سندھ ہائیکورٹ میں جیونیوزکے خلاف مزید3 درخواستیں دائر
شواہد کے بغیراہم قومی ادارے آئی ایس آئی پر الزام عائد کیاگیااورادارے کے متعلق منفی پروپیگنڈا کیا گیا،درخواستگزار
سندھ ہائیکورٹ میں جیو نیوزکے خلاف کارروائی کیلیے مزید 3درخواستیں دائرکردی گئیں ہیں۔
درخواستوں میں سیکریٹری کیبنٹ ڈویژن،وزارت اطلاعات ونشریات،وزارت داخلہ وزارت دفاع،پیمرااورجیوٹی وی سمیت دیگرکو فریق بناتے ہوئے چینل کے خلاف قانونی کارروائی کی استدعاکی گئی ہے، ارشد سلیم،عاصم احمد رضا،مصطفیٰ حسین جمال نامی شہریوں نے جیونیوز کے خلاف دائردرخواست میں سیکریٹری کیبنٹ ڈویژن،وزارت اطلاعات ونشریات، وزارت داخلہ،پیمرا اور جیو کوفریق بنایا ہے۔ درخواست گزار ارشد سلیم نے موقف اختیار کیاکہ جیونیوز سے تعلق رکھنے والے صحافی حامدمیر پرحملے کے بعدتفتیش شروع ہونے سے قبل ہی شواہد کے بغیراہم قومی ادارے آئی ایس آئی پر الزام عائد کیاگیااورادارے کے متعلق منفی پروپیگنڈا کیا گیا، درخواست میں مزید کہا گیاکہ واقعے کے بعدجیو نیوزنے ڈی جی آئی ایس آئی کی تصویردکھاکر انھیں بدنام کرنے کی کوشش کی۔
عاصم احمدرضا نامی شہری نے اپنی درخواست میں موقف اختیارکیاکہ حامد میر پر حملہ قابل مذمت ہے واقعے کی شفاف تحقیقات ہونی چاہیے مگر جیو نیوز نے کسی تفتیش اور تحقیقات کاانتظارکیے بغیر حملے کے فوری بعد آئی ایس آئی کے خلاف پروپیگنڈہ شروع کیاجس سے اہم قومی ادارے کی بدنامی ہوئی۔مصطفیٰ حسین جمال نامی شہری نے درخواست میں کہا کہ جیو نیوز نے آئی ایس آئی کے خلاف بے بنیاد پرو پیگنڈا کیاہے۔دریں اثناسندھ ہائی کورٹ حیدرآبادسرکٹ بنچ میں سماجی رہنماامین شاہ راشدی نے جنگ اورجیوگروپ کے خلاف پٹیشن دائر کر دی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ حامد میر پرحملے کے بعد جنگ اور جیو نے سیکیورٹی اداروں کیخلاف بلاجواز پروپیگنڈہ شروع کررکھاہے جس سے عالمی دنیا میں ملک اور سیکیورٹی اداروں کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچ رہاہے۔
درخواستوں میں سیکریٹری کیبنٹ ڈویژن،وزارت اطلاعات ونشریات،وزارت داخلہ وزارت دفاع،پیمرااورجیوٹی وی سمیت دیگرکو فریق بناتے ہوئے چینل کے خلاف قانونی کارروائی کی استدعاکی گئی ہے، ارشد سلیم،عاصم احمد رضا،مصطفیٰ حسین جمال نامی شہریوں نے جیونیوز کے خلاف دائردرخواست میں سیکریٹری کیبنٹ ڈویژن،وزارت اطلاعات ونشریات، وزارت داخلہ،پیمرا اور جیو کوفریق بنایا ہے۔ درخواست گزار ارشد سلیم نے موقف اختیار کیاکہ جیونیوز سے تعلق رکھنے والے صحافی حامدمیر پرحملے کے بعدتفتیش شروع ہونے سے قبل ہی شواہد کے بغیراہم قومی ادارے آئی ایس آئی پر الزام عائد کیاگیااورادارے کے متعلق منفی پروپیگنڈا کیا گیا، درخواست میں مزید کہا گیاکہ واقعے کے بعدجیو نیوزنے ڈی جی آئی ایس آئی کی تصویردکھاکر انھیں بدنام کرنے کی کوشش کی۔
عاصم احمدرضا نامی شہری نے اپنی درخواست میں موقف اختیارکیاکہ حامد میر پر حملہ قابل مذمت ہے واقعے کی شفاف تحقیقات ہونی چاہیے مگر جیو نیوز نے کسی تفتیش اور تحقیقات کاانتظارکیے بغیر حملے کے فوری بعد آئی ایس آئی کے خلاف پروپیگنڈہ شروع کیاجس سے اہم قومی ادارے کی بدنامی ہوئی۔مصطفیٰ حسین جمال نامی شہری نے درخواست میں کہا کہ جیو نیوز نے آئی ایس آئی کے خلاف بے بنیاد پرو پیگنڈا کیاہے۔دریں اثناسندھ ہائی کورٹ حیدرآبادسرکٹ بنچ میں سماجی رہنماامین شاہ راشدی نے جنگ اورجیوگروپ کے خلاف پٹیشن دائر کر دی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ حامد میر پرحملے کے بعد جنگ اور جیو نے سیکیورٹی اداروں کیخلاف بلاجواز پروپیگنڈہ شروع کررکھاہے جس سے عالمی دنیا میں ملک اور سیکیورٹی اداروں کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچ رہاہے۔