سانحہ بلدیہ میں تخریب کاری کاعنصرموجودہےرحمن ملک
آگ لگنے کے اصل محرکات کاجائزہ لیاجارہاہے،فیکٹری مالکان کوہراساں نہیںکیاجائیگا
وفاقی وزیرداخلہ رحمن ملک نے کہاہے کہ بلدیہ ٹاؤن فیکٹری سانحہ میں دہشتگردی اور تخریب کاری کاعنصرموجودہے۔
آگ لگنے کے اصل محرکات کاجائزہ لے رہے ہیں،تمام زاویوں سے تحقیقات ہوںگی،فیکٹری کاواقعہ قومی سانحہ ہے،فیکٹری مالکان کوہراساں نہیںکیاجائیگا،فائر بریگیڈکو دیرسے پانی کی فراہمی کی تحقیقات بھی ہوںگی،انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق شہرمیں دہشتگردی کاخطرہ ہے۔اتوار کو بلدیہ ٹاؤن میںآتشزدگی کاشکارہونے والی فیکٹری کے دورے کے بعدمیڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ تحقیقات تین پہلوؤں سے ہو رہی ہے اورجائزہ لیاجا رہاہے کہ اس میں فیکٹری انتظامیہ،عملہ ملوث ہے یا یہ واقعہ کسی اوروجہ سے پیش آیا۔
فیکٹری سے ملنے والی وڈیوسے کچھ لوگوں کے ملوث ہونے کے شکوک پیدا ہوئے ہیں،لاہور اورکراچی میں فیکٹریوں میں آگ لگناہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے،جنریٹر سے آگ لگنے والی رپورٹ غلط ہے کیونکہ وہ صحیح کام کررہا تھا،فیکٹری میں آگ بوائلراورجنریٹر کی وجہ سے نہیں لگی، کسی بھی ملوث شخص کونہیں چھوڑا جائیگا،جس نے بھی غفلت کی اس کوکیفر کردار تک پہنچایا جائے گا،اس فیکٹری میں تیسری بارآگ لگی پہلی آگ11سال پہلے۔
دوسری آگ چند ماہ قبل لگی تھی اس لیے اس پہلو کو بھی نظر انداز نہیں کیاجا رہاکہ آگ کہیں انشورنس کلیم کیلیے تونہیں لگائی گئی،رپورٹس سے محسوس ہوتاہے کہ الیکٹرک چارج زیادہ ہونے سے پہلی منزل پرآگ لگی،آگ اس قدرشدیدتھی کہ اسٹیل اسٹرکچرپگھل گیا ہے،فیکٹری مالکان نے غیرقانونی طور پر بجلی کاٹرانسفارمر فیکٹری کے اندر منتقل کیاتھا،اس پربھی تحقیقات ہو رہی ہیں کہ فائربریگیڈ کتنی دیرمیں جائے حادثہ پرپہنچی تھی۔رحمٰن ملک نے کہاکہ آتشزدگی کاواقعہ محض حادثہ نہیں ہے اورملوث ملزمان کوانصاف کے کٹہرے میں لایاجائے گا، فیکٹری میں ایمرجنسی دروازوں اورکھڑکیوںکوبندکرنے کی بھی تفتیش کی جائے گی،متاثرین کیلیے اعلان کردہ امدادی رقم انھیں اسی ماہ مل جائے گی،سانحے کے ذمے داروں کو کسی صورت نہیں بخشا جائیگا، وزیراعظم نے بھی واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
آگ لگنے کے اصل محرکات کاجائزہ لے رہے ہیں،تمام زاویوں سے تحقیقات ہوںگی،فیکٹری کاواقعہ قومی سانحہ ہے،فیکٹری مالکان کوہراساں نہیںکیاجائیگا،فائر بریگیڈکو دیرسے پانی کی فراہمی کی تحقیقات بھی ہوںگی،انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق شہرمیں دہشتگردی کاخطرہ ہے۔اتوار کو بلدیہ ٹاؤن میںآتشزدگی کاشکارہونے والی فیکٹری کے دورے کے بعدمیڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ تحقیقات تین پہلوؤں سے ہو رہی ہے اورجائزہ لیاجا رہاہے کہ اس میں فیکٹری انتظامیہ،عملہ ملوث ہے یا یہ واقعہ کسی اوروجہ سے پیش آیا۔
فیکٹری سے ملنے والی وڈیوسے کچھ لوگوں کے ملوث ہونے کے شکوک پیدا ہوئے ہیں،لاہور اورکراچی میں فیکٹریوں میں آگ لگناہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے،جنریٹر سے آگ لگنے والی رپورٹ غلط ہے کیونکہ وہ صحیح کام کررہا تھا،فیکٹری میں آگ بوائلراورجنریٹر کی وجہ سے نہیں لگی، کسی بھی ملوث شخص کونہیں چھوڑا جائیگا،جس نے بھی غفلت کی اس کوکیفر کردار تک پہنچایا جائے گا،اس فیکٹری میں تیسری بارآگ لگی پہلی آگ11سال پہلے۔
دوسری آگ چند ماہ قبل لگی تھی اس لیے اس پہلو کو بھی نظر انداز نہیں کیاجا رہاکہ آگ کہیں انشورنس کلیم کیلیے تونہیں لگائی گئی،رپورٹس سے محسوس ہوتاہے کہ الیکٹرک چارج زیادہ ہونے سے پہلی منزل پرآگ لگی،آگ اس قدرشدیدتھی کہ اسٹیل اسٹرکچرپگھل گیا ہے،فیکٹری مالکان نے غیرقانونی طور پر بجلی کاٹرانسفارمر فیکٹری کے اندر منتقل کیاتھا،اس پربھی تحقیقات ہو رہی ہیں کہ فائربریگیڈ کتنی دیرمیں جائے حادثہ پرپہنچی تھی۔رحمٰن ملک نے کہاکہ آتشزدگی کاواقعہ محض حادثہ نہیں ہے اورملوث ملزمان کوانصاف کے کٹہرے میں لایاجائے گا، فیکٹری میں ایمرجنسی دروازوں اورکھڑکیوںکوبندکرنے کی بھی تفتیش کی جائے گی،متاثرین کیلیے اعلان کردہ امدادی رقم انھیں اسی ماہ مل جائے گی،سانحے کے ذمے داروں کو کسی صورت نہیں بخشا جائیگا، وزیراعظم نے بھی واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔