کرے کوئی بھرے کوئی
انڈیا بہت آگے بڑھ رہا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں،...
انڈیا بہت آگے بڑھ رہا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں، کرکٹ ہو یا فلم یا پھر سیاست۔ انڈیا میں سب چیزوں میں بہت بدلاؤ آیا ہے۔
کرکٹ کا کریز دیکھتے ہوئے انڈیا نے پچھلے دس سال میں کئی ایسی سیریز متعارف کروائی ہیں جو شائقین اور بزنس دونوں کے لیے مفید ثابت ہوئیں جب کہ نئی ٹیموں کا بننا اور چند اوورز کے میچز ہونا کرکٹ کی دنیا کے لیے بالکل نیا تھا۔ اس کے باوجود بہت جلد دنیا بھر کے کرکٹ فینز میں ٹی ٹوئنٹی جیسی سیریز ون ڈے میچز سے زیادہ مقبول ہوگئیں۔
اسی طرح ملٹی پلیکس سینما کا کلچر بھی انڈیا نے کچھ سال پہلے ہی اپنے ملک میں متعارف کروایا اور جلد ہی بالی وڈ میں تین گنا زیادہ فلمیں ریلیز ہونے لگیں، ملٹی پلیکس جہاں ایک ساتھ کئی سینما ہال ہونے کی وجہ سے مختلف لگی فلموں میں سے اپنی پسند کا انتخاب کرسکتے ہیں، بڑے بڑے امریکن اسٹوڈیوز ہندوستانی فلموں میں پیسہ لگانے لگے اور ہندوستان دنیا بھر میں اپنی فلمیں ریلیز کرنے لگا اور ''آئی فا'' جیسے بڑے بڑے ایوارڈ کروانے لگا، جہاں ایک رات میں اتنا پیسہ خرچ کیا جاتا ہے جتنا پاکستان میں فلم انڈسٹری کل ملاکر نہیں کرتی۔
سیاست میں پاکستان کی طرح ہندوستان میں بھی دھاندلیاں ہیں، لیکن حال ہی میں ہونے والے الیکشن میں وہاں کئی بہتر بدلاؤ آئے ہیں، بڑے بڑے فلم اور ٹی وی کے اداکار عوام کو صحیح لیڈر چننے کی صلاح دے رہے ہیں، عام جنتا پارٹی نے ایک نئی طرح کی کیمپین بھی نکالی جس میں ٹی وی اسٹارز، کھلاڑی سڑک پر بورڈ لیے کھڑے ہیں جس بورڈ پر ان کے نام کے ساتھ یہ لکھا ہے کہ ''میں یہ نہیں ہوں، میں ایک عام انسان ہوں'' جس سے سڑک پر سے گزرنے والے عام لوگوں کو ایک سا ہونے کا احساس ہوتا ہے۔
انڈیا کی ترقی سے ہمیں بھی فائدہ پہنچنے والا ہے، پاکستانی اور ہندوستانی انجینئرز مل کر بجلی کے ایک پروجیکٹ پر کام کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں ہم ہندوستان سے سستی بجلی خرید پائیں گے، اس پروجیکٹ کے مکمل ہوجانے پر ہمارا ایک بڑا مسئلہ یعنی ''بجلی'' حل ہوجائے گا۔
ہمارے دل پر انڈیا کے دیے کئی گھاؤ ابھی تازہ ہیں پھر بھی ہم ہندوستان پاکستان کے بیچ مثبت تعلقات کی بحالی کے لیے کئی اقدامات کر رہے ہیں۔
ہندوستانی اداکاروں کا ہمارے یہاں آکر کام کرنا ہمارے ایکٹرز اور سنگرز کو وہاں پرفارم کرنے کی اجازت دینا، ساتھ ہی پاکستان ہندوستان کے بیچ ویزا میں آسانی دینا سب ان باتوں کی دلیل ہے کہ ہم ہندوستان سے پرامن تعلقات چاہتے ہیں اور ان میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالنا چاہتے ہیں۔
سب صحیح جا رہا تھا لیکن پھر بیچ میں پیسہ آگیا۔ وہ پیسہ جو اصل میں پیسہ تھا ہی نہیں، ہندوستان کتنی ہی ترقی کیوں نہ کرلے پاکستان کا نام آتے ہی اپنے اخبارات اور نیوز چینلز میں ہم پر اس طرح الزامات لگاتا ہے جیسے دو پڑوسنیں محلے میں لڑ رہی ہوں۔
ہندوستان آج کل ہم سے اس لیے ناراض ہو رہا ہے کہ ان کے حساب سے پاکستان ہندوستان کی جعلی کرنسی چھاپ چھاپ کر اسمگل کر رہا ہے۔
ہندوستان کی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی کے حساب سے پاکستان پچھلے تین سال سے انڈیا کی جعلی کرنسی بہت تیزی سے چھاپ رہا ہے۔ پہلے سال میں اٹھائیس (28) کروڑ پھر سینتیس(37) کروڑ اور اس کے بعد ساٹھ (60) کروڑ انڈیا بارڈر پر پکڑے گئے ہیں۔ یہ تو صرف وہ پیسے ہیں جو پکڑے گئے لیکن ان کا کوئی حساب نہیں جو انڈین بارڈر سے داخل ہوگئے۔
کچھ مہینے پہلے جب پنجاب پاکستان کے بارڈر پر دو لوگ جعلی نوٹ اسمگل کرتے ہوئے پکڑے گئے تو انھوں نے اپنے دس اور ساتھیوں کے نام بتائے جن میں سے چار پاکستانی بھی تھے جس کے بعد سب کو ہی گرفتار کرلیا گیا لیکن ہندوستان کے حساب سے نوٹ چھاپنے کا یہ سلسلہ پاکستان میں بند نہیں ہوا اور اب یہ کام بنگلہ دیش اور سری لنکا کے ذریعے ہو رہا تھا۔
ہندوستان میں جعلی نوٹ سری لنکا اور بنگلہ دیش کے راستے داخل ہونے کا قصور وار انڈیا ہمیں ٹھہراتا ہے جب کہ ان دونوں ملکوں کی بارڈر سیکیورٹی اور کسٹم سے ہمارا کوئی تعلق نہیں لیکن پھر بھی یہاں کرے کوئے بھرے کوئی والی مثال صادق آتی ہے۔ اس میں کتنا مشکل ہے کہ جعلی نوٹوں کی ڈائی کچھ لوگوں نے بنگلہ دیش اور سری لنکا میں بنالی ہو اور اب چھوٹے چھوٹے کارخانوں میں وہ یہ کام خود ہی کر رہے ہوں۔
تیزی سے ترقی کرنے والے ہندوستان نے بغیر مناسب جانچ کیے سارا الزام ہم پر لگا دیا۔
اس مسئلے میں نئی بات یہ ہوئی ہے کہ کچھ دن پہلے کئی فیڈیکس (Fedex) اور ڈی ایچ ایل کے پیکٹ انڈیا میں پکڑے گئے جو چائنا سے آ رہے تھے۔ کوئی چائنیز کمپنی کسی انڈین کمپنی کو یہ پیکیجز بھیج رہی تھی جس میں سے جعلی نوٹ برآمد ہوئے، ہندوستانی کسٹمز کے ہاتھوں ان کے پکڑے جانے پر ہندوستانی حکومت فوراً اس نتیجے پر پہنچ گئی کہ یہ پاکستان کر رہا ہوگا۔
ہندوستان حکومت کے جاری کردہ آفیشل اعلانیے میں یہ نہیں لکھا گیا کہ چائنا سے آئے ہوئے ان پیکیجز میں جعلی نوٹ تھے بلکہ خبر یہ بنائی گئی کہ پاکستان اب چائنا کے ذریعے جعلی نوٹ بھیج رہا ہے جب کہ سب جانتے ہیں کہ صحیح ہو یا غلط چائنیز کوئی بھی پیسے کمانے والا بزنس ماڈل اپنانے میں دیر نہیں لگاتے۔
کہتے ہیں کہ دنیا کے ہر جھگڑے کی بنیاد زن، زر یا زمین ہوتی ہے، زمین پر تو ہم ہندوستان سے کئی بار کئی طرح لڑچکے ہیں اب باری تھی ''زر'' یعنی پیسے پر لڑنے کی، جعلی پیسے کی یہ لڑائی ہم امید کرتے ہیں ایک آدھ چھوٹے موٹے کارخانے جو چائنا اور بنگلہ دیش میں واقع ہیں ان کے بند ہوجانے پر ہی ختم ہوجائے اور اس پر کوئی جنگ نہ شروع ہوجائے۔
جہاں تک ''زن'' کی بات ہے اس پر جھگڑا ہونے کے چانسز نہیں۔
کرکٹ کا کریز دیکھتے ہوئے انڈیا نے پچھلے دس سال میں کئی ایسی سیریز متعارف کروائی ہیں جو شائقین اور بزنس دونوں کے لیے مفید ثابت ہوئیں جب کہ نئی ٹیموں کا بننا اور چند اوورز کے میچز ہونا کرکٹ کی دنیا کے لیے بالکل نیا تھا۔ اس کے باوجود بہت جلد دنیا بھر کے کرکٹ فینز میں ٹی ٹوئنٹی جیسی سیریز ون ڈے میچز سے زیادہ مقبول ہوگئیں۔
اسی طرح ملٹی پلیکس سینما کا کلچر بھی انڈیا نے کچھ سال پہلے ہی اپنے ملک میں متعارف کروایا اور جلد ہی بالی وڈ میں تین گنا زیادہ فلمیں ریلیز ہونے لگیں، ملٹی پلیکس جہاں ایک ساتھ کئی سینما ہال ہونے کی وجہ سے مختلف لگی فلموں میں سے اپنی پسند کا انتخاب کرسکتے ہیں، بڑے بڑے امریکن اسٹوڈیوز ہندوستانی فلموں میں پیسہ لگانے لگے اور ہندوستان دنیا بھر میں اپنی فلمیں ریلیز کرنے لگا اور ''آئی فا'' جیسے بڑے بڑے ایوارڈ کروانے لگا، جہاں ایک رات میں اتنا پیسہ خرچ کیا جاتا ہے جتنا پاکستان میں فلم انڈسٹری کل ملاکر نہیں کرتی۔
سیاست میں پاکستان کی طرح ہندوستان میں بھی دھاندلیاں ہیں، لیکن حال ہی میں ہونے والے الیکشن میں وہاں کئی بہتر بدلاؤ آئے ہیں، بڑے بڑے فلم اور ٹی وی کے اداکار عوام کو صحیح لیڈر چننے کی صلاح دے رہے ہیں، عام جنتا پارٹی نے ایک نئی طرح کی کیمپین بھی نکالی جس میں ٹی وی اسٹارز، کھلاڑی سڑک پر بورڈ لیے کھڑے ہیں جس بورڈ پر ان کے نام کے ساتھ یہ لکھا ہے کہ ''میں یہ نہیں ہوں، میں ایک عام انسان ہوں'' جس سے سڑک پر سے گزرنے والے عام لوگوں کو ایک سا ہونے کا احساس ہوتا ہے۔
انڈیا کی ترقی سے ہمیں بھی فائدہ پہنچنے والا ہے، پاکستانی اور ہندوستانی انجینئرز مل کر بجلی کے ایک پروجیکٹ پر کام کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں ہم ہندوستان سے سستی بجلی خرید پائیں گے، اس پروجیکٹ کے مکمل ہوجانے پر ہمارا ایک بڑا مسئلہ یعنی ''بجلی'' حل ہوجائے گا۔
ہمارے دل پر انڈیا کے دیے کئی گھاؤ ابھی تازہ ہیں پھر بھی ہم ہندوستان پاکستان کے بیچ مثبت تعلقات کی بحالی کے لیے کئی اقدامات کر رہے ہیں۔
ہندوستانی اداکاروں کا ہمارے یہاں آکر کام کرنا ہمارے ایکٹرز اور سنگرز کو وہاں پرفارم کرنے کی اجازت دینا، ساتھ ہی پاکستان ہندوستان کے بیچ ویزا میں آسانی دینا سب ان باتوں کی دلیل ہے کہ ہم ہندوستان سے پرامن تعلقات چاہتے ہیں اور ان میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالنا چاہتے ہیں۔
سب صحیح جا رہا تھا لیکن پھر بیچ میں پیسہ آگیا۔ وہ پیسہ جو اصل میں پیسہ تھا ہی نہیں، ہندوستان کتنی ہی ترقی کیوں نہ کرلے پاکستان کا نام آتے ہی اپنے اخبارات اور نیوز چینلز میں ہم پر اس طرح الزامات لگاتا ہے جیسے دو پڑوسنیں محلے میں لڑ رہی ہوں۔
ہندوستان آج کل ہم سے اس لیے ناراض ہو رہا ہے کہ ان کے حساب سے پاکستان ہندوستان کی جعلی کرنسی چھاپ چھاپ کر اسمگل کر رہا ہے۔
ہندوستان کی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی کے حساب سے پاکستان پچھلے تین سال سے انڈیا کی جعلی کرنسی بہت تیزی سے چھاپ رہا ہے۔ پہلے سال میں اٹھائیس (28) کروڑ پھر سینتیس(37) کروڑ اور اس کے بعد ساٹھ (60) کروڑ انڈیا بارڈر پر پکڑے گئے ہیں۔ یہ تو صرف وہ پیسے ہیں جو پکڑے گئے لیکن ان کا کوئی حساب نہیں جو انڈین بارڈر سے داخل ہوگئے۔
کچھ مہینے پہلے جب پنجاب پاکستان کے بارڈر پر دو لوگ جعلی نوٹ اسمگل کرتے ہوئے پکڑے گئے تو انھوں نے اپنے دس اور ساتھیوں کے نام بتائے جن میں سے چار پاکستانی بھی تھے جس کے بعد سب کو ہی گرفتار کرلیا گیا لیکن ہندوستان کے حساب سے نوٹ چھاپنے کا یہ سلسلہ پاکستان میں بند نہیں ہوا اور اب یہ کام بنگلہ دیش اور سری لنکا کے ذریعے ہو رہا تھا۔
ہندوستان میں جعلی نوٹ سری لنکا اور بنگلہ دیش کے راستے داخل ہونے کا قصور وار انڈیا ہمیں ٹھہراتا ہے جب کہ ان دونوں ملکوں کی بارڈر سیکیورٹی اور کسٹم سے ہمارا کوئی تعلق نہیں لیکن پھر بھی یہاں کرے کوئے بھرے کوئی والی مثال صادق آتی ہے۔ اس میں کتنا مشکل ہے کہ جعلی نوٹوں کی ڈائی کچھ لوگوں نے بنگلہ دیش اور سری لنکا میں بنالی ہو اور اب چھوٹے چھوٹے کارخانوں میں وہ یہ کام خود ہی کر رہے ہوں۔
تیزی سے ترقی کرنے والے ہندوستان نے بغیر مناسب جانچ کیے سارا الزام ہم پر لگا دیا۔
اس مسئلے میں نئی بات یہ ہوئی ہے کہ کچھ دن پہلے کئی فیڈیکس (Fedex) اور ڈی ایچ ایل کے پیکٹ انڈیا میں پکڑے گئے جو چائنا سے آ رہے تھے۔ کوئی چائنیز کمپنی کسی انڈین کمپنی کو یہ پیکیجز بھیج رہی تھی جس میں سے جعلی نوٹ برآمد ہوئے، ہندوستانی کسٹمز کے ہاتھوں ان کے پکڑے جانے پر ہندوستانی حکومت فوراً اس نتیجے پر پہنچ گئی کہ یہ پاکستان کر رہا ہوگا۔
ہندوستان حکومت کے جاری کردہ آفیشل اعلانیے میں یہ نہیں لکھا گیا کہ چائنا سے آئے ہوئے ان پیکیجز میں جعلی نوٹ تھے بلکہ خبر یہ بنائی گئی کہ پاکستان اب چائنا کے ذریعے جعلی نوٹ بھیج رہا ہے جب کہ سب جانتے ہیں کہ صحیح ہو یا غلط چائنیز کوئی بھی پیسے کمانے والا بزنس ماڈل اپنانے میں دیر نہیں لگاتے۔
کہتے ہیں کہ دنیا کے ہر جھگڑے کی بنیاد زن، زر یا زمین ہوتی ہے، زمین پر تو ہم ہندوستان سے کئی بار کئی طرح لڑچکے ہیں اب باری تھی ''زر'' یعنی پیسے پر لڑنے کی، جعلی پیسے کی یہ لڑائی ہم امید کرتے ہیں ایک آدھ چھوٹے موٹے کارخانے جو چائنا اور بنگلہ دیش میں واقع ہیں ان کے بند ہوجانے پر ہی ختم ہوجائے اور اس پر کوئی جنگ نہ شروع ہوجائے۔
جہاں تک ''زن'' کی بات ہے اس پر جھگڑا ہونے کے چانسز نہیں۔