتال منتقل کردیا۔ ڈی آئی جی ویسٹ عبدالخالق شیخ کا کہنا ہے کہ تقریبا 10 کلو گرام بارودی مواد رکشے میں نصب تھا، دھماکے کے نتیجے میں ایک رکشہ اور 3 گاڑیوں کو نقصان پہنچا جس میں 2 سرکاری گاڑیاں بھی شامل ہیں۔
وزیر صحت سندھ ڈاکٹر صغیر احمد نے ابتدائی طور پر 4 افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق کی جبکہ دھماکے کے دو زخمی عبیداللہ اور عبدالجبار دوران علاج دم توڑ گئے، مجمموعی طور پر دھماکے میں 28 افراد زخمی ہیں جن میں سے 3 کی حالت تشویشناک ہے۔ وزیراطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ دہشتگردوں کا ہدف سرکاری گاڑیاں تھیں جب کہ حملے میں اہم سرکاری افسر ثاقب سومرو کی گاڑی کو بھی نقصان پہنچا تاہم وہ گاڑی میں موجود نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد مسلسل سندھ کو نشانہ بنارہے ہیں، وفاقی حکومت اب دہشت گردوں سے مذاکرات کے بجائے جوابی کارروائی کا آغاز کرے۔
دوسری جانب وزیراعظم نواز شریف نے دھماکے کی شدید مذمت کی ہے جب کہ وزیراعلیٰ سندھ نے دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ سے رپورٹ بھی طلب کرلی۔
گزری میں کارپیٹ شوروم کے قریب دھماکے میں جاں بحق افراد کی تعداد 6 ہوگئی جبکہ 28 زخمیوں کو طبی امداد دی جارہی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے گزری میں چودھری خلیق الزمان روڈ دہلی کالونی میں کارپیٹ شوروم کے قریب دھماکے کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق اور 30زخمی ہوئے جبکہ دھماکے کے مزید 2 زخمی دوران علاج دم توڑ گئے جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 6 ہوگئی، دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی جب کہ آس پاس کی عمارتیں بھی لرز گئیں اور قریبی گھروں اور گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔
دھماکے کے بعد پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے موقع پر پہنچ کر شواہد اکٹھے کئے جب کہ ریسکیو ٹیموں نے دھماکے کے نتیجے میں زخمی اور جاں بحق ہونے والے افراد کو اسپتال منتقل کردیا۔ ڈی آئی جی ویسٹ عبدالخالق شیخ کا کہنا ہے کہ تقریبا 10 کلو گرام بارودی مواد رکشے میں نصب تھا، دھماکے کے نتیجے میں ایک رکشہ اور 3 گاڑیوں کو نقصان پہنچا جس میں 2 سرکاری گاڑیاں بھی شامل ہیں۔
وزیر صحت سندھ ڈاکٹر صغیر احمد نے ابتدائی طور پر 4 افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق کی جبکہ دھماکے کے دو زخمی عبیداللہ اور عبدالجبار دوران علاج دم توڑ گئے، مجمموعی طور پر دھماکے میں 28 افراد زخمی ہیں جن میں سے 3 کی حالت تشویشناک ہے۔ وزیراطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ دہشتگردوں کا ہدف سرکاری گاڑیاں تھیں جب کہ حملے میں اہم سرکاری افسر ثاقب سومرو کی گاڑی کو بھی نقصان پہنچا تاہم وہ گاڑی میں موجود نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد مسلسل سندھ کو نشانہ بنارہے ہیں، وفاقی حکومت اب دہشت گردوں سے مذاکرات کے بجائے جوابی کارروائی کا آغاز کرے۔
دوسری جانب وزیراعظم نواز شریف نے دھماکے کی شدید مذمت کی ہے جب کہ وزیراعلیٰ سندھ نے دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ سے رپورٹ بھی طلب کرلی۔