ہرقسم کے دردخوف اور پریشانی سے آزاد اسکاٹش خاتون
جو کیمرون نامی خاتون میں خاص جینیاتی تبدیلی کی وجہ سے وہ بے درد ہوچکی ہیں اور زخم تیزی سے بھرتے ہیں
سائنسدانوں نے ایک خاتون کا مفصل طبی معائنہ کیا ہے جو ہر قسم کے درد سے عاری ہیں۔ ان کے زخم بھی تیزی سے بھرتے ہیں۔ تاہم حیرت انگیز طور پر وہ ڈپریشن اور خوف سےبھی ناواقف ہیں۔
ماہرین کے مطابق اس کی جینیاتی وجوہ ہیں اور انہیں جان کر ہم درد کم کرنے یا ڈپریشن گھٹانے والی ادویہ بھی بناسکتے ہیں۔ چند برس قبل 'جوکیمرون' نامی خاتون کو محسوس ہوا کہ ان میں کسی درد کی کیفیت ختم ہوچکی ہےاور زخم تیزی سے بھرنے لگے ہیں۔ انہیں خوف، ڈپریشن اور ذہنی تناؤ کبھی نہیں ہوتا۔
60 کی دہائی میں موجود خاتون جب دو بڑے آپریشن سے گزریں تو انہیں بعد میں کہیں کھنچاؤ یا تکلیف کا احساس نہیں ہوا۔ سرجری کے بعد ڈاکٹروں نے انہیں دردکش دوا نہیں دی اور معمولی زخم کا تو انہیں احساس ہی نہیں ہوتا یہاں تک کہ وہ ایک مرتبہ جل گئیں لیکن اس کا احساس نہ ہوا بس گوشت جلنے کی بو ضرور محسوس ہوئی۔
ان عجیب قوتوں کی مالک خاتون کو معائنہ جامعہ آکسفورڈ اوریونیورسٹی کالج لندن کے سائنسدانوں نے کہا اور ان کے دو جین کو ذمے دار ٹھہرایا۔ ان میں سے ایک جین ایف اے اے ایچ جو درد کا احساس دلاتا ہے اور اسے کنٹرول بھی کرتا ہے۔ لیکن یہی جین یاداشت اور موڈ سے بھی وابستہ ہے۔ دوسرا جین اف اے اے ایچ اویوٹی ہے جو ایف اے اے ایچ کا اظہار (ایکسپریشن) ممکن بناتا ہے۔
لیکن ماہرین کو معلوم ہوا کہ اس کے علاوہ دیگر جین بھی شامل ہیں جن سے خاتون درد سے بے درد بن چکی ہیں۔ لیکن اس خاتون پر مزید تحقیق جاری ہے جس سے جین تھراپی اور دیگرعلاج کی راہ ہموار ہوگی۔
ماہرین کے مطابق اس کی جینیاتی وجوہ ہیں اور انہیں جان کر ہم درد کم کرنے یا ڈپریشن گھٹانے والی ادویہ بھی بناسکتے ہیں۔ چند برس قبل 'جوکیمرون' نامی خاتون کو محسوس ہوا کہ ان میں کسی درد کی کیفیت ختم ہوچکی ہےاور زخم تیزی سے بھرنے لگے ہیں۔ انہیں خوف، ڈپریشن اور ذہنی تناؤ کبھی نہیں ہوتا۔
60 کی دہائی میں موجود خاتون جب دو بڑے آپریشن سے گزریں تو انہیں بعد میں کہیں کھنچاؤ یا تکلیف کا احساس نہیں ہوا۔ سرجری کے بعد ڈاکٹروں نے انہیں دردکش دوا نہیں دی اور معمولی زخم کا تو انہیں احساس ہی نہیں ہوتا یہاں تک کہ وہ ایک مرتبہ جل گئیں لیکن اس کا احساس نہ ہوا بس گوشت جلنے کی بو ضرور محسوس ہوئی۔
ان عجیب قوتوں کی مالک خاتون کو معائنہ جامعہ آکسفورڈ اوریونیورسٹی کالج لندن کے سائنسدانوں نے کہا اور ان کے دو جین کو ذمے دار ٹھہرایا۔ ان میں سے ایک جین ایف اے اے ایچ جو درد کا احساس دلاتا ہے اور اسے کنٹرول بھی کرتا ہے۔ لیکن یہی جین یاداشت اور موڈ سے بھی وابستہ ہے۔ دوسرا جین اف اے اے ایچ اویوٹی ہے جو ایف اے اے ایچ کا اظہار (ایکسپریشن) ممکن بناتا ہے۔
لیکن ماہرین کو معلوم ہوا کہ اس کے علاوہ دیگر جین بھی شامل ہیں جن سے خاتون درد سے بے درد بن چکی ہیں۔ لیکن اس خاتون پر مزید تحقیق جاری ہے جس سے جین تھراپی اور دیگرعلاج کی راہ ہموار ہوگی۔