صرف بھوک کا احساس بھی عمر ڈھلنے کے عمل کو سست کرسکتا ہے
پھل مکھیوں پر تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ مسلسل فاقے کے بجائے بار بار بھوک جگانے سے بھی فوائد حاصل ہوسکتے ہیں
ماہرین نے پھل مکھیوں (فروٹ فلائی) پر تجربات سے واضح کیا ہے کہ ضروری نہیں کی غذائی ضروریات کم کر دی جائیں بلکہ بھوک کا احساس جگائے رکھنے سے بھی زندگی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
ایک عرصے سے ماہرین کا خیال ہے کہ کم کھانے، فاقے یا وقفہ والے فاقے (انٹرمٹنٹ فاسٹنگ) سے جسم پر اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں جس کا نتیجہ عمرکی طوالت کی صورت میں برآمد ہوتا ہے۔ لیکن اب ایک تحقیق کہتی ہے کہ صرف بھوک کا احساس ہی بڑھالیا جائے تب بھی یکساں نتائج برآمد ہوتے ہیں۔
اگرچہ بعض جانوروں جن میں چوہے اور پھل مکھی شامل ہیں، کا کھانا بند کرکے ان کی عمر بڑھائی جاسکتی ہے۔ لیکن اب دوبارہ پھل مکھیوں کو تختہ مشق بنایا گیا ہے اور اب جامعہ کے ماہرِ فعلیات اسکاٹ پلیچر ایک نئی بات کہہ رہے ہیں۔ ان کا تعلق جامعہ مشی گن سے ہے۔
ان کا اصرار ہےکہ اگرچہ انٹرمٹنٹ فاسٹنگ سے کچھ فوائد ملے ہیں لیکن اس کی زیادہ تحقیق صرف جانوروں کے ماڈل پر ہی کی گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انسانی اثرات پر جزووقتی فاقے کے مطالعے کم ہوئے ہیں۔
پھل مکھیاں 75 فیصد انسانی امراض جیسے یکساں جین رکھتی ہیں۔ اسی وجہ سے ماہرین نے ان کی آزمائش کی۔ ماہرین نے ان مکھیوں کی غذا میں 'برانچڈ چین امائنو ایسڈ' (بی سی سی اے) کم کیا جو پیٹ بھرنے کا احساس جگاتا ہے۔ اس طرح مکھیاں کھاتی رہیں لیکن بھوک کا احساس کم نہ ہوا۔
اس کیفیت میں ان کے اعصاب، اور جینیاتی عمل کا جائزہ لیا گیا۔ کئی عوامل اور سرگرمیاں ایسی پیدا ہوئیں جو بڑھاپے کو روکتی ہیں۔ اسی طرح ڈی این اے اور خلوی سطح پر بھی مثبت تبدیلیاں نوٹ کی گئیں۔
اگرچہ اس کا مکمل اطلاق انسانوں پر نہیں کیا جاسکتا لیکن اتنا ضرور ہوا ہے کہ بھوک لگنے سے بھی بڑھاپے کو دور کیا جاسکتا ہے۔
ایک عرصے سے ماہرین کا خیال ہے کہ کم کھانے، فاقے یا وقفہ والے فاقے (انٹرمٹنٹ فاسٹنگ) سے جسم پر اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں جس کا نتیجہ عمرکی طوالت کی صورت میں برآمد ہوتا ہے۔ لیکن اب ایک تحقیق کہتی ہے کہ صرف بھوک کا احساس ہی بڑھالیا جائے تب بھی یکساں نتائج برآمد ہوتے ہیں۔
اگرچہ بعض جانوروں جن میں چوہے اور پھل مکھی شامل ہیں، کا کھانا بند کرکے ان کی عمر بڑھائی جاسکتی ہے۔ لیکن اب دوبارہ پھل مکھیوں کو تختہ مشق بنایا گیا ہے اور اب جامعہ کے ماہرِ فعلیات اسکاٹ پلیچر ایک نئی بات کہہ رہے ہیں۔ ان کا تعلق جامعہ مشی گن سے ہے۔
ان کا اصرار ہےکہ اگرچہ انٹرمٹنٹ فاسٹنگ سے کچھ فوائد ملے ہیں لیکن اس کی زیادہ تحقیق صرف جانوروں کے ماڈل پر ہی کی گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انسانی اثرات پر جزووقتی فاقے کے مطالعے کم ہوئے ہیں۔
پھل مکھیاں 75 فیصد انسانی امراض جیسے یکساں جین رکھتی ہیں۔ اسی وجہ سے ماہرین نے ان کی آزمائش کی۔ ماہرین نے ان مکھیوں کی غذا میں 'برانچڈ چین امائنو ایسڈ' (بی سی سی اے) کم کیا جو پیٹ بھرنے کا احساس جگاتا ہے۔ اس طرح مکھیاں کھاتی رہیں لیکن بھوک کا احساس کم نہ ہوا۔
اس کیفیت میں ان کے اعصاب، اور جینیاتی عمل کا جائزہ لیا گیا۔ کئی عوامل اور سرگرمیاں ایسی پیدا ہوئیں جو بڑھاپے کو روکتی ہیں۔ اسی طرح ڈی این اے اور خلوی سطح پر بھی مثبت تبدیلیاں نوٹ کی گئیں۔
اگرچہ اس کا مکمل اطلاق انسانوں پر نہیں کیا جاسکتا لیکن اتنا ضرور ہوا ہے کہ بھوک لگنے سے بھی بڑھاپے کو دور کیا جاسکتا ہے۔