پٹرول کے نرخ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے 682روپے فی لیٹر اضافہ
ہائی اوکٹین1.50،مٹی کاتیل62 پیسے لیٹرمہنگا،ڈیزل1.75روپے سستا،پٹرول106.72،مٹی کا تیل104.68 روپے لیٹرفروخت ہوگا
وزارت خزانہ نے ڈیزل کے علاوہ تمام پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دیدی۔
جس کے بعد پٹرول ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، پٹرول 6 روپے 82 پیسے ، ہائی اوکٹین 1.50 روپے،مٹی کا تیل 62 پیسے فی لیٹر مہنگاکر دیا گیا،نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرول کی نئی قیمت 106.72، ہائی اوکٹین137.96 اور مٹی کے تیل کی 104.68 روپے فی لیٹرہوگئی،لائٹ ڈیزل 14 پیسے سستا ہونے کے بعد 99.27 روپے لیٹر فروخت ہوگا جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 1روپے 75 پیسے کمی کی گئی۔
ادھر سی این جی سیکٹر کیلیے بھی قیمتوںمیں 6روپے 26پیسے فی کلوکا اضافہ کیاگیا ہے،ریجن ون کیلیے نئی قیمت 97 روپے 69 پیسے اور ریجن ٹو کیلیے5روپے 71پیسے اضافہ کے بعد 89 روپے 25 پیسے فی کلو ہوگئی۔ تیل قیمتوں کا اعلان 7 روز کیلیے کیاگیاہے جس کااطلاق اتوار اورپیر کی درمیانی شب12 بجے سے ہوگیا۔مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق اس سے قبل پٹرول کی سب سے زیادہ قیمت 105.68روپے لیٹر تک گئی تھی۔
آئی این پی کے مطابق پٹرولیم قیمتوں میں ہفتہ وار اضافہ سے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ڈیلروں کی چاندی ہوگئی،ہر ہفتے ہونے والے اضافے سے قبل لاکھوں لیٹر پٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی کر کے باہمی ملی بھگت سے کروڑوںروپے کمائے جارہے ہیں ،ہفتے کے آخرپرپٹرول پمپس سے پٹرول غائب ہونا معمول بن گیاہے ۔خبر نگار خصوصی کے مطابق قیمتوںمیںاضافے سے قبل ہی جڑواں شہروں کے پٹرول پمپس پر سیل بند کردی گئی جس سے شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا رہا ۔
دریں اثناء اپوزیشن ،حکومتی اتحادیوں،تحریک انصاف اورعوام نے قیمتوںمیںاضافہ کو مسترد کرتے ہوئے اسے ظلم قرار دیا،مسلم لیگ (ن) ،جمعیت علماء اسلام ،ایم کیوایم، ق لیگ اور تحریک انصاف نے حالیہ اضافہ واپس لینے کا مطالبہ کیا۔اے پی پی کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے صدر ،وزیراعظم اور مشیر پٹرولیم سے عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنے کے لیے پٹرولیم مصنوعات میں اضافے کے فیصلے کو نافذ العمل نہ کرتے ہوئے پٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی دینے کامطالبہ کیا۔
جس کے بعد پٹرول ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، پٹرول 6 روپے 82 پیسے ، ہائی اوکٹین 1.50 روپے،مٹی کا تیل 62 پیسے فی لیٹر مہنگاکر دیا گیا،نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرول کی نئی قیمت 106.72، ہائی اوکٹین137.96 اور مٹی کے تیل کی 104.68 روپے فی لیٹرہوگئی،لائٹ ڈیزل 14 پیسے سستا ہونے کے بعد 99.27 روپے لیٹر فروخت ہوگا جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 1روپے 75 پیسے کمی کی گئی۔
ادھر سی این جی سیکٹر کیلیے بھی قیمتوںمیں 6روپے 26پیسے فی کلوکا اضافہ کیاگیا ہے،ریجن ون کیلیے نئی قیمت 97 روپے 69 پیسے اور ریجن ٹو کیلیے5روپے 71پیسے اضافہ کے بعد 89 روپے 25 پیسے فی کلو ہوگئی۔ تیل قیمتوں کا اعلان 7 روز کیلیے کیاگیاہے جس کااطلاق اتوار اورپیر کی درمیانی شب12 بجے سے ہوگیا۔مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق اس سے قبل پٹرول کی سب سے زیادہ قیمت 105.68روپے لیٹر تک گئی تھی۔
آئی این پی کے مطابق پٹرولیم قیمتوں میں ہفتہ وار اضافہ سے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ڈیلروں کی چاندی ہوگئی،ہر ہفتے ہونے والے اضافے سے قبل لاکھوں لیٹر پٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی کر کے باہمی ملی بھگت سے کروڑوںروپے کمائے جارہے ہیں ،ہفتے کے آخرپرپٹرول پمپس سے پٹرول غائب ہونا معمول بن گیاہے ۔خبر نگار خصوصی کے مطابق قیمتوںمیںاضافے سے قبل ہی جڑواں شہروں کے پٹرول پمپس پر سیل بند کردی گئی جس سے شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا رہا ۔
دریں اثناء اپوزیشن ،حکومتی اتحادیوں،تحریک انصاف اورعوام نے قیمتوںمیںاضافہ کو مسترد کرتے ہوئے اسے ظلم قرار دیا،مسلم لیگ (ن) ،جمعیت علماء اسلام ،ایم کیوایم، ق لیگ اور تحریک انصاف نے حالیہ اضافہ واپس لینے کا مطالبہ کیا۔اے پی پی کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے صدر ،وزیراعظم اور مشیر پٹرولیم سے عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنے کے لیے پٹرولیم مصنوعات میں اضافے کے فیصلے کو نافذ العمل نہ کرتے ہوئے پٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی دینے کامطالبہ کیا۔