فلور مل مالکان نے گندم درآمد کرنے کی اجازت مانگ لی

سندھ اور پنجاب کی حکومتیں ذخیرہ اندوزوں کی حوصلہ افزائی کر رہی ہیں

گندم کو صوبائی کے بجائے قومی سبجیکٹ قرار دیا جائے،چوہدری عامر عبداللہ۔ فوٹو: فائل

پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن نے صوبائی حکام کی جانب سے گندم خریداری می رخنے ڈالنے پر گندم درآمد کرنے کی اجازت مانگ لی۔

پفما کی جانب سے ایک ملین ٹن گندم درآمد کرنے کی اجازت مانگی گئی ہے۔ پفما سائوتھ زون چیئرمین چوہدری عامر عبداللہ نے اس حوالے سے بتاتے ہوئے کہا کہ ہم نے وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کو ایک ملین ٹن گندم کی درآمد کی اجازت دینے کی درخواست کی ہے، جس پر کام جاری ہے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ درآمدی گندم 85-90 روپے فی کلو تک پڑے گی، جبکہ مقامی گندم 125 روپے فی کلو تک دستیاب ہے، اس کے مطابق جو آٹا اس وقت 110 روپے کلو مل رہا ہے، وہ 150 سے 175 روپے تک میں حاصل ہوگا۔


چوہدری عامر عبداللہ نے سوال کیا کہ وزیراعظم نے گندم کی بمپر فصل ہونے کا دعوی کیا تھا، اس کے باجود گندم مارکیٹ میں موجود کیوں نہیں ہے؟ انھوں نے بتایا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ حکومتی سرپرستی کی وجہ سے ذخیرہ اندوز سرگرم ہیں اور گندم کو ذخیرہ کر رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ سندھ اور پنجاب کی حکومتیں فلور ملز کو گندم خریدنے نہیں دے رہیں، جبکہ ذخیرہ اندوزوں کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے، اگر یہ پالیسی جاری رہے تو آٹے کی قیمتیں مزید بڑھ جائیں گی۔

چوہدری عامر نے مطالبہ کیا کہ حکومت گندم کو صوبائی کے بجائے نیشنل سبجیکٹ قرار دے، فلورملز کو پیداواری سیزن کے دوران گندم خریداری کی اجازت ہونی چاہیے، انھوں نے مطالبہ کیا کہ فلور ملز کو سارا سال گندم امپورٹ کرنے کی اجازت ہونی چاہیے، تاکہ فلور ملز آٹا اور دیگر مصنوعات بنا کر ایکسپورٹ کرسکے۔
Load Next Story