چھینک کو روکنا انتہائی خطرناک ہوسکتا ہے
چھینک کو روکنے سے نظام تنفس کے اندر دباؤ تقریباً 24 گنا تک بڑھ جاتا ہے
جب بھی چھینک آتی ہے تو اندرونِ جسم پر کچھ لمحوں کیلئے زور پڑتا ہے، کبھی آپ نے غور کیا ہے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے! دراصل چھینکتے وقت نظام تنفس (respiratory systmem) میں دباؤ پیدا ہوتا ہے جس میں چہرے کی ہڈیوں کے سوراخ، ناک، گلے اور پھیپھڑے شامل ہیں۔
چھینک کو روکنے سے نظام تنفس کے اندر دباؤ تقریباً 24 گنا تک بڑھ جاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس اضافی دباؤ کو اپنے جسم کے اندر رکھنا ممکنہ طبی مسائل کا سبب بن سکتا ہے جو کہ سنگین بھی ہو سکتا ہے۔ درجہ ذیل ان مسائل پرروشنی ڈالی گئی ہے:
کان کا پردہ پھٹ سکتا ہے
جب چھینک کو روکا جاتا ہے تو نظام تنفس میں ہوا کا ہائی پریشر بنتا ہے، یہ ہوا کا پریشر دونوں کان میں ایک ٹیوب میں منتقل ہوتا ہے جو درمیانی کان اور کان کے پردے سے جڑی ہوتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس دباؤ کی وجہ سے آپ کے کان کے پردے پھٹ سکتے ہیں اور سماعت میں خرابی کا سامنا ہوسکتا ہے۔ زیادہ تر کان کے پردے بغیر علاج کے چند ہفتوں میں ٹھیک ہو جاتے ہیں لیکن بعض صورتوں میں سرجری کی ضرورت پڑسکتی ہے۔
انفیکشن
چھینکنے سے ناک کو نقصاندہ مادوں سے صاف ہونے میں مدد ملتی ہے جس میں بیکٹیریا وغیرہ شامل ہے۔ اگر چھینک کو روکا جائے تو ناک سے کانوں تک ہوا کی واپسی کانوں میں بیکٹیریا یا نقصاندہ مادوں کو منتقل کرسکتی ہے جس سے کان میں انفیکشن ہو سکتا ہے۔
آنکھ، ناک یا کان میں خون کی نالیوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ شاذ و نادر ہی ایسا ہوتا ہے لیکن چھینک روکنے کے دوران آنکھوں، ناک یا کان کے پردے میں خون کی نالیوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اس کی وجہ سے بڑھتا ہوا کا دباؤ ناک کے حصّوں میں خون کی نالیوں کے پھٹنے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
ڈایافرام (Diaphragm)
ڈایافرام پیٹ اور سینے کے پٹھوں کے درمیان کا حصہ ہے۔ اگرچہ چھینک روکنے کے باعث اس کو نقصان پہنچنا نایاب ہے لیکن اگر یہ حالت کسی کو پیش آجائے تو ہسپتال میں داخل ہونا پڑسکتا ہے۔ جب چھینک روکتے ہیں تو دباؤ والی ہوا پھیپڑوں سے ڈایافرام میں پھنس سکتی ہے جس سے اس کا ہجم بڑھ سکتا ہے۔ اس سے پھیپڑوں کو اپنے اندر ہوا کھینچنے کی جگہ نہیں مل پاتی۔ یہ ایک جان لیوا طبی مسئلہ ہے جس میں فوری طور پر ہسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس دوران متاثرہ شخص کو سینے میں درد بھی محسوس ہو سکتا ہے۔
دماغ کی شریانیں پھٹ سکتی ہیں
چھینک روکنے سے پیدا ہونے والا دباؤ ممکنہ طور پر دماغی شریانوں کے پھٹنے کا باعث بن سکتا ہے جس سے دماغ کے ارد گرد کھوپڑی میں خون بہنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
گلے کو نقصان پہنچ سکتا ہے
ڈاکٹروں نے کم از کم ایک کیس ایسا پایا ہے جس میں ایک شخص کا چھینک روکنے سے گلے کا پچھلا حصہ پھٹ گیا تھا۔ رپورٹس میں بتایا گیا کہ متاثرہ شخص کو شدید درد کا سامنا تھا اور وہ بمشکل بولنے یا نگلنے کے قابل تھا۔
پسلیاں ٹوٹ سکتی ہیں
کچھ لوگوں نے بالخصوص بوڑھے افراد نے چھینکنے کے نتیجے میں پسلیاں ٹوٹنے کی اطلاع دی ہے لیکن چھینک کو روکنا بھی پسلیوں کے ٹوٹنے کا سبب بن سکتا ہے کیونکہ پھیپڑوں میں ہوا کے شدید دباؤ میں اچانک اضافہ ہوتا ہے اور ہوا اضافی دباؤ کے ساتھ پھیپڑوں سے باہر کی طرف خارج ہوتی ہے۔
چھینک کو روکنے سے نظام تنفس کے اندر دباؤ تقریباً 24 گنا تک بڑھ جاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس اضافی دباؤ کو اپنے جسم کے اندر رکھنا ممکنہ طبی مسائل کا سبب بن سکتا ہے جو کہ سنگین بھی ہو سکتا ہے۔ درجہ ذیل ان مسائل پرروشنی ڈالی گئی ہے:
کان کا پردہ پھٹ سکتا ہے
جب چھینک کو روکا جاتا ہے تو نظام تنفس میں ہوا کا ہائی پریشر بنتا ہے، یہ ہوا کا پریشر دونوں کان میں ایک ٹیوب میں منتقل ہوتا ہے جو درمیانی کان اور کان کے پردے سے جڑی ہوتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس دباؤ کی وجہ سے آپ کے کان کے پردے پھٹ سکتے ہیں اور سماعت میں خرابی کا سامنا ہوسکتا ہے۔ زیادہ تر کان کے پردے بغیر علاج کے چند ہفتوں میں ٹھیک ہو جاتے ہیں لیکن بعض صورتوں میں سرجری کی ضرورت پڑسکتی ہے۔
انفیکشن
چھینکنے سے ناک کو نقصاندہ مادوں سے صاف ہونے میں مدد ملتی ہے جس میں بیکٹیریا وغیرہ شامل ہے۔ اگر چھینک کو روکا جائے تو ناک سے کانوں تک ہوا کی واپسی کانوں میں بیکٹیریا یا نقصاندہ مادوں کو منتقل کرسکتی ہے جس سے کان میں انفیکشن ہو سکتا ہے۔
آنکھ، ناک یا کان میں خون کی نالیوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ شاذ و نادر ہی ایسا ہوتا ہے لیکن چھینک روکنے کے دوران آنکھوں، ناک یا کان کے پردے میں خون کی نالیوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اس کی وجہ سے بڑھتا ہوا کا دباؤ ناک کے حصّوں میں خون کی نالیوں کے پھٹنے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
ڈایافرام (Diaphragm)
ڈایافرام پیٹ اور سینے کے پٹھوں کے درمیان کا حصہ ہے۔ اگرچہ چھینک روکنے کے باعث اس کو نقصان پہنچنا نایاب ہے لیکن اگر یہ حالت کسی کو پیش آجائے تو ہسپتال میں داخل ہونا پڑسکتا ہے۔ جب چھینک روکتے ہیں تو دباؤ والی ہوا پھیپڑوں سے ڈایافرام میں پھنس سکتی ہے جس سے اس کا ہجم بڑھ سکتا ہے۔ اس سے پھیپڑوں کو اپنے اندر ہوا کھینچنے کی جگہ نہیں مل پاتی۔ یہ ایک جان لیوا طبی مسئلہ ہے جس میں فوری طور پر ہسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس دوران متاثرہ شخص کو سینے میں درد بھی محسوس ہو سکتا ہے۔
دماغ کی شریانیں پھٹ سکتی ہیں
چھینک روکنے سے پیدا ہونے والا دباؤ ممکنہ طور پر دماغی شریانوں کے پھٹنے کا باعث بن سکتا ہے جس سے دماغ کے ارد گرد کھوپڑی میں خون بہنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
گلے کو نقصان پہنچ سکتا ہے
ڈاکٹروں نے کم از کم ایک کیس ایسا پایا ہے جس میں ایک شخص کا چھینک روکنے سے گلے کا پچھلا حصہ پھٹ گیا تھا۔ رپورٹس میں بتایا گیا کہ متاثرہ شخص کو شدید درد کا سامنا تھا اور وہ بمشکل بولنے یا نگلنے کے قابل تھا۔
پسلیاں ٹوٹ سکتی ہیں
کچھ لوگوں نے بالخصوص بوڑھے افراد نے چھینکنے کے نتیجے میں پسلیاں ٹوٹنے کی اطلاع دی ہے لیکن چھینک کو روکنا بھی پسلیوں کے ٹوٹنے کا سبب بن سکتا ہے کیونکہ پھیپڑوں میں ہوا کے شدید دباؤ میں اچانک اضافہ ہوتا ہے اور ہوا اضافی دباؤ کے ساتھ پھیپڑوں سے باہر کی طرف خارج ہوتی ہے۔