ڈیٹا کی منتقلی پر میٹا کمپنی پر تاریخی سوا ارب ڈالر جرمانہ عائد

یورپی یونین کے مجاز ادارے نے یورپی صارفین کا ڈیٹا امریکہ منتقل کرنے پر میٹا کمپنی پر 1.3 ارب ڈالر جرمانہ لگایا ہے

یورپی یونین نے اپنے باشندوں کے ڈٰیٹا افشا ہونے اور امریکہ منتقلی پر ایک ارب 30 کروڑ ڈالر جرمانہ عائد کیا ہے۔ فوٹو: فائل

یورپی یونین میں عوامی ڈیٹا کا تحفظ کرنے والے ادارے نے فیس بک، واٹس ایپ اور انسٹاگرام کی مرکزی کمپنی میٹا پر 1.3 ارب ڈالر جرمانیہ عائد کیا ہے جو پاکستانی روپوں میں ساڑھے تین کھرب کے برابر ہے۔

یورپی ڈیٹا پروٹیکشن بورڈ (ای ڈی پی یو) کے مطابق 2020 سے اب تک میٹا یورپی صارفین کا ڈیٹا امریکہ منتقل کررہا ہے۔ اس کے لیے نہ ہی اجازت لی گئی ہے اور نہ ہی کوئی حفاظتی اقدامات کی وضاحت کی گئی ہے۔


اس طرح انٹرنیٹ کی تاریخ میں یہ سب سے بڑا جرمانہ بھی ہے جو کوئی کمپنی ادا کرے گی۔ اس تناظر میں یورپی ممالک حساس اور چوکنا ہیں اور اپنے صارفین اور اداروں کے ڈیٹا افشا ہونے پر سخت اقدامات کرتے رہے ہیں۔ ان میں سرِفہرست جی ڈی پی آر قوانین شامل ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ میٹا یورپ میں اپنا دائرہ کار پھیلانا چاہتی ہے۔ ا سکی خواہش ہے کہ یورپی ضوابط کے تحت کام کرے لیکن اب بھی اس کی کارکردگی ای ڈی پی یو معیارات کے تحت نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جرمانے کے ساتھ ہی نہ صرف ڈیٹا کو مزید اقدامات کا کہا گیا ہے اور عملدرآمد نہ کرنے پر پورے یورپ میں پابندی کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔

دوسری جانب میٹا نے کہا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل ضرور کرے گی۔
Load Next Story