فلائنگ کلبز اور چارٹر کمپنیوں کے جہازوں کو فیول کی فراہمی بند
ایک سال قبل 260 روپے فی لیٹر ملنے والا ایندھن 1200 روپے میں بھی دستیاب نہیں، ذرائع
پائلٹس کو تربیت فراہم کرنے والے فلائنگ کلبز کے فضائی بیڑے میں شامل چھوٹے ساخت کے طیاروں اور چارٹر کمپنیوں کے جہازوں کو ایوی ایشن گیسولین (100 ایل ایل ایندھن) کی فراہمی بند ہو گئی۔
ایک سال قبل 260 روپے فی لیٹرملنے والا ایندھن 1200 روپے فی لیٹرمیں بھی دستیاب نہیں ہے، گھمبیر صورتحال بندرگاہوں پرایل سیز کھولنے پر پابندی اورکسٹم ڈیمرجز عائد ہونے کے سبب پیدا ہوئی، ایوی گیس کا حصول جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔
ذرائع کے مطابق کراچی سمیت ملک بھر کے فلائنگ کلبز اور چارٹر کمپنیوں کے زیراستعمال چھوٹے ساخت کے پسٹن انجن طیاروں کے فضائی آپریشن میں استعمال ہونے والے ایوی ایشن گیسولین (100 ایل ایل ایندھن)کی قلت کا بحران مزید سنگین ہوگیا،انتہائی قلیل وقت میں ان جہازوں میں استعمال ہونے والے ایندھن میں ہوشربا اضافہ ہواہے۔
صرف ایک سال قبل 260 فی لیٹر ملنے والا ایوی ایشن گیسولین 1200 روپے فی لیٹرمیں بھی دستیاب نہیں ہے، ابتدا میں فلائنگ کلبز کیلیے وافر میں ملنے والے کوٹے کی دستیابی جمود کا شکار ہوئی تاہم وقت گذرنے کے بعد اب صورتحال اس قدر دشوار ہو چکی کہ پسٹن ٹائپ جہازوں میں استعمال ہونے والے ایندھن کا حصول جوئے شیرلانے کے مترادف ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایل سیز نہ کھلنے کے باعث جیٹ فیول کی کمی، تمام تربیتی طیارے گراؤنڈ
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر اس مسئلے کا کوئی دیرپا حل تلاش نہیں کیا گیا توفلائنگ کلبز مکمل طورپربند ہو جائیں گے جبکہ چارٹر طیارہ کمپنیوں کا پہیہ بھی رک جائے گا۔
ذرائع کے مطابق اگریہ صورتحال برقراررہی توچارٹرکمپنیوں کی خدمات حاصل کرنے والے افراد کوپہلے کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ اخراجات برادشت کرنے پڑ سکتے ہیں جبکہ اس معاملے کا سب سے گھمبیرپہلویہ ہے کہ زیرتربیت پائلٹس کی تربیتی پروازیں بھی رک چکی ہیں، طلب ورسد میں نمایاں فرق کی وجہ سے اس وقت طیارہ ایندھن منگوانی والی کمپنیاں بیرون ملک سے فیول درآمد نہیں کرسکتی۔
جنرل سیکریٹری ایئرکرافٹ آنرزاینڈ آپریٹرز ایسوسی ایشن کیپٹن عاصم نواز کے مطابق مذکورہ صورتحال بندرگاہوں پر نئی ایل سیز کھولنے پربندش کے سبب پیدا ہوئی،پہلے سے منگوائے گئے ایندھن پرکسٹم کی جانب سے ڈیمرجز لگاجس کی وجہ سے قیمتیں بڑھی، کیبنٹ کے سی ای او پٹرولیم نے خود اس بات کی تصدیق کی ہے کہ 100 ایل ایل فیول بیرون ملک سے 634 روپے فی لیٹر پڑا ہے۔
ایک سال قبل 260 روپے فی لیٹرملنے والا ایندھن 1200 روپے فی لیٹرمیں بھی دستیاب نہیں ہے، گھمبیر صورتحال بندرگاہوں پرایل سیز کھولنے پر پابندی اورکسٹم ڈیمرجز عائد ہونے کے سبب پیدا ہوئی، ایوی گیس کا حصول جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔
ذرائع کے مطابق کراچی سمیت ملک بھر کے فلائنگ کلبز اور چارٹر کمپنیوں کے زیراستعمال چھوٹے ساخت کے پسٹن انجن طیاروں کے فضائی آپریشن میں استعمال ہونے والے ایوی ایشن گیسولین (100 ایل ایل ایندھن)کی قلت کا بحران مزید سنگین ہوگیا،انتہائی قلیل وقت میں ان جہازوں میں استعمال ہونے والے ایندھن میں ہوشربا اضافہ ہواہے۔
صرف ایک سال قبل 260 فی لیٹر ملنے والا ایوی ایشن گیسولین 1200 روپے فی لیٹرمیں بھی دستیاب نہیں ہے، ابتدا میں فلائنگ کلبز کیلیے وافر میں ملنے والے کوٹے کی دستیابی جمود کا شکار ہوئی تاہم وقت گذرنے کے بعد اب صورتحال اس قدر دشوار ہو چکی کہ پسٹن ٹائپ جہازوں میں استعمال ہونے والے ایندھن کا حصول جوئے شیرلانے کے مترادف ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایل سیز نہ کھلنے کے باعث جیٹ فیول کی کمی، تمام تربیتی طیارے گراؤنڈ
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر اس مسئلے کا کوئی دیرپا حل تلاش نہیں کیا گیا توفلائنگ کلبز مکمل طورپربند ہو جائیں گے جبکہ چارٹر طیارہ کمپنیوں کا پہیہ بھی رک جائے گا۔
ذرائع کے مطابق اگریہ صورتحال برقراررہی توچارٹرکمپنیوں کی خدمات حاصل کرنے والے افراد کوپہلے کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ اخراجات برادشت کرنے پڑ سکتے ہیں جبکہ اس معاملے کا سب سے گھمبیرپہلویہ ہے کہ زیرتربیت پائلٹس کی تربیتی پروازیں بھی رک چکی ہیں، طلب ورسد میں نمایاں فرق کی وجہ سے اس وقت طیارہ ایندھن منگوانی والی کمپنیاں بیرون ملک سے فیول درآمد نہیں کرسکتی۔
جنرل سیکریٹری ایئرکرافٹ آنرزاینڈ آپریٹرز ایسوسی ایشن کیپٹن عاصم نواز کے مطابق مذکورہ صورتحال بندرگاہوں پر نئی ایل سیز کھولنے پربندش کے سبب پیدا ہوئی،پہلے سے منگوائے گئے ایندھن پرکسٹم کی جانب سے ڈیمرجز لگاجس کی وجہ سے قیمتیں بڑھی، کیبنٹ کے سی ای او پٹرولیم نے خود اس بات کی تصدیق کی ہے کہ 100 ایل ایل فیول بیرون ملک سے 634 روپے فی لیٹر پڑا ہے۔