شہری سوئمنگ پولز میں نہانے سے قبل کلوری نیشن سرٹیفکیٹ دیکھیں واٹر بورڈ
ہائیڈرنٹس سے فراہم کیے جانے والے پانی پر بھی کلورین ڈالنے کے عمل کو یقینی بنایا ہوا ہے، منیجنگ ڈائریکٹر
منیجنگ ڈائریکٹر واٹر ایند سیوریج بورڈ صلاح الدین نے شہریوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوئمنگ پولز اور فارم ہاؤسز میں جائے تو پہلے کلورینیشن سرٹیفکیٹ اور پانی میں کلورین کی مقدار ضرور دیکھ لے۔
ایکسپریس اخبار سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ایم ڈی واٹر بورڈ صلاح الدین نے کہا کہ نگلیریا کی وجہ سی کراچی میں تین اموات ہو چکی ہیں، ہائیڈرنٹس سے فراہم کیے جانے والے پانی پر بھی کلورین ڈالنے کے عمل کو یقینی بنایا ہوا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم نیگلیریا کی روک تھام کے لیے دن رات کام کر رہے ہیں اور پانی کو حفظان صحت کے مطابق کلورینیشن کرکے شہریوں کو فراہم کیا جا رہا ہے جبکہ ٹینکر کے ذریعے بھی پانی کو چیک کر کے فراہم کیا جا تا ہے۔ کراچی میں ٹینکرز کے ذریعے 18 ملین گیلن پانی فراہم کیا جاتا ہے اور ایک ہزار گیلن کے ٹینکر میں ایک گولی کلورین کی ڈالی جاتی ہے۔
صلاح الدین نے کہا کہ کلورینیشن فلٹر پلانٹ پر ہوتی ہے لیکن درمیان میں کسی مقام پر سیوریج کا پانی ملنے سے بیکٹریا داخل ہو سکتا ہے لہٰذا اس کے لیے شہری اپنے گھروں میں پانی ابال کر استعمال کریں اور پانی کی ٹنکیوں میں کلورین کا استعمال کریں۔
ایم ڈی واٹر بورڈ نے شہریوں سے درخواست کی ہے کہ صرف واٹر بورڈ کے ٹینکر کے ذریعے سے ہی پانی لیا جائے کیونکہ اس پانی کے ہم ہی ذمہ دار ہیں جبکہ دیگر غیرقانونی ہا ئیڈرنٹس یا دیگر ذرائع سے پانی حاصل کرنے والے جوہڑ اور دیگر مقامات سے پانی حاصل کرتے ہیں جس سے کوئی بھی شخص متاثر ہوسکتا ہے۔
ایکسپریس اخبار سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ایم ڈی واٹر بورڈ صلاح الدین نے کہا کہ نگلیریا کی وجہ سی کراچی میں تین اموات ہو چکی ہیں، ہائیڈرنٹس سے فراہم کیے جانے والے پانی پر بھی کلورین ڈالنے کے عمل کو یقینی بنایا ہوا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم نیگلیریا کی روک تھام کے لیے دن رات کام کر رہے ہیں اور پانی کو حفظان صحت کے مطابق کلورینیشن کرکے شہریوں کو فراہم کیا جا رہا ہے جبکہ ٹینکر کے ذریعے بھی پانی کو چیک کر کے فراہم کیا جا تا ہے۔ کراچی میں ٹینکرز کے ذریعے 18 ملین گیلن پانی فراہم کیا جاتا ہے اور ایک ہزار گیلن کے ٹینکر میں ایک گولی کلورین کی ڈالی جاتی ہے۔
صلاح الدین نے کہا کہ کلورینیشن فلٹر پلانٹ پر ہوتی ہے لیکن درمیان میں کسی مقام پر سیوریج کا پانی ملنے سے بیکٹریا داخل ہو سکتا ہے لہٰذا اس کے لیے شہری اپنے گھروں میں پانی ابال کر استعمال کریں اور پانی کی ٹنکیوں میں کلورین کا استعمال کریں۔
ایم ڈی واٹر بورڈ نے شہریوں سے درخواست کی ہے کہ صرف واٹر بورڈ کے ٹینکر کے ذریعے سے ہی پانی لیا جائے کیونکہ اس پانی کے ہم ہی ذمہ دار ہیں جبکہ دیگر غیرقانونی ہا ئیڈرنٹس یا دیگر ذرائع سے پانی حاصل کرنے والے جوہڑ اور دیگر مقامات سے پانی حاصل کرتے ہیں جس سے کوئی بھی شخص متاثر ہوسکتا ہے۔