اداکارہ بندیا
اس کی گڈ پرفارمنس نے اس کو ٹیلی وژن اداکارہ کے طور پر آگے بڑھانے میں مدد کی
کبھی اداکارہ بندیا بھی فلمی دنیا کے ماتھے کا جھومر اور بندیا ہوا کرتی تھی اس نے بھی آہستہ آہستہ فلمی دنیا سے کنارہ کشی حاصل کی اور اب وہ بھی اداکارہ ریما کی طرح ایک ڈاکٹر کی شریک زندگی بن کر سکون کی زندگی گزار رہی ہے، اس نے کئی شادیاں کی۔
اداکارہ بندیا کا نام روبینہ الخماش تھا وہ پہلی بار اسی نام سے انگریزی نیوزکاسٹر کی حیثیت سے منظر عام پر آئی تھی۔ روبینہ کے ساتھ الخماش کا ٹائٹل اس کے پہلے شوہر مصری نژاد الخماش سے ملا تھا، اس کی ملاقات اس مصری نوجوان سے ہوائی جہاز کے سفر کے دوران ہوئی تھی وہ مصری نوجوان جہازکا پائلٹ تھا۔ روبینہ کا خاندان کلکتہ میں رہتا تھا اس کی ماں بنگالی مسلمان تھی۔
اس کو ایک ہندو نوجوان سے پیار ہوگیا اور وہ اس پیار میں اسلام کی طرف آگیا اور مسلمان ہوگیا تو دونوں کی شادی ہوگئی تھی ، ہندوستان کی تقسیم کے بعد روبینہ کے والدین بھی ہندوستان سے ہجرت کر کے پاکستان آگئے تھے، لاہور میں سکونت اختیار کی اور روبینہ کی پیدائش بھی لاہور ہی میں ہوئی تھی روبینہ نے لاہور کے انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی اور پھر انگلش میں ایم۔اے کیا، اسے ٹیلی وژن پر خبریں پڑھنے کا شوق تھا۔
اس نے آڈیشن دیا اچھی صورت اور اچھی آواز تھی فوراً منتخب کرلی گئی اور اس نے اپنے کیریئر کا آغاز بہ طور انگلش نیوز کاسٹر کیا اور منظر عام پر آگئی۔ ٹیلی وژن کے کئی ٹی وی پروڈیوسرز نے روبینہ کو مشورہ دیا کہ وہ ایک اچھی اداکارہ بننے کی تمام صلاحیتیں رکھتی ہے وہ ٹی وی ڈراموں کی طرف بھی آجائے اور اس طرح یہ پہلی بار ٹی وی ڈرامہ '' نور بانو'' میں نمودار ہوئی ،کردار بھی اچھا تھا اور پھر روبینہ نے اپنا کردار بھی خوب اچھی طرح نبھایا تھا۔
اس کی گڈ پرفارمنس نے اس کو ٹیلی وژن اداکارہ کے طور پر آگے بڑھانے میں مدد کی اور پھر یکے بعد دیگرے کئی ٹی وی ڈراموں میں کاسٹ کرلی گئی اس کا ایک ڈرامہ جھوک سیال بھی بڑا مشہور ہوا پھر کئی ڈراموں میں اس کی کردار نگاری کو بڑا سراہا گیا جن میں سمندر، دن اور دیگر کئی ڈراموں میں اس کے کرداروں کو دیکھ کر فلمی دنیا کے ہدایت کاروں نے بھی اس کی طرف توجہ دینی شروع کی پھر یہ بندیا کے مختصر اور خوبصورت نام سے فلمی دنیا میں داخل ہوگئی اس کو پہلی بار فلم یادوں کی بارات میں کاسٹ کیا گیا جس کے ہیرو آصف خان تھے اس فلم کا جب چرچا فلم انڈسٹری میں ہوا تو کئی ہدایت کاروں نے چاہا کہ وہ ان کی فلموں میں کام کرے پھر اس نے بڑی سوچ بچار کے بعد ہدایت کار حسن طارق کی فلم بیگم جان سائن کی جس میں اسے نام ور اداکارہ رانی کے ساتھ کام کرنے کا موقعہ ملا، اس فلم کو بھی شہرت ملی اور اداکارہ بندیا بھی لائم لائٹ میں آگئی تھی ایسے میں بھلا فلم ساز و ہدایت کار شباب کیرانوی کیسے پیچھے رہ سکتے تھے جنھوں نے فلمی دنیا سے بے شمار چہرے روشناس کرائے ہیں، پھر شباب صاحب نے بندیا کو اپنی فلم ''آواز'' میں شبنم وحید مراد کے ساتھ ایک خوبصورت کردار میں پیش کیا۔
بندیا بہت پہلے سے ہیرو وحید مراد کی فین تھی اس فلم میں بھی اس نے خوب دل لگا کر کام کیا۔ فلم بھی ہٹ ہوئی اور بندیا کا کردار بھی بڑا پسند کیا گیا، پھر بندیا نے شباب پروڈکشن کی کئی فلموں میں کام کیا۔ ہدایت کار نذر شباب کی فلم بہن بھائی، شباب کیرانوی کی فلم وعدے کی زنجیر میں خوبصورت کردار نگاری سے فلم بینوں کے دل جیت لیے اسی دوران بندیا کو ہدایت کار پرویز ملک کی فلم پاکیزہ میں مزید آگے بڑھنے کا موقعہ دیا۔
پاکیزہ میں شبنم، نیلم کے ساتھ بندیا کو فلم بینوں نے بہت پسند کیا، اب بندیا فلمی دنیا کے بندھن سے بہت اچھی طرح بند گئی تھی۔ اسی دوران فلم '' بڑا آدمی'' میں بہترین کردار میں کاسٹ کیا گیا۔ فلم کے نمایاں اداکاروں میں محمد علی، بابرہ شریف اور شاہد حمید کے ساتھ بندیا کو بھی نمایاں کردار دیا گیا تھا بلکہ ایک گیت محمد علی اور بندیا کے ساتھ عکس بند کیا گیا تھا، میڈم نور جہاں کی آواز کا حسن بھی اس گیت میں شامل تھا ، گیت کے بول تھے:
کچھ دیر تو رک جاؤ
برسات کے بہانے
کر لیں گے چار باتیں
اس بات کے بہانے
اس گیت کو بڑی شہرت ملی تھی اور بندیا شہرت کی بلندیوں کو چھونے لگی تھی، اسی دوران بندیا نے حسن طارق کی فلم سنگدل اور دیگر ہدایت کاروں کی فلموں میں شاندار کردار ادا کیے، ان فلموں میں آنگن، ایک دن ہو اور دیوانے دو میں اس کی کردار نگاری کو فلم بینوں اور فلم کریٹکس نے بھی بڑا سراہا تھا۔ بندیا کی پہلی شادی مصری پائلٹ الخماش سے ہوئی چند سال کے بعد وہ پائلٹ پاکستان چھوڑ کر مصر ایسا گیا کہ مصر کے بازار میں گم ہوگیا اور اس طرح بندیا اکیلی رہ گئی۔
اس دوران اس کی ملاقات ایک ٹی وی آرٹسٹ اسد نذیر سے ہوئی، اسد نذیر بھی اداکار اعجاز کی طرح خوبرو نوجوان تھا، اس کے ساتھ عشق کے قصوں کو زبان مل گئی، پھر ایسا ہوا کہ اسد نذیر اس کی زندگی میں اس کا دوسرا شوہر بن کر داخل ہوا۔ فلمی دنیا میں کچھ عرصہ ساتھ رہے جب فلمی دنیا کا زوال آیا تو بندیا اور اسد نذیر امریکا آگئے، یہاں آنے کے بعد بندیا کو یہ پتا چلا کہ اسد نذیر کی ایک بیوی پنجاب میں بھی ہے جس کے بارے میں اسد نذیر نے بڑی رازداری سے کام لیا تھا، مگر اب یہ راز کسی طرح فاش ہو گیا تھا۔
بندیا کو اس حقیقت کا پتا چلنے کے بعد اسد نذیر کے ساتھ بدمزگی پیدا ہوتی چلی گئی اور دونوں کے درمیان طلاق ہوگئی، صد افسوس بندیا ایک بار پھر اکیلی ہوگئی اور دونوں امریکا میں رہتے ہوئے علیحدہ رہنے لگے اور دونوں کے درمیان مفاہمت کا اب کوئی رستہ نہ بچا تھا اور اسد نذیر بھی لوٹ کے بدھو گھر پر آئے، میں نیوجرسی میں سکونت پذیر ہوا میری ایک سالی صاحبہ نیویارک میں رہتی ہیں۔ ان کے شوہر میرے ہم زلف مبشر علی کی دوستی اسد نذیر سے تھی۔ ، میرے ہم زلف نے بتایا کہ اسد نذیر اس کا بہترین دوست ہے، پھر وہ مجھے اسد نذیر کے گھر لے کر گئے۔
اسد نذیرکو میرے بارے میں سب معلوم تھا کہ میں بحیثیت رائٹر اور نغمہ نگار فلم انڈسٹری میں دس سال رہا ہوں۔ اس نے میرے لیے اپنے گھر کئی کھانوں کا بڑا اہتمام کیا تھا اور وہ ساری ڈشیں خود اسد نذیر نے بنائی تھیں یہ میری اسد نذیر سے پہلی ملاقات تھی پھر ہماری ملاقاتیں بھی بڑھتی گئیں اور دوستی بھی گہری ہوتی چلی گئی میری نیویارک میں کئی کتابوں کی تقریبات میں انھوں نے کمپیئر کے فرائض ادا کیے وہ ایک اچھے اداکار کے ساتھ ساتھ ایک اچھے سنگر بھی ہیں اور ان کی آواز میں کئی گیت نیویارک کے پاکستان ٹی وی چینلز پر چلتے رہے ہیں۔
اب میں پھر بندیا کی طرف لوٹتا ہوں، بندیا دوبارہ فلمی دنیا اور ٹیلی وژن کی طرف نہ جاسکی۔ امریکا اور کینیڈا کے دورے کرتی رہی کئی ثقافتی پروگراموں میں حصہ لیتی رہتی ہے۔ اسی دوران اس کی ملاقات ایک امریکن پاکستانی ڈاکٹر ظفر ابراہیم سے ہوئی۔ ظفر ابراہیم بندیا کی شخصیت سے کافی متاثر ہوئے ویسے بھی بندیا ایک اچھی اداکارہ کے ساتھ ایک جاذب نظر شخصیت ہمیشہ سے رہی ہے۔
ڈاکٹر ظفر ابراہیم اور بندیا چند ہی ملاقاتوں میں ایک دوسرے کی گڈ بک میں اس طرح آگئے کہ دونوں نے شادی کر لی اور اس طرح لاہور کی مشہور اداکارہ ریما کی طرح بندیا بھی ایک ڈاکٹر کی محبت کی اسیر ہوگئی تھی اور یہ ڈاکٹر بندیا کا تیسرا شوہر بن کر اس کی تنہائی کو دور کرنے میں معاون ثابت ہوا۔ اب بندیا نے ہر طرح اپنی فنکارانہ زندگی کو خیرباد کہہ دیا ہے ۔ ہماری دعا ہے کہ بندیا ، ڈاکٹر ظفر ابراہیم کو ہمیشہ کیلئے اپنے ماتھے کا جھومر اور بندیا بنالے اور نئے سرے سے اپنی خوشگوار زندگی کو دائمی خوشیوں سے وابستہ کرلے ۔
اداکارہ بندیا کا نام روبینہ الخماش تھا وہ پہلی بار اسی نام سے انگریزی نیوزکاسٹر کی حیثیت سے منظر عام پر آئی تھی۔ روبینہ کے ساتھ الخماش کا ٹائٹل اس کے پہلے شوہر مصری نژاد الخماش سے ملا تھا، اس کی ملاقات اس مصری نوجوان سے ہوائی جہاز کے سفر کے دوران ہوئی تھی وہ مصری نوجوان جہازکا پائلٹ تھا۔ روبینہ کا خاندان کلکتہ میں رہتا تھا اس کی ماں بنگالی مسلمان تھی۔
اس کو ایک ہندو نوجوان سے پیار ہوگیا اور وہ اس پیار میں اسلام کی طرف آگیا اور مسلمان ہوگیا تو دونوں کی شادی ہوگئی تھی ، ہندوستان کی تقسیم کے بعد روبینہ کے والدین بھی ہندوستان سے ہجرت کر کے پاکستان آگئے تھے، لاہور میں سکونت اختیار کی اور روبینہ کی پیدائش بھی لاہور ہی میں ہوئی تھی روبینہ نے لاہور کے انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی اور پھر انگلش میں ایم۔اے کیا، اسے ٹیلی وژن پر خبریں پڑھنے کا شوق تھا۔
اس نے آڈیشن دیا اچھی صورت اور اچھی آواز تھی فوراً منتخب کرلی گئی اور اس نے اپنے کیریئر کا آغاز بہ طور انگلش نیوز کاسٹر کیا اور منظر عام پر آگئی۔ ٹیلی وژن کے کئی ٹی وی پروڈیوسرز نے روبینہ کو مشورہ دیا کہ وہ ایک اچھی اداکارہ بننے کی تمام صلاحیتیں رکھتی ہے وہ ٹی وی ڈراموں کی طرف بھی آجائے اور اس طرح یہ پہلی بار ٹی وی ڈرامہ '' نور بانو'' میں نمودار ہوئی ،کردار بھی اچھا تھا اور پھر روبینہ نے اپنا کردار بھی خوب اچھی طرح نبھایا تھا۔
اس کی گڈ پرفارمنس نے اس کو ٹیلی وژن اداکارہ کے طور پر آگے بڑھانے میں مدد کی اور پھر یکے بعد دیگرے کئی ٹی وی ڈراموں میں کاسٹ کرلی گئی اس کا ایک ڈرامہ جھوک سیال بھی بڑا مشہور ہوا پھر کئی ڈراموں میں اس کی کردار نگاری کو بڑا سراہا گیا جن میں سمندر، دن اور دیگر کئی ڈراموں میں اس کے کرداروں کو دیکھ کر فلمی دنیا کے ہدایت کاروں نے بھی اس کی طرف توجہ دینی شروع کی پھر یہ بندیا کے مختصر اور خوبصورت نام سے فلمی دنیا میں داخل ہوگئی اس کو پہلی بار فلم یادوں کی بارات میں کاسٹ کیا گیا جس کے ہیرو آصف خان تھے اس فلم کا جب چرچا فلم انڈسٹری میں ہوا تو کئی ہدایت کاروں نے چاہا کہ وہ ان کی فلموں میں کام کرے پھر اس نے بڑی سوچ بچار کے بعد ہدایت کار حسن طارق کی فلم بیگم جان سائن کی جس میں اسے نام ور اداکارہ رانی کے ساتھ کام کرنے کا موقعہ ملا، اس فلم کو بھی شہرت ملی اور اداکارہ بندیا بھی لائم لائٹ میں آگئی تھی ایسے میں بھلا فلم ساز و ہدایت کار شباب کیرانوی کیسے پیچھے رہ سکتے تھے جنھوں نے فلمی دنیا سے بے شمار چہرے روشناس کرائے ہیں، پھر شباب صاحب نے بندیا کو اپنی فلم ''آواز'' میں شبنم وحید مراد کے ساتھ ایک خوبصورت کردار میں پیش کیا۔
بندیا بہت پہلے سے ہیرو وحید مراد کی فین تھی اس فلم میں بھی اس نے خوب دل لگا کر کام کیا۔ فلم بھی ہٹ ہوئی اور بندیا کا کردار بھی بڑا پسند کیا گیا، پھر بندیا نے شباب پروڈکشن کی کئی فلموں میں کام کیا۔ ہدایت کار نذر شباب کی فلم بہن بھائی، شباب کیرانوی کی فلم وعدے کی زنجیر میں خوبصورت کردار نگاری سے فلم بینوں کے دل جیت لیے اسی دوران بندیا کو ہدایت کار پرویز ملک کی فلم پاکیزہ میں مزید آگے بڑھنے کا موقعہ دیا۔
پاکیزہ میں شبنم، نیلم کے ساتھ بندیا کو فلم بینوں نے بہت پسند کیا، اب بندیا فلمی دنیا کے بندھن سے بہت اچھی طرح بند گئی تھی۔ اسی دوران فلم '' بڑا آدمی'' میں بہترین کردار میں کاسٹ کیا گیا۔ فلم کے نمایاں اداکاروں میں محمد علی، بابرہ شریف اور شاہد حمید کے ساتھ بندیا کو بھی نمایاں کردار دیا گیا تھا بلکہ ایک گیت محمد علی اور بندیا کے ساتھ عکس بند کیا گیا تھا، میڈم نور جہاں کی آواز کا حسن بھی اس گیت میں شامل تھا ، گیت کے بول تھے:
کچھ دیر تو رک جاؤ
برسات کے بہانے
کر لیں گے چار باتیں
اس بات کے بہانے
اس گیت کو بڑی شہرت ملی تھی اور بندیا شہرت کی بلندیوں کو چھونے لگی تھی، اسی دوران بندیا نے حسن طارق کی فلم سنگدل اور دیگر ہدایت کاروں کی فلموں میں شاندار کردار ادا کیے، ان فلموں میں آنگن، ایک دن ہو اور دیوانے دو میں اس کی کردار نگاری کو فلم بینوں اور فلم کریٹکس نے بھی بڑا سراہا تھا۔ بندیا کی پہلی شادی مصری پائلٹ الخماش سے ہوئی چند سال کے بعد وہ پائلٹ پاکستان چھوڑ کر مصر ایسا گیا کہ مصر کے بازار میں گم ہوگیا اور اس طرح بندیا اکیلی رہ گئی۔
اس دوران اس کی ملاقات ایک ٹی وی آرٹسٹ اسد نذیر سے ہوئی، اسد نذیر بھی اداکار اعجاز کی طرح خوبرو نوجوان تھا، اس کے ساتھ عشق کے قصوں کو زبان مل گئی، پھر ایسا ہوا کہ اسد نذیر اس کی زندگی میں اس کا دوسرا شوہر بن کر داخل ہوا۔ فلمی دنیا میں کچھ عرصہ ساتھ رہے جب فلمی دنیا کا زوال آیا تو بندیا اور اسد نذیر امریکا آگئے، یہاں آنے کے بعد بندیا کو یہ پتا چلا کہ اسد نذیر کی ایک بیوی پنجاب میں بھی ہے جس کے بارے میں اسد نذیر نے بڑی رازداری سے کام لیا تھا، مگر اب یہ راز کسی طرح فاش ہو گیا تھا۔
بندیا کو اس حقیقت کا پتا چلنے کے بعد اسد نذیر کے ساتھ بدمزگی پیدا ہوتی چلی گئی اور دونوں کے درمیان طلاق ہوگئی، صد افسوس بندیا ایک بار پھر اکیلی ہوگئی اور دونوں امریکا میں رہتے ہوئے علیحدہ رہنے لگے اور دونوں کے درمیان مفاہمت کا اب کوئی رستہ نہ بچا تھا اور اسد نذیر بھی لوٹ کے بدھو گھر پر آئے، میں نیوجرسی میں سکونت پذیر ہوا میری ایک سالی صاحبہ نیویارک میں رہتی ہیں۔ ان کے شوہر میرے ہم زلف مبشر علی کی دوستی اسد نذیر سے تھی۔ ، میرے ہم زلف نے بتایا کہ اسد نذیر اس کا بہترین دوست ہے، پھر وہ مجھے اسد نذیر کے گھر لے کر گئے۔
اسد نذیرکو میرے بارے میں سب معلوم تھا کہ میں بحیثیت رائٹر اور نغمہ نگار فلم انڈسٹری میں دس سال رہا ہوں۔ اس نے میرے لیے اپنے گھر کئی کھانوں کا بڑا اہتمام کیا تھا اور وہ ساری ڈشیں خود اسد نذیر نے بنائی تھیں یہ میری اسد نذیر سے پہلی ملاقات تھی پھر ہماری ملاقاتیں بھی بڑھتی گئیں اور دوستی بھی گہری ہوتی چلی گئی میری نیویارک میں کئی کتابوں کی تقریبات میں انھوں نے کمپیئر کے فرائض ادا کیے وہ ایک اچھے اداکار کے ساتھ ساتھ ایک اچھے سنگر بھی ہیں اور ان کی آواز میں کئی گیت نیویارک کے پاکستان ٹی وی چینلز پر چلتے رہے ہیں۔
اب میں پھر بندیا کی طرف لوٹتا ہوں، بندیا دوبارہ فلمی دنیا اور ٹیلی وژن کی طرف نہ جاسکی۔ امریکا اور کینیڈا کے دورے کرتی رہی کئی ثقافتی پروگراموں میں حصہ لیتی رہتی ہے۔ اسی دوران اس کی ملاقات ایک امریکن پاکستانی ڈاکٹر ظفر ابراہیم سے ہوئی۔ ظفر ابراہیم بندیا کی شخصیت سے کافی متاثر ہوئے ویسے بھی بندیا ایک اچھی اداکارہ کے ساتھ ایک جاذب نظر شخصیت ہمیشہ سے رہی ہے۔
ڈاکٹر ظفر ابراہیم اور بندیا چند ہی ملاقاتوں میں ایک دوسرے کی گڈ بک میں اس طرح آگئے کہ دونوں نے شادی کر لی اور اس طرح لاہور کی مشہور اداکارہ ریما کی طرح بندیا بھی ایک ڈاکٹر کی محبت کی اسیر ہوگئی تھی اور یہ ڈاکٹر بندیا کا تیسرا شوہر بن کر اس کی تنہائی کو دور کرنے میں معاون ثابت ہوا۔ اب بندیا نے ہر طرح اپنی فنکارانہ زندگی کو خیرباد کہہ دیا ہے ۔ ہماری دعا ہے کہ بندیا ، ڈاکٹر ظفر ابراہیم کو ہمیشہ کیلئے اپنے ماتھے کا جھومر اور بندیا بنالے اور نئے سرے سے اپنی خوشگوار زندگی کو دائمی خوشیوں سے وابستہ کرلے ۔