صدارتی انتخابات میں کوئی بھی امیدوارفیصلہ کن برتری حاصل نہ کرسکا افغان الیکشن کمیشن
افغانستان کی صدارت کے لئے عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی کے درمیان فیصلہ کن راؤنڈ 7 جون کو ہوگا، سربراہ الیکشن کمیشن
ISLAMABAD:
افغان صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں کوئی بھی امیدوار مطلوبہ برتری حاصل نہیں کرسکا جس کے بعد اب عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی کے درمیان فیصلہ کن راؤنڈ ہوگا۔
افغان الیکشن کمیشن کے سربراہ احمد یوسف نورستانی کی جانب سے صدارتی انتخابات کے جاری کردہ ابتدائی نتائج کے مطابق سابق وزیر خارجہ عبداللہ عبداللہ 44.9 فیصد ووٹ حاصل کرکے دیگر انتخابی امیدواروں میں سب سے آگے رہے جبکہ سابق وزیرِ خزانہ اشرف غنی 31.5 فیصد ووٹ حاصل کرپائے ہیں ۔ موجودہ صدر حامد کرزئی کے حمایت یافتہ امیدوار تیسرے نمبر پر رہے ہیں انہوں نے 11.5 فی صد ووٹ حاصل کئے ہیں۔
احمد یوسف نورستانی کا کہنا تھا کہ انتخابی عمل میں بہت زیادہ دھاندلیوں کی شکایات کی تحقیقات کے بعد 14 مئی کو نتائج کا سرکاری اعلان کیا جائے گا۔ اگر اس دوران کسی بھی امیدوار کو 50 فیصد ووٹ نہ ملے تو پھر 7 جون کو عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی کے درمیان فیصلہ کن مقابلہ ہوگا اور اس میں جو بھی امیدوار کامیاب ہوا وہ حامد کرزئی کی جگہ ملک کا نیا صدرہوگا۔
افغان صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں کوئی بھی امیدوار مطلوبہ برتری حاصل نہیں کرسکا جس کے بعد اب عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی کے درمیان فیصلہ کن راؤنڈ ہوگا۔
افغان الیکشن کمیشن کے سربراہ احمد یوسف نورستانی کی جانب سے صدارتی انتخابات کے جاری کردہ ابتدائی نتائج کے مطابق سابق وزیر خارجہ عبداللہ عبداللہ 44.9 فیصد ووٹ حاصل کرکے دیگر انتخابی امیدواروں میں سب سے آگے رہے جبکہ سابق وزیرِ خزانہ اشرف غنی 31.5 فیصد ووٹ حاصل کرپائے ہیں ۔ موجودہ صدر حامد کرزئی کے حمایت یافتہ امیدوار تیسرے نمبر پر رہے ہیں انہوں نے 11.5 فی صد ووٹ حاصل کئے ہیں۔
احمد یوسف نورستانی کا کہنا تھا کہ انتخابی عمل میں بہت زیادہ دھاندلیوں کی شکایات کی تحقیقات کے بعد 14 مئی کو نتائج کا سرکاری اعلان کیا جائے گا۔ اگر اس دوران کسی بھی امیدوار کو 50 فیصد ووٹ نہ ملے تو پھر 7 جون کو عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی کے درمیان فیصلہ کن مقابلہ ہوگا اور اس میں جو بھی امیدوار کامیاب ہوا وہ حامد کرزئی کی جگہ ملک کا نیا صدرہوگا۔