مہنگائی کی شرح 38 فیصد کی بلندترین سطح پر پہنچ گئی
شہری علاقوں میں مہنگائی 35.1 فیصد جبکہ دیہی علاقوں میں 42.2 فیصد کی بلند ترین سطح پر ریکارڈ کی گئی، ادارہ شماریات
رواں مالی سال 23-2022کے پہلے 11 ماہ کے دوران ملک میں مہنگائی کی شرح 29 فیصد جبکہ گزشتہ ماہ(مئی)کے دوران مہنگائی تاریخ کی بلند ترین سطح 38 فیصد تک پہنچ گئی۔
وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق رواں مالی سال 23-2022 کے پہلے 11 ماہ(جولائی تا مئی )کے دوران ملک میں مہنگائی کی شرح29 فیصد جبکہ گذشتہ ماہ(مئی)کے دوران 38 فیصد کی بلندترین سطح پر پہنچ گئی۔
وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق شہری علاقوں میں مہنگائی 35.1 فیصد کی سطح پر ریکارڈ کی گئی جبکہ دیہی علاقوں میں مہنگائی 42.2 فیصد کی بلند ترین سطح پر رہی۔
اعداد و شمار کے مطابق قومی سطح پر ایک سال میں کھانے پینے کی اشیاء 48.65 فیصد جبکہ ٹرانسپورٹ کے کرائے 53 فیصد مہنگے ہوگئے، تفریحی سہولیات گزشتہ سال کی نسبت 72 فیصد مہنگی ہوئیں جبکہ ریسٹورنٹ اور ہوٹل چارجز میں بھی 42 فیصد سے زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال کی نسبت تعلیم ساڑھے 8 فیصد، صحت کی سہولیات 19 فیصد سے زیادہ اور بجلی، گیس و ایندھن 20.51 فیصد مہنگے ہوگئے، کپڑوں اور جوتوں کی قیمتیں بھی 22.47 فیصد بڑھ گئیں۔
رپورٹ میں کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں کا ماہانہ موازنہ بھی پیش کیا گیا ہے، جس کے مطابق گزشتہ ماہ آلو 17.22 فیصد اور چکن کی قیمت میں 11.31 فیصد اضافہ ہوا، ایک ماہ میں گندم 6.4 فیصد، ریڈی میڈ کپڑے 5.68 فیصد مہنگے ہوگئے،اسی طرح دالیں، مسالے ، دودھ اور سگریٹس کی قیمتیں بھی بڑھ گئیں۔
ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق مئی میں پیاز، ٹماٹر، سبزیوں، پھلوں کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی، گزشتہ ماہ چینی 2.77 فیصد، گندم 2.29 فیصد سستی ہوئی، مئی میں اخبار 32.77 فیصد، رہائش 23 فیصد، اسٹیشنری 5.44 فیصد مہنگی ہوئیں جبکہ کتابیں 5.15 فیصد اور بجلی ٹیرف 2.92 فیصد مہنگا ہوا۔
وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق رواں مالی سال 23-2022 کے پہلے 11 ماہ(جولائی تا مئی )کے دوران ملک میں مہنگائی کی شرح29 فیصد جبکہ گذشتہ ماہ(مئی)کے دوران 38 فیصد کی بلندترین سطح پر پہنچ گئی۔
وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق شہری علاقوں میں مہنگائی 35.1 فیصد کی سطح پر ریکارڈ کی گئی جبکہ دیہی علاقوں میں مہنگائی 42.2 فیصد کی بلند ترین سطح پر رہی۔
اعداد و شمار کے مطابق قومی سطح پر ایک سال میں کھانے پینے کی اشیاء 48.65 فیصد جبکہ ٹرانسپورٹ کے کرائے 53 فیصد مہنگے ہوگئے، تفریحی سہولیات گزشتہ سال کی نسبت 72 فیصد مہنگی ہوئیں جبکہ ریسٹورنٹ اور ہوٹل چارجز میں بھی 42 فیصد سے زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال کی نسبت تعلیم ساڑھے 8 فیصد، صحت کی سہولیات 19 فیصد سے زیادہ اور بجلی، گیس و ایندھن 20.51 فیصد مہنگے ہوگئے، کپڑوں اور جوتوں کی قیمتیں بھی 22.47 فیصد بڑھ گئیں۔
رپورٹ میں کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں کا ماہانہ موازنہ بھی پیش کیا گیا ہے، جس کے مطابق گزشتہ ماہ آلو 17.22 فیصد اور چکن کی قیمت میں 11.31 فیصد اضافہ ہوا، ایک ماہ میں گندم 6.4 فیصد، ریڈی میڈ کپڑے 5.68 فیصد مہنگے ہوگئے،اسی طرح دالیں، مسالے ، دودھ اور سگریٹس کی قیمتیں بھی بڑھ گئیں۔
ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق مئی میں پیاز، ٹماٹر، سبزیوں، پھلوں کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی، گزشتہ ماہ چینی 2.77 فیصد، گندم 2.29 فیصد سستی ہوئی، مئی میں اخبار 32.77 فیصد، رہائش 23 فیصد، اسٹیشنری 5.44 فیصد مہنگی ہوئیں جبکہ کتابیں 5.15 فیصد اور بجلی ٹیرف 2.92 فیصد مہنگا ہوا۔