شفیق تنولی پر خودکش حملے کے حوالے سے کوئی اہم پیش رفت نہ ہو سکی
خودکش بمبار کے اعضا ڈی این اے ٹیسٹ کیلیے اسلام آباد جبکہ فنگر پرنٹس نادرا کو بھیج دیے گئے ہیں، ڈی ایس پی ناصر لودھی
پرانی سبزی منڈی پی آئی بی کالونی میں معطل پولیس افسر شفیق تنولی پر حملہ کرنے والے خودکش بمبار کے اعضا ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے اسلام آباد میں واقع فارنسک لیبارٹری روانہ کر دیے گئے ۔
ایس ڈی پی او نیوٹاؤن ڈی ایس پی ناصر لودھی نے بتایا کہ خودکش بمبار کی ملنے والی انگلیوں کے فنگر پرنٹس بھی شناخت کے لیے نادرا کو ارسال کر دیئے گئے ہیں ، انھوں نے بتایا کہ فوری طور پر شفیق تنولی پر کیے جانے والے خودکش حملے میں ملوث گروہ کے حوالے سے کوئی اہم پیش رفت نہیں ہوسکی ہے تاہم سی آئی ڈی اور انویسٹی گیشن پولیس جائے وقوع سے ملنے والے شواہد کی روشنی میں تحقیقات کو آگے بڑھا رہے ہیں اور آئند چند روز میں ڈی این اے اور فنگر پرنٹس کی رپورٹ آنے کے بعد پیش رفت کو آگے بڑھایا جاسکے گا ۔
تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس فوری طور پر اس بات کا بھی سراغ لگانے میں ناکام رہی ہے کہ خودکش جیکٹ پہن کر آنے والا بمبار کس جانب سے آیا تھا اور وہ علاقے میں اپنے ہدف تک کس طرح پہنچا اور اگر اسے کوئی چھوڑ کر گیا تو کسی نے بھی اسے نہیں دیکھا ، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بات کا بھی شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ خودکش بمبار علاقے کے کسی مکان میں موجود تھا جو باآسانی اپنے ہدف تک پہنچنے میں کامیاب ہوگیا، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ شفیق تنولی کی سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکار انھیں تحفظ دینے میں ناکام رہے جبکہ انھیں کئی کالعدم گروپ کی جانب سے سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جا رہی تھیں اور وہ ویسٹ زون میں اپنی تعیناتی کے دوران کئی مبینہ مقابلوں میں مختلف گروپوں کے کارندوں کو ہلاک کر چکے تھے۔
ایس ڈی پی او نیوٹاؤن ڈی ایس پی ناصر لودھی نے بتایا کہ خودکش بمبار کی ملنے والی انگلیوں کے فنگر پرنٹس بھی شناخت کے لیے نادرا کو ارسال کر دیئے گئے ہیں ، انھوں نے بتایا کہ فوری طور پر شفیق تنولی پر کیے جانے والے خودکش حملے میں ملوث گروہ کے حوالے سے کوئی اہم پیش رفت نہیں ہوسکی ہے تاہم سی آئی ڈی اور انویسٹی گیشن پولیس جائے وقوع سے ملنے والے شواہد کی روشنی میں تحقیقات کو آگے بڑھا رہے ہیں اور آئند چند روز میں ڈی این اے اور فنگر پرنٹس کی رپورٹ آنے کے بعد پیش رفت کو آگے بڑھایا جاسکے گا ۔
تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس فوری طور پر اس بات کا بھی سراغ لگانے میں ناکام رہی ہے کہ خودکش جیکٹ پہن کر آنے والا بمبار کس جانب سے آیا تھا اور وہ علاقے میں اپنے ہدف تک کس طرح پہنچا اور اگر اسے کوئی چھوڑ کر گیا تو کسی نے بھی اسے نہیں دیکھا ، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بات کا بھی شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ خودکش بمبار علاقے کے کسی مکان میں موجود تھا جو باآسانی اپنے ہدف تک پہنچنے میں کامیاب ہوگیا، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ شفیق تنولی کی سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکار انھیں تحفظ دینے میں ناکام رہے جبکہ انھیں کئی کالعدم گروپ کی جانب سے سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جا رہی تھیں اور وہ ویسٹ زون میں اپنی تعیناتی کے دوران کئی مبینہ مقابلوں میں مختلف گروپوں کے کارندوں کو ہلاک کر چکے تھے۔