عمران خان نے حقیقی آزادی سمجھانے کیلئے عالم دین کی ویڈیو شئیر کردی
یہ سمجھنے کیلئے کہ ”حقیقی آزادی“ سے میری مراد کیا ہے، ان صاحبِ علم کی گفتگو ملاحظہ کیجئے، عمران خان
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے حقیقی آزادی کا مطلب سمجھانے کیلئے ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ٹرسٹ کے ناظم اعلیٰ مفتی شاہ عبد الخالق آزاد رائے پوری کی ویڈیو شئیر کر دی۔
عمران خان نے کہا کہ یہ سمجھنے کیلئے کہ "حقیقی آزادی" سے میری مراد کیا ہے، اہم ہے کہ آپ ان صاحبِ علم کی گفتگو ملاحظہ کیجئے۔
مفتی شاہ عبد الخالق نے قرآن پاک کی آیات کی روشنی میں حقیقی آزاد معاشرے کی خصوصیات بیان کرتے ہوئے کہا کہ پارٹیوں، صفوں کی سیاست، نسلی و لسانی اختلافات سے بالاتر ہو ایک قوم کی حیثیت سے 4 سوالات پر غور و فکر کی ضرورت ہے، کیا ہم آزاد ہیں یا غلام؟ کیاہمارا نظام عدل پر مبنی ہے یا ظلم پر؟۔
انہوں نے کہا کہ کیا ہمارے ملک کا سیاسی نظام امن و امان کو یقینی بنا رہا ہے یا خوف بانٹ رہا ہے؟ کیا ہمارا نظام معاشی اطمینان پیدا کر رہا ہے یا معاشی بد حالی؟۔
مفتی شاہ عبد الخالق کا کہنا تھا کہ یہ چار اصول قرآن کریم نے تین آیات میں بیان کیے ہیں، حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرعون کے دربار میں جا کر پہلی دعوت بنی اسرائیل کی آزادی کی دی۔
انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہم نے رسول بھیجے ان پر کتابیں نازل کیں تاکہ تمام انسانیت عدل پر قائم ہو، سورۃ نحل میں اللہ نے ایک مثالی معاشرے کا ذکر کیا جہاں امن او امان ہو، اللہ نے فرمایا کہ زوال پذیر قوم خوف کی حالت میں ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسی سورہ میں اللہ پاک نے معاشی اطمینان کی بھی بات کی ہے، مطمئن معاشرہ وہ ہوتا ہے جہاں ہر فرد کے پاس وافر مقدار میں رزق ہو، زوال پذیر معاشرے پر بھوک کی چادر تنی ہوتی ہے۔
مفتی شاہ عبد الخالق نے مزید کہا کہ ان چار سوالات پر غوروفکر کریں، قران پاک کا اس نکتہ نظر سے مطالعہ کریں، نماز روزہ اور دیگر عبادات ہمارے دینی فرائض میں شامل ہیں، اللہ تعالیٰ کو ہماری عبادات مطلوب نہیں ہیں ، یہ عبادات آزادی، عدل، امن اور معاشی خوشحالی کیلئے نظم و ضبط پیدا کرنے کیلئے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ یہ سمجھنے کیلئے کہ "حقیقی آزادی" سے میری مراد کیا ہے، اہم ہے کہ آپ ان صاحبِ علم کی گفتگو ملاحظہ کیجئے۔
مفتی شاہ عبد الخالق نے قرآن پاک کی آیات کی روشنی میں حقیقی آزاد معاشرے کی خصوصیات بیان کرتے ہوئے کہا کہ پارٹیوں، صفوں کی سیاست، نسلی و لسانی اختلافات سے بالاتر ہو ایک قوم کی حیثیت سے 4 سوالات پر غور و فکر کی ضرورت ہے، کیا ہم آزاد ہیں یا غلام؟ کیاہمارا نظام عدل پر مبنی ہے یا ظلم پر؟۔
انہوں نے کہا کہ کیا ہمارے ملک کا سیاسی نظام امن و امان کو یقینی بنا رہا ہے یا خوف بانٹ رہا ہے؟ کیا ہمارا نظام معاشی اطمینان پیدا کر رہا ہے یا معاشی بد حالی؟۔
مفتی شاہ عبد الخالق کا کہنا تھا کہ یہ چار اصول قرآن کریم نے تین آیات میں بیان کیے ہیں، حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرعون کے دربار میں جا کر پہلی دعوت بنی اسرائیل کی آزادی کی دی۔
انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہم نے رسول بھیجے ان پر کتابیں نازل کیں تاکہ تمام انسانیت عدل پر قائم ہو، سورۃ نحل میں اللہ نے ایک مثالی معاشرے کا ذکر کیا جہاں امن او امان ہو، اللہ نے فرمایا کہ زوال پذیر قوم خوف کی حالت میں ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسی سورہ میں اللہ پاک نے معاشی اطمینان کی بھی بات کی ہے، مطمئن معاشرہ وہ ہوتا ہے جہاں ہر فرد کے پاس وافر مقدار میں رزق ہو، زوال پذیر معاشرے پر بھوک کی چادر تنی ہوتی ہے۔
مفتی شاہ عبد الخالق نے مزید کہا کہ ان چار سوالات پر غوروفکر کریں، قران پاک کا اس نکتہ نظر سے مطالعہ کریں، نماز روزہ اور دیگر عبادات ہمارے دینی فرائض میں شامل ہیں، اللہ تعالیٰ کو ہماری عبادات مطلوب نہیں ہیں ، یہ عبادات آزادی، عدل، امن اور معاشی خوشحالی کیلئے نظم و ضبط پیدا کرنے کیلئے ہیں۔