ہول سیل رٹیل کی تجارت میں سست روی شعبہ سروسز کو دھچکا
سروسز سیکٹر کی شرح نمو رواں مالی سال کے دوران 4 اعشاریہ 5 فیصد کم ہوئی
ہول سیل اور رٹیل کی تجارت میں سست روی کے باعث سروسز کے شعبے کو دھچکا پہنچا ہے۔
جہاں ایک طرف افراط زر اپنی انتہا کو چھو رہا ہے تو وہیں دوسری طرف طلب میں کمی کے باعث پیداوار میں فرق پڑا ہے جس کی وجہ سے سروسز سیکٹر کی شرح نمو گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں رواں مالی سال کے دوران 4 اعشاریہ 5 فیصد کم ہوئی ہے۔
ریسرچ ہیڈ آپٹیمس کیپٹل مینجمنٹ ارسلان صدیقی نے اپنی تحقیقی رپورٹ میں کہاتھوک اور خوردہ تجارت نے خدمات کی ترقی کو تقریباً روک دیا ہے، افراط زر کے بلند ماحول اور طلب میں کمی نے ہول سیل اور ریٹیل تجارت کو سکیڑ کر رکھ دیا، مجموعی خدمات کے شعبے میں 18.0 فیصد حصہ سال بہ سال 4.5 فیصد جبکہ عمومی نمو مالی سال 2023 میں سال بہ سال 7.8 فیصد کم ہو گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سالانہ تجارتی خسارہ 78 فیصد کمی سے829 ملین ڈالر رہ گیا
ارسلان صدیقی نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب مہنگائی بڑھتی ہے تو اشیا اور خدمات کی مانگ کم ہوجاتی ہے۔ صارفین کے اخراجات کے پیٹرن ان کی مالی حالت کے ساتھ بدلتے ہیں کوئی بھی مقامی سپر مارکیٹوں میں اس چیز کا مشاہدہ کر سکتا ہے۔
ارسلان صدیقی نے کہا کہ مالی سال 2023 میں صنعتی پیداوار میں سال بہ سال 2.9 فیصد کمی واقع ہوئی جس کی بنیادی وجہ بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ (LSM) کی نمو میں 8.0 فیصد کمی ہے تاہم ہم توقع کرتے ہیں کہ مالی سال 2023 کے لیے ایل ایس ایم کے اعداد و شمار نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کے تخمینوں سے کم ہوں گے ۔
مالی سال 2023 کے 9مہینوں کے لیے ایل ایس ایم کے اعداد و شمار پہلے ہی سال بہ سال 8.1 فیصد کم ہیں۔سست صنعتی طلب کی سب سے بڑی وجہ معاشی بدحالی ہے۔ بڑے پیمانے پر افراط زر اور تاریخی بلند ترین شرح سود مانگ کو محدود کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ملکی تجارتی خسارہ 9ماہ کے دوران 22ارب 90 کروڑ ڈالر کی سطح پر آگیا
نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی نے مالی سال 2023 میں سال بہ سال 0.29 فیصد کے عارضی جی ڈی پی کے اعداد و شمار کی منظوری دی اور مالی سال 2022 کی نمو کو سال بہ سال 6.10 فیصد تک بڑھا دیا۔ صنعتی شعبے میں معاشی سرگرمیوں میں 2.9 فیصد تک کمی کے باوجود زراعت میں سال بہ سال 1.5 فیصد نمو کے ذریعے مدد فراہم کی گئی۔ لائیو اسٹاک جو کہ مجموعی جی ڈی پی میں 14.4 فیصد حصہ رکھتا ہے سال بہ سال 3.9 فیصد اضافہ ریکارڈ کرنے میں کامیاب رہا۔
انھوں نے کہا کہ عارضی نمو کے اعداد و شمار توقعات سے زیادہ ہیں جو مالی سال 2023کی چوتھی سہ ماہی کے اعداد و شمار مکمل طور پر دستیاب ہونے کے بعد نیچے کی طرف نظر ثانی کر سکتے ہیں اس کے باوجود ہم مالی سال 2024 میں ایک افسردہ بیرونی اور مالیاتی نقطہ نظر کے درمیان کم اقتصادی سرگرمیاں دیکھ رہے ہیں۔
جہاں ایک طرف افراط زر اپنی انتہا کو چھو رہا ہے تو وہیں دوسری طرف طلب میں کمی کے باعث پیداوار میں فرق پڑا ہے جس کی وجہ سے سروسز سیکٹر کی شرح نمو گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں رواں مالی سال کے دوران 4 اعشاریہ 5 فیصد کم ہوئی ہے۔
ریسرچ ہیڈ آپٹیمس کیپٹل مینجمنٹ ارسلان صدیقی نے اپنی تحقیقی رپورٹ میں کہاتھوک اور خوردہ تجارت نے خدمات کی ترقی کو تقریباً روک دیا ہے، افراط زر کے بلند ماحول اور طلب میں کمی نے ہول سیل اور ریٹیل تجارت کو سکیڑ کر رکھ دیا، مجموعی خدمات کے شعبے میں 18.0 فیصد حصہ سال بہ سال 4.5 فیصد جبکہ عمومی نمو مالی سال 2023 میں سال بہ سال 7.8 فیصد کم ہو گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سالانہ تجارتی خسارہ 78 فیصد کمی سے829 ملین ڈالر رہ گیا
ارسلان صدیقی نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب مہنگائی بڑھتی ہے تو اشیا اور خدمات کی مانگ کم ہوجاتی ہے۔ صارفین کے اخراجات کے پیٹرن ان کی مالی حالت کے ساتھ بدلتے ہیں کوئی بھی مقامی سپر مارکیٹوں میں اس چیز کا مشاہدہ کر سکتا ہے۔
ارسلان صدیقی نے کہا کہ مالی سال 2023 میں صنعتی پیداوار میں سال بہ سال 2.9 فیصد کمی واقع ہوئی جس کی بنیادی وجہ بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ (LSM) کی نمو میں 8.0 فیصد کمی ہے تاہم ہم توقع کرتے ہیں کہ مالی سال 2023 کے لیے ایل ایس ایم کے اعداد و شمار نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کے تخمینوں سے کم ہوں گے ۔
مالی سال 2023 کے 9مہینوں کے لیے ایل ایس ایم کے اعداد و شمار پہلے ہی سال بہ سال 8.1 فیصد کم ہیں۔سست صنعتی طلب کی سب سے بڑی وجہ معاشی بدحالی ہے۔ بڑے پیمانے پر افراط زر اور تاریخی بلند ترین شرح سود مانگ کو محدود کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ملکی تجارتی خسارہ 9ماہ کے دوران 22ارب 90 کروڑ ڈالر کی سطح پر آگیا
نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی نے مالی سال 2023 میں سال بہ سال 0.29 فیصد کے عارضی جی ڈی پی کے اعداد و شمار کی منظوری دی اور مالی سال 2022 کی نمو کو سال بہ سال 6.10 فیصد تک بڑھا دیا۔ صنعتی شعبے میں معاشی سرگرمیوں میں 2.9 فیصد تک کمی کے باوجود زراعت میں سال بہ سال 1.5 فیصد نمو کے ذریعے مدد فراہم کی گئی۔ لائیو اسٹاک جو کہ مجموعی جی ڈی پی میں 14.4 فیصد حصہ رکھتا ہے سال بہ سال 3.9 فیصد اضافہ ریکارڈ کرنے میں کامیاب رہا۔
انھوں نے کہا کہ عارضی نمو کے اعداد و شمار توقعات سے زیادہ ہیں جو مالی سال 2023کی چوتھی سہ ماہی کے اعداد و شمار مکمل طور پر دستیاب ہونے کے بعد نیچے کی طرف نظر ثانی کر سکتے ہیں اس کے باوجود ہم مالی سال 2024 میں ایک افسردہ بیرونی اور مالیاتی نقطہ نظر کے درمیان کم اقتصادی سرگرمیاں دیکھ رہے ہیں۔