اسٹیٹ بینک نے نظامِ ادائیگی کا تیسرا سہ ماہی جائزہ جاری کردیا

ادائیگیوں کے ایکوسسٹم پر جامع تجزیہ پیش کیا گیا اور اہم پہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی ہے

ڈیجیٹل بینکنگ میں مسلسل اضافہ اور نان ڈیجیٹل بینکنگ کے حجم میں کمی کا رجحان برقرار فوٹو:فائل

بینک دولتِ پاکستان نے مالی سال 2022-23ء کے لیے نظامِ ادائیگی کا تیسرا سہ ماہی جائزہ جاری کردیا، جس میں جنوری تا مارچ 2023ء کی مدت کا احاطہ کیا گیا ہے، جائزے میں ادائیگیوں کے ایکوسسٹم پر جامع تجزیہ پیش کیا گیا اور اہم پہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

جائزے کے مطابق بینکوں اور فنٹیک کمپنیوں کے درمیان بڑھتے ہوئے تعاون نے صارفین کے لیے موثر، قابل رسائی اور باسہولت ڈیجیٹل ادائیگیوں کا پلیٹ فارم مہیا کیا ہے، جس سے صارفین کی زیادہ تعداد کو ادائیگیوں کے لیے ڈیجیٹل چینل استعمال کرنے کا موقع ملا ہے۔

مالی سال 23ء کی تیسری سہ ماہی کے اختتام تک، انٹرنیٹ بینکاری کے صارفین کی تعداد 9.3 ملین، موبائل فون بینکاری کے 15.3 ملین اور برانچ لیس بینکنگ ایپ کے صارفین کی تعداد 48.4 ملین تھی۔ اس کے علاوہ، ای والٹس کے صارفین (الیکٹرانک منی انسٹی ٹیوشنز کے ذریعے جاری کردہ) کی تعداد 1.6 ملین تک پہنچ گئی۔

یہ بھی پڑھیں: 2027 تک ملکی معیشت کو سود سے پاک کرنا ہے، گورنر اسٹیٹ بینک

آن لائن فرد تا فرد فنڈز کی منتقلی کے لیے راست استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد گزشتہ سہ ماہی کے 25.8 ملین صارفین کی نسبت بڑھ کر 29.2 ملین ہو گئی ہے، سہ ماہی کے دوران راست کے ذریعے پروسیس کی گئی فرد تا فرد ٹرانزیکشنز کی مالیت اور حجم بالترتیب 92.3فیصد اور 55.6فیصد بڑھ کر 41.2 ملین ٹرانزیکشنز یعنی 872.8 ارب روپے تک پہنچ گیا۔

مالی سال 23ء کی تیسری سہ ماہی کے دوران، مجموعی طور پر ای بینکاری لین دین کے حجم میں (4.3فیصد) اور مالیت میں (11.2فیصد) کا اضافہ ہوا۔

انٹرنیٹ اور موبائل فون بینکاری کے لین دین کا حجم بھی 200.7 ملین سے بڑھ کر 220.5 ملین (9.9فیصد اضافہ) ہو گیا، جبکہ مالیت 9,167.6 ارب روپے سے بڑھ کر 10,922.3 ارب روپے (19.1فیصد اضافہ)تک پہنچ گئی۔


یہ بھی پڑھیں: معاشی حالات بگڑ گئے، مہنگائی بلندترین سطح پرجاپہنچی، اسٹیٹ بینک

پوائنٹ آف سیل کے ذریعے لین دین کی تعداد میں بھی اضافہ دیکھا گیا، جس میں لین دین کے حجم میں 6.8 فیصد اور مالیت میں 10.1 فیصد اضافہ ہوا۔ اے ٹی ایم کا لین دین اگرچہ حجم کے لحاظ سے پچھلی سہ ماہی کے قریب رہا، لیکن مالیت کے لحاظ سے اس میں 6.0 فیصد اضافہ ہوا۔

POS کے ذریعے ٹرانزیکشنز کا اوسط ٹکٹ سائز 5,463 روپے فی ٹرانزیکشن تھا جبکہ اے ٹی ایم پر مبنی ٹرانزیکشنز کے لیے، یہ حجم 15,429 روپے فی ٹرانزیکشن تھا۔

بینکوں کی طرف سے پراسس کی جانے والی ای کامرس ٹرانزیکشنز کی مالیت میں 7.1 فیصد اضافہ ہوا، جو مالی سال 23ء کی تیسری سہ ماہی کے اختتام تک 36.6 ارب روپے تک پہنچ گئیں۔ مالی سال 23ء کی تیسری سہ ماہی کے اختتام تک، ملک بھر میں 112,302 پی او ایس مشینیں نصب کی گئی تھیں جبکہ گزشتہ سال اسی سہ ماہی میں 96,975 پی او ایس مشینوں کی تنصیب ہوئی تھی۔

مزید پڑھیں: اسٹیٹ بینک نے ڈیجیٹل بینکاری فراڈ سے بچاؤ کے اقدامات کی شرائط سخت کردیں

ملک میں نصب اے ٹی ایم کی تعداد بھی مالی سال 22ء کی تیسری سہ ماہی میں 16,897 سے بڑھ کر مالی سال 23 کی تیسری سہ ماہی میں 17,678 تک پہنچ گئی۔

پاکستان کے ریئل ٹائم گراس سیٹلمنٹ سسٹم، بڑی مالیت کے تصفیے کا بروقت نظام، کے ذریعے پراسس ہونے میں گذشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں حجم کے لحاظ سے 4.6 فیصد اور مالیت کے لحاظ سے 13.9فیصد کا اضافہ ہوا۔

مزید، کاغذ پر مبنی لین دین کا حجم مالی سال 23ء کی دوسری سہ ماہی میں 95.5 ملین سے کم ہو کر تیسری سہ ماہی میں 94.3 ملین رہ گیا۔ تاہم، سہ ماہی کے دوران اس کی مالیت میں 1,646.6ارب روپے (3.0فیصد) کا اضافہ ہوا۔
Load Next Story