ہیلن گیبسن……
جنہیں ہالی وڈ کی پہلی اسٹنٹ وومین کا اعزاز حاصل ہے
اسٹنٹ (Stunt) ماضی سے عصر حاضر میں جدید ترین ٹیکنالوجی کی دستیابی کے باوجود آج تک کسی بھی فلم یا ڈرامے کا اہم ترین جزو ہے، کیوں کہ جب بھی کسی چٹان، جہاز یا کشتی سے زمین پر یا دریا میں چھلانگ لگانے کی ضرورت پڑتی ہے۔
دھکتی آگ سے گزر کر جانا پڑتا ہے یا خطرناک گھڑسوار کرنا ہوتی ہے تو ایسے میں لاکھوں دلوں پر راج کرنے والے ہیرو یا ہیروئن بھی ایسا کرنے سے کتراتے ہیں لیکن اس لمحے میں ایک سٹنٹ مین یا وومین یہ ہمت دکھانے کے لئے ہمہ وقت تیار ہوتے ہیں، جس کے لئے بلاشبہ بلند حوصلہ، غیرمتزلزل ہمت اور کمال مہارت کی ضرورت ہوتی ہے۔
اگرچہ سٹنٹ (Stunt) یعنی کرتب بازی کی تاریخ سینما کے ساتھ جڑی ہے تاہم باضابطہ طور پر اس کا ظہور 1900ء میں اس وقت ہوا، جب اسے باقاعدہ ایک پیشہ قرار دیا گیا اور سٹنٹ مینز کو معاوضہ کی ادائیگی شروع ہوئی، کیوں کہ اس سے قبل پروفیشنل سٹنٹ پرفارمرز نہیں تھے بلکہ چند جذباتی یا ضرورت مند لوگ ایسا کرنے پر تیار ہو جاتے تھے۔
شوبز کے پہلے سٹنٹ مین کے بارے میں اگرچہ کچھ یقین سے نہیں کہا جا سکتا تاہم فرینک ہیناوے کو پہلا سٹنٹ مین قرار دیا جاتا ہے کیوں کہ ان کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں پہلے سٹنٹ مین کے طور پر درج ہے۔
اس کے بعد آج تک تاریخ میں متعدد نامور سٹنٹ مین گزرے اور ابھی بھی موجود ہے لیکن یہاں ہم آپ کے لئے ایک ایسے سٹنٹ پرفارمر کا ذکر پیش کرنے جا رہے ہیں، جو مرد نہیں بلکہ خاتون تھیں اور انہیں ہالی وڈ کی سب سے پہلی پروفیشنل سٹنٹ کا اعزاز حاصل ہوا۔ اس عظیم سٹنٹ وومین کا نام ہیلن گیبسن ہے، جس نے اس زمانے میں یہ کارنامے سرانجام دیئے، جب امریکی سوسائٹی میں خاتون کو ووٹ ڈالنے کا بھی مستحق نہیں سمجھا جاتا تھا، خاتون اکیلے ڈرائیونگ نہیں کر سکتی تھی۔
اداکاروں اور فن کاروں کی فلاح و بہبود یا حقوق کے تحفظ کے لئے ریاستی سطح پر کوئی ادارے بھی نہیں تھے، ماسوائے چند نجی اداروں کے۔ اس وقت گیبسن نے اپنی متعدد ہڈیاں تڑوائیں اور معاشرے میں اپنی شناخت بنائی۔ گیبسن اپنی اس ہمت و استقلال کے بارے میں کچھ یوں گویا ہوتی ہیں کہ '' مجھے یقینی طور پر اس وقت بہت غصہ آتا ہے جب کوئی یہ کہے کہ وہ شرط لگاتا ہے کہ میں ایسا نہیں کر سکتی''۔
امریکی سٹنٹ وومین، اداکارہ اور پروڈیوسر ہیلن گیبسن کا پیدائشی نام روز اگست وینجر ہے، جو27 اگست 1892ء کو امریکی ریاست اوہائیو کے شہر کلیولینڈ میں پیدا ہوئیں، وہ سوئس جرمن والدین، فریڈ اور اینی وینگر کی پانچ لڑکیوں میں سے ایک ہیں۔
یہ الگ معاملہ ہے کہ ہیلن کے والد اس کی جگہ پر ایک لڑکے کی پیدائش کے خواہش مند تھے تاہم انہوں نے اپنی اس خواہش کی تکمیل گیبسن کے ذریعے پوری کرنے کی کوشش کی اور اسے لڑکوں جیسے کارنامے سرانجام دینے کے لئے تیار کیا۔ اور اسی سوچ کے مطابق ہیلن نے 1909ء کے موسم گرما میں کلیولینڈ میں اپنے پہلے وائلڈ ویسٹ شو میں حصہ لیا (جو Miller-Arlington چلاتے تھے) اور گھڑ سواری کی خوب مشق کی، جس کا حوالہ دیتے ہوئے ہیلن گیبسن کا کہنا تھا کہ '' (میں) ایک ماہر گھڑسوار بننے کی مشق کر رہی تھی، جو سرپٹ گھوڑا دوڑاتے ہوئے زمین سے رومال اٹھانے میں ماہر ہو، لیکن جب تجربہ کار گھڑ سواروں نے مجھے بتایا کہ مجھے سر میں لات لگ سکتی ہے تو میں نے کوئی توجہ نہیں دی، کیوں کہ میرا ماننا تھا کہ ایسی چیزیں دوسروں کے ساتھ بھی تو ہو سکتی ہیں''۔
Miller-Arlington کے زیرانتظام چلنے والے اس شو کو ادارے نے 1911ء میں بند کر دیا، جس کے باعث تمام سٹاف کو بھی فارغ کر دیا گیا، تاہم بعدازاں اس زمانے کے معروف فلم ساز تھامس ہارپر نے اس سٹاف کو نیویارک موشن پیکچر کمپنی کے لئے ہائر کر لیا اور معاہدے کی رو سے ہر سٹاف ممبر کو 8 ڈالر فی ہفتہ معاوضہ دیا گیا۔
فن کارہ کو پہلی بار 1912ء میں معروف زمانہ اداکارہ و پروڈیوسر رتھ رولینڈ کی بہن کے طور پر فلم Ranch Girls on a Rampage میں اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع ملا، جو انہوں نے بخوبی نبھایا۔ 1913ء میں دوسرے لاس اینجلس روڈیو یعنی گھڑسواری کے مقابلوں میں ہیلن کی مہارت کو خوب سراہا گیا، جس بناء پر انہیں ایک سرمایہ دار کے ذریعے اوریگون آنے کی پیش کش کی گئی، جس کے تمام اخراجات سرمایہ دار کی طرف سے ادا کرنے کے ساتھ اچھا معاوضہ بھی دینا تھا، جس کو ہیلن نے قبول کر لیا اور یوں وہ اس سرمایہ کار کے گھوڑوں کی خدمت کرنے لگی اور گھڑ سواری کی نت نئی مہارتیں سیکھنے لگی۔
جون 1913ء میں اس جگہ ہیلن کی ملاقات ہارس ریس کے چیمپئن ایڈمنڈ رچرڈ سے ہوئی اور انہوں نے اکٹھے کام کرنا شروع کر دیا۔ اپریل 1915ء میں پروڈکشن کمپنی کلیم (Kalem) کے لئے کام کے دوران سٹنٹ وومین نے فلم Helen Holmes میں ایک ایسا سٹنٹ کیا، جسے ان کا سب سے خطرناک سٹنٹ تصور کیا جاتا ہے۔ اس سین میں انہیں ایک سٹیشن کی چھت سے چلتی ٹرین پر چھلانگ لگانا تھی، جس کے لئے ٹرین کو روک کر ہیلن کو کئی بار مشق بھی کرائی گئی۔
ٹرین کو تقریباً ایک چوتھائی میل تک کیمرہ پر چلنا تھا اور اس کی تیز رفتاری کا وقت سکینڈز میں تھا لیکن ہیلن نے بغیر کسی ہچکچاہٹ کے ٹرین پر چھلانگ لگا کر کامیابی سے اس سٹنٹ کو پورا کرکے سب کو حیران کر دیا، تاہم اس دوران ٹرین چلنے کے باعث وہ ایک بار لڑکھڑا گئیں لیکن انہوں نے ٹرین کے ڈبے کے کنارے کو تھام لیا اور سین کی مکمل عکسبندی تک وہیں لٹکی رہیں، اس دوران انہیں معمولی چوٹ بھی آئی، جو اتنے بڑے سٹنٹ کے سامنے کچھ اہمیت نہیں رکھتی تھی۔
1920ء میں گیبسن نے ایک پروڈکشن کمپنی بنائی، جس کا نام ہیلن گیبسن پروڈکشنز تھا اور اسی کے بینر تلے انہوں نے اپنی پہلی فلم No Man's Woman بنائی تاہم اس فلم نے فن کارہ کو ذاتی طور پر دیوالیہ کر دیا۔ لیکن ایک سال بعد فلم کو ایک اور سٹوڈیو نے کچھ ردوبدل کے ساتھ ریلیز کیا، جس سے مالی نقصان میں کچھ کمی واقع ہوئی۔
1921ء میں دی سپنسر پروڈکشن نامی کمپنی نے فلم The Wolverine کے لئے گیبسن کی خدمات حاصل کیں، جہاں ان کی شاندار پرفارمنس پر کمپنی نے خوشی کا اظہار کیا اور اداکارہ کو 450 ڈالر فی ہفتہ معاوضہ دیا گیا تاہم آئندہ کام کرنے سے قبل ہی گیبسن کو اپینڈکس کی تکلیف ہوئی اور وہ ہسپتال پہنچ گئیں، جس کے باعث وہ سکرین سے دور ہوئیں تو ان کی مقبولیت میں بھی کمی واقع ہو گئی اور کام نہ ملنے کے باعث ایک بار تو انہیں اپنے گھر کا فرنیچر تک بیچنا پڑ گیا۔
تاہم 1924ء میں انہیں رنگلینگ بروس نامی سرکس کمپنی میں گھوڑوں کے ساتھ کرتب دکھانے کی ملازمت مل گئی، جہاں وہ اڑھائی سال تک کام کرتی رہیں۔ ستمبر 1926ء میں وہ اس دور کے معروف تھیٹر اونر کیتھ واڈیویل کی نظروں میں آگئیں، جس سے انہیں کافی معاشی فائدہ حاصل ہوا۔ 1927ء میں ہیلن ایک بار پھر ہالی وڈ لوٹ آئیں اور زمانہ وقت کی معروف اداکاروں لوئس فیزینڈا، ایرنے رچ، ایڈنا اولیور، میری ڈریسلر، مے روبسن وغیرہ کے لئے سٹنٹ کرنے لگیں اور پھر ایک وقت وہ بھی آیا جب وہ بڑے بڑے شوز کے لئے مہمان خصوصی بن گئیں۔
1935ء میں ہیلن نے کلفٹن جونسن سے شادی کی، جو اس وقت ایک سٹوڈیو الیکٹریشن تھے تاہم بعدازاں وہ نیوی میں منتخب ہو گئے۔ 1954ء تک دنیا کی پہلی سٹنٹ وومین نے اپنا کام جاری رکھا لیکن 1957ء میں انہیں فالج کا اٹیک آیا، جس سے ان کی صحت کے ساتھ کام بھی متاثر ہونے لگا۔
ہیلن نے اپنی زندگی کا آخری کام مشہورزمانہ امریکی فلم ڈائریکٹر جان فورڈز کی فلم The Man Who Shot Liberty Valance میں کیا، جس کے لئے انہیں 35ڈالر ادائیگی کی گئی۔ 2 سو ڈالر ماہانہ پنشن پر وہ 1962ء میں ریٹائر ہو گئیں، جس کے بعد ہیلن اپنے شوہر کے ساتھ روز برگ، اوریگون چلی گئیں، جہاں انہوں نے اپنی زندگی کے آخری 15برس گزارے اور پھر 10اکتوبر1977ء کو 85 برس کی عمر میں دل کا دورہ پڑنے سے وہ انتقال کر گئیں۔
دھکتی آگ سے گزر کر جانا پڑتا ہے یا خطرناک گھڑسوار کرنا ہوتی ہے تو ایسے میں لاکھوں دلوں پر راج کرنے والے ہیرو یا ہیروئن بھی ایسا کرنے سے کتراتے ہیں لیکن اس لمحے میں ایک سٹنٹ مین یا وومین یہ ہمت دکھانے کے لئے ہمہ وقت تیار ہوتے ہیں، جس کے لئے بلاشبہ بلند حوصلہ، غیرمتزلزل ہمت اور کمال مہارت کی ضرورت ہوتی ہے۔
اگرچہ سٹنٹ (Stunt) یعنی کرتب بازی کی تاریخ سینما کے ساتھ جڑی ہے تاہم باضابطہ طور پر اس کا ظہور 1900ء میں اس وقت ہوا، جب اسے باقاعدہ ایک پیشہ قرار دیا گیا اور سٹنٹ مینز کو معاوضہ کی ادائیگی شروع ہوئی، کیوں کہ اس سے قبل پروفیشنل سٹنٹ پرفارمرز نہیں تھے بلکہ چند جذباتی یا ضرورت مند لوگ ایسا کرنے پر تیار ہو جاتے تھے۔
شوبز کے پہلے سٹنٹ مین کے بارے میں اگرچہ کچھ یقین سے نہیں کہا جا سکتا تاہم فرینک ہیناوے کو پہلا سٹنٹ مین قرار دیا جاتا ہے کیوں کہ ان کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں پہلے سٹنٹ مین کے طور پر درج ہے۔
اس کے بعد آج تک تاریخ میں متعدد نامور سٹنٹ مین گزرے اور ابھی بھی موجود ہے لیکن یہاں ہم آپ کے لئے ایک ایسے سٹنٹ پرفارمر کا ذکر پیش کرنے جا رہے ہیں، جو مرد نہیں بلکہ خاتون تھیں اور انہیں ہالی وڈ کی سب سے پہلی پروفیشنل سٹنٹ کا اعزاز حاصل ہوا۔ اس عظیم سٹنٹ وومین کا نام ہیلن گیبسن ہے، جس نے اس زمانے میں یہ کارنامے سرانجام دیئے، جب امریکی سوسائٹی میں خاتون کو ووٹ ڈالنے کا بھی مستحق نہیں سمجھا جاتا تھا، خاتون اکیلے ڈرائیونگ نہیں کر سکتی تھی۔
اداکاروں اور فن کاروں کی فلاح و بہبود یا حقوق کے تحفظ کے لئے ریاستی سطح پر کوئی ادارے بھی نہیں تھے، ماسوائے چند نجی اداروں کے۔ اس وقت گیبسن نے اپنی متعدد ہڈیاں تڑوائیں اور معاشرے میں اپنی شناخت بنائی۔ گیبسن اپنی اس ہمت و استقلال کے بارے میں کچھ یوں گویا ہوتی ہیں کہ '' مجھے یقینی طور پر اس وقت بہت غصہ آتا ہے جب کوئی یہ کہے کہ وہ شرط لگاتا ہے کہ میں ایسا نہیں کر سکتی''۔
امریکی سٹنٹ وومین، اداکارہ اور پروڈیوسر ہیلن گیبسن کا پیدائشی نام روز اگست وینجر ہے، جو27 اگست 1892ء کو امریکی ریاست اوہائیو کے شہر کلیولینڈ میں پیدا ہوئیں، وہ سوئس جرمن والدین، فریڈ اور اینی وینگر کی پانچ لڑکیوں میں سے ایک ہیں۔
یہ الگ معاملہ ہے کہ ہیلن کے والد اس کی جگہ پر ایک لڑکے کی پیدائش کے خواہش مند تھے تاہم انہوں نے اپنی اس خواہش کی تکمیل گیبسن کے ذریعے پوری کرنے کی کوشش کی اور اسے لڑکوں جیسے کارنامے سرانجام دینے کے لئے تیار کیا۔ اور اسی سوچ کے مطابق ہیلن نے 1909ء کے موسم گرما میں کلیولینڈ میں اپنے پہلے وائلڈ ویسٹ شو میں حصہ لیا (جو Miller-Arlington چلاتے تھے) اور گھڑ سواری کی خوب مشق کی، جس کا حوالہ دیتے ہوئے ہیلن گیبسن کا کہنا تھا کہ '' (میں) ایک ماہر گھڑسوار بننے کی مشق کر رہی تھی، جو سرپٹ گھوڑا دوڑاتے ہوئے زمین سے رومال اٹھانے میں ماہر ہو، لیکن جب تجربہ کار گھڑ سواروں نے مجھے بتایا کہ مجھے سر میں لات لگ سکتی ہے تو میں نے کوئی توجہ نہیں دی، کیوں کہ میرا ماننا تھا کہ ایسی چیزیں دوسروں کے ساتھ بھی تو ہو سکتی ہیں''۔
Miller-Arlington کے زیرانتظام چلنے والے اس شو کو ادارے نے 1911ء میں بند کر دیا، جس کے باعث تمام سٹاف کو بھی فارغ کر دیا گیا، تاہم بعدازاں اس زمانے کے معروف فلم ساز تھامس ہارپر نے اس سٹاف کو نیویارک موشن پیکچر کمپنی کے لئے ہائر کر لیا اور معاہدے کی رو سے ہر سٹاف ممبر کو 8 ڈالر فی ہفتہ معاوضہ دیا گیا۔
فن کارہ کو پہلی بار 1912ء میں معروف زمانہ اداکارہ و پروڈیوسر رتھ رولینڈ کی بہن کے طور پر فلم Ranch Girls on a Rampage میں اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع ملا، جو انہوں نے بخوبی نبھایا۔ 1913ء میں دوسرے لاس اینجلس روڈیو یعنی گھڑسواری کے مقابلوں میں ہیلن کی مہارت کو خوب سراہا گیا، جس بناء پر انہیں ایک سرمایہ دار کے ذریعے اوریگون آنے کی پیش کش کی گئی، جس کے تمام اخراجات سرمایہ دار کی طرف سے ادا کرنے کے ساتھ اچھا معاوضہ بھی دینا تھا، جس کو ہیلن نے قبول کر لیا اور یوں وہ اس سرمایہ کار کے گھوڑوں کی خدمت کرنے لگی اور گھڑ سواری کی نت نئی مہارتیں سیکھنے لگی۔
جون 1913ء میں اس جگہ ہیلن کی ملاقات ہارس ریس کے چیمپئن ایڈمنڈ رچرڈ سے ہوئی اور انہوں نے اکٹھے کام کرنا شروع کر دیا۔ اپریل 1915ء میں پروڈکشن کمپنی کلیم (Kalem) کے لئے کام کے دوران سٹنٹ وومین نے فلم Helen Holmes میں ایک ایسا سٹنٹ کیا، جسے ان کا سب سے خطرناک سٹنٹ تصور کیا جاتا ہے۔ اس سین میں انہیں ایک سٹیشن کی چھت سے چلتی ٹرین پر چھلانگ لگانا تھی، جس کے لئے ٹرین کو روک کر ہیلن کو کئی بار مشق بھی کرائی گئی۔
ٹرین کو تقریباً ایک چوتھائی میل تک کیمرہ پر چلنا تھا اور اس کی تیز رفتاری کا وقت سکینڈز میں تھا لیکن ہیلن نے بغیر کسی ہچکچاہٹ کے ٹرین پر چھلانگ لگا کر کامیابی سے اس سٹنٹ کو پورا کرکے سب کو حیران کر دیا، تاہم اس دوران ٹرین چلنے کے باعث وہ ایک بار لڑکھڑا گئیں لیکن انہوں نے ٹرین کے ڈبے کے کنارے کو تھام لیا اور سین کی مکمل عکسبندی تک وہیں لٹکی رہیں، اس دوران انہیں معمولی چوٹ بھی آئی، جو اتنے بڑے سٹنٹ کے سامنے کچھ اہمیت نہیں رکھتی تھی۔
1920ء میں گیبسن نے ایک پروڈکشن کمپنی بنائی، جس کا نام ہیلن گیبسن پروڈکشنز تھا اور اسی کے بینر تلے انہوں نے اپنی پہلی فلم No Man's Woman بنائی تاہم اس فلم نے فن کارہ کو ذاتی طور پر دیوالیہ کر دیا۔ لیکن ایک سال بعد فلم کو ایک اور سٹوڈیو نے کچھ ردوبدل کے ساتھ ریلیز کیا، جس سے مالی نقصان میں کچھ کمی واقع ہوئی۔
1921ء میں دی سپنسر پروڈکشن نامی کمپنی نے فلم The Wolverine کے لئے گیبسن کی خدمات حاصل کیں، جہاں ان کی شاندار پرفارمنس پر کمپنی نے خوشی کا اظہار کیا اور اداکارہ کو 450 ڈالر فی ہفتہ معاوضہ دیا گیا تاہم آئندہ کام کرنے سے قبل ہی گیبسن کو اپینڈکس کی تکلیف ہوئی اور وہ ہسپتال پہنچ گئیں، جس کے باعث وہ سکرین سے دور ہوئیں تو ان کی مقبولیت میں بھی کمی واقع ہو گئی اور کام نہ ملنے کے باعث ایک بار تو انہیں اپنے گھر کا فرنیچر تک بیچنا پڑ گیا۔
تاہم 1924ء میں انہیں رنگلینگ بروس نامی سرکس کمپنی میں گھوڑوں کے ساتھ کرتب دکھانے کی ملازمت مل گئی، جہاں وہ اڑھائی سال تک کام کرتی رہیں۔ ستمبر 1926ء میں وہ اس دور کے معروف تھیٹر اونر کیتھ واڈیویل کی نظروں میں آگئیں، جس سے انہیں کافی معاشی فائدہ حاصل ہوا۔ 1927ء میں ہیلن ایک بار پھر ہالی وڈ لوٹ آئیں اور زمانہ وقت کی معروف اداکاروں لوئس فیزینڈا، ایرنے رچ، ایڈنا اولیور، میری ڈریسلر، مے روبسن وغیرہ کے لئے سٹنٹ کرنے لگیں اور پھر ایک وقت وہ بھی آیا جب وہ بڑے بڑے شوز کے لئے مہمان خصوصی بن گئیں۔
1935ء میں ہیلن نے کلفٹن جونسن سے شادی کی، جو اس وقت ایک سٹوڈیو الیکٹریشن تھے تاہم بعدازاں وہ نیوی میں منتخب ہو گئے۔ 1954ء تک دنیا کی پہلی سٹنٹ وومین نے اپنا کام جاری رکھا لیکن 1957ء میں انہیں فالج کا اٹیک آیا، جس سے ان کی صحت کے ساتھ کام بھی متاثر ہونے لگا۔
ہیلن نے اپنی زندگی کا آخری کام مشہورزمانہ امریکی فلم ڈائریکٹر جان فورڈز کی فلم The Man Who Shot Liberty Valance میں کیا، جس کے لئے انہیں 35ڈالر ادائیگی کی گئی۔ 2 سو ڈالر ماہانہ پنشن پر وہ 1962ء میں ریٹائر ہو گئیں، جس کے بعد ہیلن اپنے شوہر کے ساتھ روز برگ، اوریگون چلی گئیں، جہاں انہوں نے اپنی زندگی کے آخری 15برس گزارے اور پھر 10اکتوبر1977ء کو 85 برس کی عمر میں دل کا دورہ پڑنے سے وہ انتقال کر گئیں۔