وفاق اور سندھ میں سرکلر ریلوے منصوبہ جلد مکمل کرنے پر اتفاق
8 رکنی کمیٹی متاثرین کی آبادکاری کیلیے تجاویز دے گی، کے سی آر منصوبے سے صنعتی اور تجارتی علاقوں کو ملایا جائے گا
وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے عزم ظاہر کیا ہے کہ کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) منصوبہ ان کی موجودہ حکومتوں کی مدت میں مکمل ہوگا۔
منصوبے سے7 لاکھ شہریوں کو روزانہ جدید معیاری اور سستی سفری سہولت کی فراہمی کے ساتھ شہر کی حدود میں واقع صنعتی اور تجارتی علاقوں کو بھی باہم ملایا جاسکے گا، تفصیلات کے مطابق اس عزم کا اعادہ انھوں نے ہفتہ کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں کے سی آر منصوبے پر عمل درآمد کے سلسلے میں اجلاس کی مشترکہ صدارت کے دوران کیا، اجلاس میں صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ ممتاز جکھرانی، صوبائی وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن، ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقیات وسیم احمد ، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو علم الدین بلو، کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی، سیکریٹری ٹرانسپورٹ، سیکریٹری ورکس اینڈ سروسزقاضی شاہد پرویز، سیکریٹری خزانہ سہیل راجپوت، ایڈیشنل آئی جی سندھ پولیس، ایم ڈی اور پی ڈی کے سی آر پروجیکٹ اور متعلقہ محکموں اور پاکستان ریلوے کے افسران نے شرکت کی اجلاس میں کمشنر کراچی کی سربراہی میں 8 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔
جو تجاوزات قائم کرنے والوں سے بات چیت کریں گے اور ان کو دوسری جگہ پر آبادکاری کا منصوبہ تیار کرکے 20 مئی تک وفاق اور سندھ حکومت کو پیش کرے گی تاکہ منصوبے کے اسٹینڈرڈ آف آپریشن (ایس او پی) پر کام شروع ہوسکے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ متاثرین کی دوبارہ آبادکاری کے لیے متبادل آپشن رکھے جائیں تاکہ ریلوے ٹریک کی زمین پر سے قبضے خالی کراکر منصوبے پر عملدرآمد کے کام کو تیز کیا جا سکے، وفاقی اور سندھ حکومت نے آبادکاری کے منصوبے میں سرمایہ کاری میں بھی دلچسپی ظاہر کی تاکہ وقت کے زیاں کو روکا جاسکے اور فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ مالی سال 2014-15 کے بجٹ میں اس منصوبے کیلیے فنڈز مختص کیے جائیں، وفاقی وزیر ریلوے کی جانب سے سندھ میں ریلوے پٹڑیوں کو نقصان پہنچانے کے حوالے سے خدشات کے اظہار پر وزیراعلیٰ نے پولیس حکام کو ہدایت کی کہ وہ ریلوے پٹڑیوں کے حساس حصوں پر ریلوے پولیس کے ساتھ مشترکہ گشت کریں۔
انھوں نے اس حوالے سے تجاویز کے لیے ایڈیشنل آئی جی کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی ہے، وزیر اعلیٰ سندھ نے سندھ میں ریلوے کراسنگ پر پھاٹک کھولنے والے عملے کی عدم موجودگی کے حوالے سے کہا کہ اس نوعیت کے44 ریلوے کراسنگ کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں پر سندھ حکومت نے ریلوے پھاٹکوں کی تعمیر کے لیے100 ملین روپے مختص کیے ہیں انھوں نے پاکستان ریلوے کو حیدرآباد اور سکھر ریلوے اسٹیشن پر 2 مجسٹریٹ تعینات کرنے کی ہدایت کی تاکہ ریلوے کی زمین اور دیگر املاک سے تجاوزات کے خاتمے کو یقینی بنایا جاسکے،اجلاس میں کینٹ اسٹیشن کراچی کی تاریخی حیثیت بحال کرنے اور آئی آئی چندریگر روڈ پر ریلوے اسٹیڈیم کی تزئین وآرائش کا فیصلہ کیا گیا، وزیراعلیٰ سندھ نے پاکستان ریلوے کو ان منصوبوں پر عمل کے لیے تعاون کی یقین دہانی کرائی، وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ ان کی حکومت کے سی آر منصوبے پر جلد عمل کی خواہاں ہے، منصوبے میں سندھ حکومت کی دلچسپی کااندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ حکومت نے جمعہ گوٹھ میں زیر قبضہ283 ایکڑ زمین لینڈ مافیا سے وگذار کرالی ہے جہاں پر متاثرین کی آبادکاری کی جائے گی، کے سی آر ٹریک کی زمین بھی اس طرح سے خالی کرائی جائے گی۔
جس کے لیے انسداد تجاوزات فورس پہلے ہی سے فعال ہے،انھوں نے کہا کہ حکومت سندھ بی آرٹی اور ایل آر ٹی بس ٹرانسپورٹ کے منصوبوں پر بھی عمل پیرا ہے ، اجلاس میں وفاقی وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ کے سی آر منصوبے پر عمل کیلیے تمام کارروائی مکمل کر لی گئی ہے صرف ریلوے کی پٹڑیوں سے تجاوزات کا خاتمہ باقی ہے، یہ اہم منصوبہ وفاقی حکومت وزیراعلیٰ قائم علی شاہ کی سربراہی میں جلد پایہ تکیمل تک پہنچانے کی خواہاں ہے،وزارت ریلوے شہریوں کو ریل کی بہتر سہولتوں کی فراہمی کی خواہاں ہے،کے سی آر منصوبے کا روٹ 43.12 کلومیٹر طویل ہے جس میں23.8 کلومیٹر سیدھا اور3.7 کلومیٹر سرنگوں (ٹنل) پر محیط ہوگا، ہر اسٹیشن پر بینک، پوسٹ آفس ، کتابوں کی دکان، لائیبربری، کھانے پینے کے اسٹال، پارکنگ کی سہولتیں دستیاب ہوں گی، منصوبے کے لیے بلا تعطل بجلی کی فراہمی، پانی اور جدید ٹیلی کمیونی کیشن سٹم مہیا کیا جائے گا، منصوبہ 2.6 بلین ڈالرز کی لاگت سے مکمل ہوگا اور جس میں 90 رقم فیصد جائیکا نرم شرائط پر قرضے کی صورت میں فراہم کرے گی جبکہ 10فیصد وفاقی حکومت اور سندھ حکومت فراہم کریں گے۔
منصوبے سے7 لاکھ شہریوں کو روزانہ جدید معیاری اور سستی سفری سہولت کی فراہمی کے ساتھ شہر کی حدود میں واقع صنعتی اور تجارتی علاقوں کو بھی باہم ملایا جاسکے گا، تفصیلات کے مطابق اس عزم کا اعادہ انھوں نے ہفتہ کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں کے سی آر منصوبے پر عمل درآمد کے سلسلے میں اجلاس کی مشترکہ صدارت کے دوران کیا، اجلاس میں صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ ممتاز جکھرانی، صوبائی وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن، ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقیات وسیم احمد ، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو علم الدین بلو، کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی، سیکریٹری ٹرانسپورٹ، سیکریٹری ورکس اینڈ سروسزقاضی شاہد پرویز، سیکریٹری خزانہ سہیل راجپوت، ایڈیشنل آئی جی سندھ پولیس، ایم ڈی اور پی ڈی کے سی آر پروجیکٹ اور متعلقہ محکموں اور پاکستان ریلوے کے افسران نے شرکت کی اجلاس میں کمشنر کراچی کی سربراہی میں 8 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔
جو تجاوزات قائم کرنے والوں سے بات چیت کریں گے اور ان کو دوسری جگہ پر آبادکاری کا منصوبہ تیار کرکے 20 مئی تک وفاق اور سندھ حکومت کو پیش کرے گی تاکہ منصوبے کے اسٹینڈرڈ آف آپریشن (ایس او پی) پر کام شروع ہوسکے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ متاثرین کی دوبارہ آبادکاری کے لیے متبادل آپشن رکھے جائیں تاکہ ریلوے ٹریک کی زمین پر سے قبضے خالی کراکر منصوبے پر عملدرآمد کے کام کو تیز کیا جا سکے، وفاقی اور سندھ حکومت نے آبادکاری کے منصوبے میں سرمایہ کاری میں بھی دلچسپی ظاہر کی تاکہ وقت کے زیاں کو روکا جاسکے اور فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ مالی سال 2014-15 کے بجٹ میں اس منصوبے کیلیے فنڈز مختص کیے جائیں، وفاقی وزیر ریلوے کی جانب سے سندھ میں ریلوے پٹڑیوں کو نقصان پہنچانے کے حوالے سے خدشات کے اظہار پر وزیراعلیٰ نے پولیس حکام کو ہدایت کی کہ وہ ریلوے پٹڑیوں کے حساس حصوں پر ریلوے پولیس کے ساتھ مشترکہ گشت کریں۔
انھوں نے اس حوالے سے تجاویز کے لیے ایڈیشنل آئی جی کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی ہے، وزیر اعلیٰ سندھ نے سندھ میں ریلوے کراسنگ پر پھاٹک کھولنے والے عملے کی عدم موجودگی کے حوالے سے کہا کہ اس نوعیت کے44 ریلوے کراسنگ کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں پر سندھ حکومت نے ریلوے پھاٹکوں کی تعمیر کے لیے100 ملین روپے مختص کیے ہیں انھوں نے پاکستان ریلوے کو حیدرآباد اور سکھر ریلوے اسٹیشن پر 2 مجسٹریٹ تعینات کرنے کی ہدایت کی تاکہ ریلوے کی زمین اور دیگر املاک سے تجاوزات کے خاتمے کو یقینی بنایا جاسکے،اجلاس میں کینٹ اسٹیشن کراچی کی تاریخی حیثیت بحال کرنے اور آئی آئی چندریگر روڈ پر ریلوے اسٹیڈیم کی تزئین وآرائش کا فیصلہ کیا گیا، وزیراعلیٰ سندھ نے پاکستان ریلوے کو ان منصوبوں پر عمل کے لیے تعاون کی یقین دہانی کرائی، وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ ان کی حکومت کے سی آر منصوبے پر جلد عمل کی خواہاں ہے، منصوبے میں سندھ حکومت کی دلچسپی کااندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ حکومت نے جمعہ گوٹھ میں زیر قبضہ283 ایکڑ زمین لینڈ مافیا سے وگذار کرالی ہے جہاں پر متاثرین کی آبادکاری کی جائے گی، کے سی آر ٹریک کی زمین بھی اس طرح سے خالی کرائی جائے گی۔
جس کے لیے انسداد تجاوزات فورس پہلے ہی سے فعال ہے،انھوں نے کہا کہ حکومت سندھ بی آرٹی اور ایل آر ٹی بس ٹرانسپورٹ کے منصوبوں پر بھی عمل پیرا ہے ، اجلاس میں وفاقی وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ کے سی آر منصوبے پر عمل کیلیے تمام کارروائی مکمل کر لی گئی ہے صرف ریلوے کی پٹڑیوں سے تجاوزات کا خاتمہ باقی ہے، یہ اہم منصوبہ وفاقی حکومت وزیراعلیٰ قائم علی شاہ کی سربراہی میں جلد پایہ تکیمل تک پہنچانے کی خواہاں ہے،وزارت ریلوے شہریوں کو ریل کی بہتر سہولتوں کی فراہمی کی خواہاں ہے،کے سی آر منصوبے کا روٹ 43.12 کلومیٹر طویل ہے جس میں23.8 کلومیٹر سیدھا اور3.7 کلومیٹر سرنگوں (ٹنل) پر محیط ہوگا، ہر اسٹیشن پر بینک، پوسٹ آفس ، کتابوں کی دکان، لائیبربری، کھانے پینے کے اسٹال، پارکنگ کی سہولتیں دستیاب ہوں گی، منصوبے کے لیے بلا تعطل بجلی کی فراہمی، پانی اور جدید ٹیلی کمیونی کیشن سٹم مہیا کیا جائے گا، منصوبہ 2.6 بلین ڈالرز کی لاگت سے مکمل ہوگا اور جس میں 90 رقم فیصد جائیکا نرم شرائط پر قرضے کی صورت میں فراہم کرے گی جبکہ 10فیصد وفاقی حکومت اور سندھ حکومت فراہم کریں گے۔