گاڑی پر انجن کی طاقت کے بجائے قیمت کی شرح سے ٹیکس لگانے کی مخالفت
انوائس پرائس پر ٹیکس سے گاڑی کی قیمت غیر معمولی بڑھ جائے گی، ایسوسی ایشن، پاک سوزوکی کی بھی ٹیکسز نہ بڑھانے کی اپیل
پاکستان میں آٹو انڈسٹری کی نمائندہ تجارتی تنظیم پاکستان آٹو موٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن نے بجٹ میں گاڑیوں پر ودہولڈنگ ٹیکس انجن کی طاقت کے بجائے گاڑیوں کی انوائس پرائس کے مطابق مقرر کیے جانے کی تجویز کی مخالفت کردی۔
ایسوسی ایشن کی جانب سے چیئرمین ایف بی آر کو ارسال کردہ مراسلے میں آئندہ مالی سال کے بجٹ میں گاڑیوں پر ودہولڈنگ ٹیکس انوائس پرائس کے لحاظ سے لاگو کرنے کی تجویز پر عمل درآمد کو بحران کا شکار آٹو انڈسٹری کے لیے مزید مشکلات کا سبب قرار دیا۔
ایسوسی ایشن کے مطابق اس وقت گاڑیوں پر ود ہولڈنگ ٹیکس گاڑیوں کی انجن کی طاقت کے لحاظ سے وصول کیا جاتا ہے جبکہ انوائس پرائس پر ودہولڈنگ ٹیکس لاگو کیے جانے سے گاڑیوں کی قیمتوں میں غیرمعمولی اضافہ ہوجائے گا جس کی بحران کا شکار آٹو انڈسٹری ہرگز متحمل نہیں ہوسکتی اور انوائس پرائس پر ودہولڈنگ ٹیکس لگنے سے گاڑیوں کی فروخت مزید محدود ہونے کا خدشہ ہے۔
ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ودہولڈنگ وصولی کے طریقے کی تبدیلی سے ایک جانب گاڑیوں کی قیمت بڑھ کر فروخت میں کمی کا سبب بنے گی وہیں ٹیکس وصولی کا عمل بھی پیچیدہ ہوجائے گا۔
ایسوسی ایشن کے مطابق ملک کو درپیش معاشی بحران کی وجہ سے آٹو انڈسٹری بد ترین بحران سے گزررہی ہے، امپورٹ پر پابندی، بلند ترین افراط زر اور معاشی اشاریوں کی تنزلی کی وجہ سے گاڑیاں بنانے والی بیشتر کمپنیاں اربوں روپے کے نقصان سے دوچار ہیں، گاڑیاں بنانے والی کمپنیاں پہلے ہی فی یونٹ 40 فیصد ٹیکس ادا کررہی ہیں اس لیے ودہولڈنگ ٹیکس کی وصولی کے موجودہ سسٹم کو برقرار رکھا جائے۔
پاک سوزوکی کمپنی کی مقامی گاڑیوں پر ڈیوٹی اور ٹیکس نہ بڑھانے کی اپیل
دریں اثنا پاکستان میں جاپانی گاڑیاں بنانے والی کمپنی پاک سوزوکی موٹر نے آئندہ بجٹ میں گاڑیوں پر مقامی سطح پر تیار کی جانے والی گاڑیوں کی سی کے ڈی پر ڈیوٹی اور ٹیکسز میں اضافہ نہ کرنے بالخصوص 1000 سی سی گاڑیوں پر ڈیوٹی اور ٹیکسز میں کمی لانے کی اپیل کردی۔
کمپنی کی جانب سے وزیر اعظم شہباز شریف کو ارسال کردہ خط میں کہا گیا ہے کہ کمپنی پاکستان میں اپنے قیام کے 40 سال کے بدترین حالات سے گزر رہی ہے، معاشی بے یقینی اور عدم استحکام کی وجہ سے رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں کمپنی کو 12.9 ارب روپے کے خسارے کا سامنا کرنا پڑا اور پورے سال کے دوران کافی عرصہ پیداوار بند رکھنا پڑی۔
پاک سوزوکی کے مطابق کمپنی کے ڈیلرز اور پرزہ جات فراہم کرنے والے وینڈرز بھی ناموافق کاروباری حالات اور خراب معاشی صورتحال کی وجہ سے بحران کا شکار ہیں ان میں سے متعدد بند ہوچکے ہیں اور مزید بند ہونے کے قریب ہیں۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ پاک سوزوکی اپنی بقاء کی جنگ لڑرہی ہے اس لیے ضروری ہے کہ آئندہ وفاقی بجٹ میں گاڑیوں پر ڈیوٹی اور ٹیکسز میں اضافہ نہ کیا جائے، بالخصوص 1000 سی سی گاڑیوں پر ڈیوٹی اور ٹیکسز کم رکھے جائیں جو بڑے پیمانے پر تیار کی جاتی ہیں۔
ایسوسی ایشن کی جانب سے چیئرمین ایف بی آر کو ارسال کردہ مراسلے میں آئندہ مالی سال کے بجٹ میں گاڑیوں پر ودہولڈنگ ٹیکس انوائس پرائس کے لحاظ سے لاگو کرنے کی تجویز پر عمل درآمد کو بحران کا شکار آٹو انڈسٹری کے لیے مزید مشکلات کا سبب قرار دیا۔
ایسوسی ایشن کے مطابق اس وقت گاڑیوں پر ود ہولڈنگ ٹیکس گاڑیوں کی انجن کی طاقت کے لحاظ سے وصول کیا جاتا ہے جبکہ انوائس پرائس پر ودہولڈنگ ٹیکس لاگو کیے جانے سے گاڑیوں کی قیمتوں میں غیرمعمولی اضافہ ہوجائے گا جس کی بحران کا شکار آٹو انڈسٹری ہرگز متحمل نہیں ہوسکتی اور انوائس پرائس پر ودہولڈنگ ٹیکس لگنے سے گاڑیوں کی فروخت مزید محدود ہونے کا خدشہ ہے۔
ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ودہولڈنگ وصولی کے طریقے کی تبدیلی سے ایک جانب گاڑیوں کی قیمت بڑھ کر فروخت میں کمی کا سبب بنے گی وہیں ٹیکس وصولی کا عمل بھی پیچیدہ ہوجائے گا۔
ایسوسی ایشن کے مطابق ملک کو درپیش معاشی بحران کی وجہ سے آٹو انڈسٹری بد ترین بحران سے گزررہی ہے، امپورٹ پر پابندی، بلند ترین افراط زر اور معاشی اشاریوں کی تنزلی کی وجہ سے گاڑیاں بنانے والی بیشتر کمپنیاں اربوں روپے کے نقصان سے دوچار ہیں، گاڑیاں بنانے والی کمپنیاں پہلے ہی فی یونٹ 40 فیصد ٹیکس ادا کررہی ہیں اس لیے ودہولڈنگ ٹیکس کی وصولی کے موجودہ سسٹم کو برقرار رکھا جائے۔
پاک سوزوکی کمپنی کی مقامی گاڑیوں پر ڈیوٹی اور ٹیکس نہ بڑھانے کی اپیل
دریں اثنا پاکستان میں جاپانی گاڑیاں بنانے والی کمپنی پاک سوزوکی موٹر نے آئندہ بجٹ میں گاڑیوں پر مقامی سطح پر تیار کی جانے والی گاڑیوں کی سی کے ڈی پر ڈیوٹی اور ٹیکسز میں اضافہ نہ کرنے بالخصوص 1000 سی سی گاڑیوں پر ڈیوٹی اور ٹیکسز میں کمی لانے کی اپیل کردی۔
کمپنی کی جانب سے وزیر اعظم شہباز شریف کو ارسال کردہ خط میں کہا گیا ہے کہ کمپنی پاکستان میں اپنے قیام کے 40 سال کے بدترین حالات سے گزر رہی ہے، معاشی بے یقینی اور عدم استحکام کی وجہ سے رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں کمپنی کو 12.9 ارب روپے کے خسارے کا سامنا کرنا پڑا اور پورے سال کے دوران کافی عرصہ پیداوار بند رکھنا پڑی۔
پاک سوزوکی کے مطابق کمپنی کے ڈیلرز اور پرزہ جات فراہم کرنے والے وینڈرز بھی ناموافق کاروباری حالات اور خراب معاشی صورتحال کی وجہ سے بحران کا شکار ہیں ان میں سے متعدد بند ہوچکے ہیں اور مزید بند ہونے کے قریب ہیں۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ پاک سوزوکی اپنی بقاء کی جنگ لڑرہی ہے اس لیے ضروری ہے کہ آئندہ وفاقی بجٹ میں گاڑیوں پر ڈیوٹی اور ٹیکسز میں اضافہ نہ کیا جائے، بالخصوص 1000 سی سی گاڑیوں پر ڈیوٹی اور ٹیکسز کم رکھے جائیں جو بڑے پیمانے پر تیار کی جاتی ہیں۔