پاکستانی کرکٹرز روٹیشن پالیسی کی اہمیت سے نابلد
وقت کے ساتھ میچورٹی آجائے گی، کوئی بھی الیون کا حصہ بن سکتا ہے،ہارون
پاکستانی کرکٹرز کو روٹیشن پالیسی کی اہمیت سے نابلد قرار دیا جانے لگا۔
نیوزی لینڈ سے اختتامی 2 ون ڈے میچز سے ڈراپ ہونے پر پاکستانی اوپنر امام الحق نے معنی خیز ٹویٹ کی، جس پر شائقین کا کہنا تھا کہ وہ ڈراپ ہونے پر مایوسی کا اظہار کررہے ہیں.
اس حوالے سے جب چیف سلیکٹر ہارون رشید سے ایک انٹرویو میں سوال پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ آپ بعض اوقات سوشل میڈیا پر اپنے فالوورز بڑھانے اور لوگوں کا زیادہ ردعمل حاصل کرنے کیلیے کچھ کہتے ہیں، دیگرممالک کے کرکٹرز بھی سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چیف سلیکٹر ہارون کی مختصر اننگز کا جلد اختتام متوقع
انہوں نے کہا کہ سینٹرل کنٹریکٹ میں واضح ہے کہ آپ کو کن حدود کا خیال رکھنا ہے، اگر اس کی خلاف ورزی کریں گے تو سزا ملے گی، ہمارے تمام کرکٹرز پروفیشنل اور جانتے ہیں کہ کبھی وہ ٹیم کا حصہ ہوں گے اور کبھی نہیں، میں سمجھتا ہوں کہ جو بھی 15 رکنی اسکواڈ میں شامل ہو وہ پلیئنگ الیون میں شامل ہو سکتا ہے، دیگر 4 کھلاڑیوں میں سے کسی کو اگر میدان میں اترنے کا موقع ملے تو باہر بٹھائے جانے والے ساتھی کو حوصلہ افزائی کرنا چاہیے۔
ہارون رشید نے مزید کہا کہ میں سمجھتا ہوں وقت کے ساتھ کھلاڑی مزید سمجھدار بنیں گے، وہ اس سے پہلے روٹیشن پالیسی کے عادی نہیں تھے مگر زیادہ میچورٹی سے ان چیزوں کو قبول کرلیں گے، وقت کے ساتھ چیزیں بہتر ہوتی جائیں گی۔ یاد رہے کہ نیوزی لینڈ کے خلاف ہوم سیریز میں پاکستانی ٹیم مینجمنٹ نے بینچ پر بیٹھے کھلاڑیوں کو بھی آزمایا تھا۔
نیوزی لینڈ سے اختتامی 2 ون ڈے میچز سے ڈراپ ہونے پر پاکستانی اوپنر امام الحق نے معنی خیز ٹویٹ کی، جس پر شائقین کا کہنا تھا کہ وہ ڈراپ ہونے پر مایوسی کا اظہار کررہے ہیں.
اس حوالے سے جب چیف سلیکٹر ہارون رشید سے ایک انٹرویو میں سوال پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ آپ بعض اوقات سوشل میڈیا پر اپنے فالوورز بڑھانے اور لوگوں کا زیادہ ردعمل حاصل کرنے کیلیے کچھ کہتے ہیں، دیگرممالک کے کرکٹرز بھی سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چیف سلیکٹر ہارون کی مختصر اننگز کا جلد اختتام متوقع
انہوں نے کہا کہ سینٹرل کنٹریکٹ میں واضح ہے کہ آپ کو کن حدود کا خیال رکھنا ہے، اگر اس کی خلاف ورزی کریں گے تو سزا ملے گی، ہمارے تمام کرکٹرز پروفیشنل اور جانتے ہیں کہ کبھی وہ ٹیم کا حصہ ہوں گے اور کبھی نہیں، میں سمجھتا ہوں کہ جو بھی 15 رکنی اسکواڈ میں شامل ہو وہ پلیئنگ الیون میں شامل ہو سکتا ہے، دیگر 4 کھلاڑیوں میں سے کسی کو اگر میدان میں اترنے کا موقع ملے تو باہر بٹھائے جانے والے ساتھی کو حوصلہ افزائی کرنا چاہیے۔
ہارون رشید نے مزید کہا کہ میں سمجھتا ہوں وقت کے ساتھ کھلاڑی مزید سمجھدار بنیں گے، وہ اس سے پہلے روٹیشن پالیسی کے عادی نہیں تھے مگر زیادہ میچورٹی سے ان چیزوں کو قبول کرلیں گے، وقت کے ساتھ چیزیں بہتر ہوتی جائیں گی۔ یاد رہے کہ نیوزی لینڈ کے خلاف ہوم سیریز میں پاکستانی ٹیم مینجمنٹ نے بینچ پر بیٹھے کھلاڑیوں کو بھی آزمایا تھا۔