صومالیہ میں مسلح افراد کا فوجی اڈے پر حملہ 17 ہلاکتیں
حملہ آوروں کو پسپا کرتے ہوئے جنگل میں دھکیل دیا اور اب وہاں حتمی جنگ جاری ہے؛ فوج
صومالیہ میں باغی جنگجوؤں نے ملک کے وسط میں افریقی یونین کے امن مشن اور یوگنڈا کے فوجیوں کے بیس پر حملہ کردیا جس میں 17 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو کے شمال میں واقع مساگاوا فوجی اڈے پر الشباب کے جنگجوؤں نے حملہ کیا۔ جوابی فائرنگ کے نتیجے میں حملہ آور پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوگئے۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ اب قصبے میں امن ہے کیوں کہ فوج اور جنگجو جنگ لڑتے لڑتے جنگل کی طرف نکل گئے ہیں جہاں اب بھی دونوں طرف سے فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔
الشباب نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے حملے میں 73 فوجیوں کو ہلاک کرنے کا غیر مصدقہ دعویٰ کیا ہے جب کہ کیپٹن عبداللہ محمد کا کہنا ہے کہ جوابی کارروائی میں 12 جنگجو مارے گئے تاہم انھوں نے ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تعداد نہیں بتائی۔
عینی شاہدین نے غیر ملکی میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ الشباب کے جنگجوؤں اور فوجیوں میں جھڑپ میں 17 لاشیں اور دو درجن سے زائد زخمیوں کو اسپتال لے جاتے دیکھا ہے۔
القاعدہ سے وابستگی کا دعویٰ کرنے والی مقامی عسکریت پسند تنظیم الشباب 2006 سے صومالیہ کی حکومت کو گرانے اور اسلامی قوانین کی سخت ترین تشریح کی بنیاد پر نفاذ کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔
الشباب کو دارالحکومت سے تو پسپا کردیا گیا ہے لیکن ملک کے دیگر حصوں میں اب بھی الشباب کا قبضہ ہے اور وہ وہاں سے نکل کر دارالحکومت میں سرکاری عمارتوں، ہوٹلوں اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو کے شمال میں واقع مساگاوا فوجی اڈے پر الشباب کے جنگجوؤں نے حملہ کیا۔ جوابی فائرنگ کے نتیجے میں حملہ آور پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوگئے۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ اب قصبے میں امن ہے کیوں کہ فوج اور جنگجو جنگ لڑتے لڑتے جنگل کی طرف نکل گئے ہیں جہاں اب بھی دونوں طرف سے فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔
الشباب نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے حملے میں 73 فوجیوں کو ہلاک کرنے کا غیر مصدقہ دعویٰ کیا ہے جب کہ کیپٹن عبداللہ محمد کا کہنا ہے کہ جوابی کارروائی میں 12 جنگجو مارے گئے تاہم انھوں نے ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تعداد نہیں بتائی۔
عینی شاہدین نے غیر ملکی میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ الشباب کے جنگجوؤں اور فوجیوں میں جھڑپ میں 17 لاشیں اور دو درجن سے زائد زخمیوں کو اسپتال لے جاتے دیکھا ہے۔
القاعدہ سے وابستگی کا دعویٰ کرنے والی مقامی عسکریت پسند تنظیم الشباب 2006 سے صومالیہ کی حکومت کو گرانے اور اسلامی قوانین کی سخت ترین تشریح کی بنیاد پر نفاذ کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔
الشباب کو دارالحکومت سے تو پسپا کردیا گیا ہے لیکن ملک کے دیگر حصوں میں اب بھی الشباب کا قبضہ ہے اور وہ وہاں سے نکل کر دارالحکومت میں سرکاری عمارتوں، ہوٹلوں اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔