اتحادی حکومت سرمایہ کاری ہدف حاصل کرنے میں ناکام

ناکامی کی اہم وجہ ڈیفالٹ کا خطرہ اور مسلسل تبدیل ہوتی ٹیکس پالیسی ہے

منافع بیرون ملک منتقلی پر پابندی نے غیر ملکی سرمایہ کاری کو بھی محدود کردیا۔ فوٹو:فائل

اتحادی حکومت رواں سال سرمایہ کاری کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام ہوگئی ہے جب کہ انویسٹمنٹ ریشو جی ڈی پی کی مناسبت سے نئی کم ترین سطح 13.5 فیصد پر پہنچ گیا ہے۔

فکس انویسٹمنٹ جی ڈی پی کا 14 فیصد سے کم ہو کر صرف 11 فیصد رہ گئی جبکہ اس کو 13 فیصد تک بڑھانے کا ہدف رکھا گیا تھا، پرائیویٹ سرمایہ کاری میں بھی بڑی گراوٹ دیکھی گئی اور یہ10.5 فیصد سے کم ہو کر 8.8 فیصد رہ گئی، جبکہ حکومت نے اس کو 9.7 فیصد رکھنے کا ہدف مقرر کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: رواں مالی سال شرح نمو سمیت کوئی بھی معاشی ہدف پورا نہیں ہوسکا

پاکستان بزنس کونسل کے سی ای او احسان ملک نے اس حوالے سے کہا کہ ڈیفالٹ کا خطرہ موجود ہے، ایسی صورت میں حکومت کو نئی سرمایہ کاری کی امید نہیں کرنی چاہیے، پبلک سیکٹر انویسٹمنٹ بھی 3.5 فیصد سے کم ہو کر 3.1 فیصد رہ گئی ہے، جبکہ ہدف 3.3 فیصد رکھا گیا تھا۔


منافع کی بیرون ملک واپسی پر عائد پابندیوں کی وجہ سے بیرونی سرمایہ کاری میں بھی کمی آئی ہے اور اس کی بحالی میں کافی عرصہ لگے گا، سیونگ ٹو جی ڈی پی ریشو تھوڑی سی بہتری سے 11 فیصد سے بڑھ کر 12.4 فیصد ہوا ہے، لیکن یہ ہدف سے کچھ کم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آئندہ مالی سال معاشی ہدف 3.5 مہنگائی 20 فیصد رہے گی، سرکاری رپورٹ میں انکشاف

واضح رہے کہ ہر حکومت نے اپنی پالیسیوں کے ذریعے سرمایہ کاری کو پیداواری شعبوں کی بجائے ریئل اسٹیٹ کی جانب گامزن کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے، ٹیکسیشن پالیسیوں میں مستقل تبدیلیوں نے سرمایہ کاروں کو ریئل اسٹیٹ کی طرف جانے پر مجبور کردیا ہے، محدود ہوتی سرمایہ کاری حکومتی اخراجات کو پورا کرنے میں ایک اہم رکاوٹ ہے، اور پاکستان ترقیاتی اخراجات کیلیے مزید قرضے لینے پر مجبور ہے۔

کراچی میں بزنس کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے اس پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ سرمایہ کار ایکسپورٹ پر توجہ دینے کی بجائے ہائوسنگ سوسائٹیز کی طرف جارہے ہیں۔
Load Next Story