انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے عدلیہ کا کردار انتہائی اہم ہے چیف جسٹس
ملک میں اقلیتوں کو عبادات کی مکمل آزادی اور ان کے حقوق کے تحفظ کےلئے مزید مؤثر قوانین بننے چاہئیں، جسٹس تصدق جیلانی
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کہا ہے کہ ملک میں عدلیہ آزاد اور آئین اور قانون کی بالاستی ہے اور انسانی حقوق کے تحفظ میں عدلیہ کا اہم کردار ہے.
لاہور میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس تصدق حسین جیلانی کی زیرصدارت قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کے اجلاس میں ملک کی پانچوں ہائی کورٹس، آزاد کشمیر سپریم کورٹ اور وفاقی شریعت کورٹ کے چیف جسٹس صاحبان اور رجسٹرار نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران عوام کو سستے اور فوری انصاف کے لئے عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کی تیزی سے سماعت سمیت دیگرعدالتی امور، متبادل مصالحتی نظام کے قوانین اور چند روز قبل اسلام آباد منعقد ہونے والی بین الاقوامی جوڈیشل کانفرنس کی سفارشات پر بھی غور کیا گیا۔
اجلاس کے دوران اپنے خطاب میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کہا کہ ملک میں عدلیہ آزاد اور آئین اور قانون کی بالاستی ہے، انسانی حقوق کے تحفظ میں عدلیہ کا اہم کردار ہے، اقلیتوں کو ملک میں اپنی عبادات کے لئے مکمل آزادی اور ان کے حقوق کے تحفظ کے لئے مزید مؤثر قوانین بنانے چاہئیں کیونکہ دنیا کے اکثر ملکوں میں مسلمان اقلیت میں ہیں اگر ہم چاہتے ہیں کہ مسلمانوں کو ان ممالک میں آزادی ہو تو ہمیں بھی اپنے ملک میں اقلیتوں کے تحفظ کے لئے قوانین کو موثر بنانا ہوگا، اس لئے 2014 کو برداشت اور مذہبی ہم آہنگی کا سال قرار دینا چاہیے۔
لاہور میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس تصدق حسین جیلانی کی زیرصدارت قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کے اجلاس میں ملک کی پانچوں ہائی کورٹس، آزاد کشمیر سپریم کورٹ اور وفاقی شریعت کورٹ کے چیف جسٹس صاحبان اور رجسٹرار نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران عوام کو سستے اور فوری انصاف کے لئے عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کی تیزی سے سماعت سمیت دیگرعدالتی امور، متبادل مصالحتی نظام کے قوانین اور چند روز قبل اسلام آباد منعقد ہونے والی بین الاقوامی جوڈیشل کانفرنس کی سفارشات پر بھی غور کیا گیا۔
اجلاس کے دوران اپنے خطاب میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کہا کہ ملک میں عدلیہ آزاد اور آئین اور قانون کی بالاستی ہے، انسانی حقوق کے تحفظ میں عدلیہ کا اہم کردار ہے، اقلیتوں کو ملک میں اپنی عبادات کے لئے مکمل آزادی اور ان کے حقوق کے تحفظ کے لئے مزید مؤثر قوانین بنانے چاہئیں کیونکہ دنیا کے اکثر ملکوں میں مسلمان اقلیت میں ہیں اگر ہم چاہتے ہیں کہ مسلمانوں کو ان ممالک میں آزادی ہو تو ہمیں بھی اپنے ملک میں اقلیتوں کے تحفظ کے لئے قوانین کو موثر بنانا ہوگا، اس لئے 2014 کو برداشت اور مذہبی ہم آہنگی کا سال قرار دینا چاہیے۔