گستاخانہ فلم نے القاعدہ کو حملوں کیلیے جوازفراہم کیاماہرین
گستاخان رسول نے توہین آمیزفلم ریلیزکرکے القاعدہ کی رگوں میں نیاخون دوڑا دیا
گستاخانہ کرداروں پر مبنی امریکی فلم پر عالم اسلام کی جانب سے سخت ردعمل تو فطری بات ہے۔
لیکن ماہرین توہین آمیز فلم کو مغربی مفادات پرالقاعدہ کے حملوں کی یادکے طور پردیکھ رہے ہیں۔ مبصرین کے خیال میں متنازع فلم نے القاعدہ جیسی شدت پسند تنظیموں کو اسلام کے دفاع اورتحفظ ناموس رسالت کے لیے جہاد کے نام پر ایک مرتبہ پھر سے مغربی مفادات پرحملوں کاموقع فراہم کیا ہے۔گستاخانہ فلم ایک ایسے وقت میں منظرعام پرآئی ہے جب القاعدہ کی چوٹی کی قیادت پرپاکستان،یمن، الجزائر اور مالی میں کاری ضربیں لگائی جارہی ہیں۔
تاہم گستاخان رسول نے توہین آمیزفلم ریلیزکر کے القاعدہ کی رگوں میں ایک نیا خون دوڑا دیا ہے۔ توہین آمیز فلم کے خلاف عالم اسلام میں احتجاج کے ہنگاموں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے القاعدہ ایک مرتبہ پھر مغربی مفادات پر حملوں کے لیے منصوبہ بندی کرتی دکھائی دیتی ہے۔ اس کی تازہ مثال لیبیا میں امریکی سفیر سمیت چار افراد کی ہلاکت ہے کیونکہ یمن کی القاعدہ کی شاخ نے امریکی سفارت خانے پر حملے اور سفیر کے قتل کی ذمے داری قبول کی ہے۔ القاعدہ کے سربراہ ڈاکٹر ایمن الظواہری نے تو کھلے الفاظ میں مسلمانوں سے کہا ہے کہ وہ مزید امریکی اور مغربی سفیروں کو قتل کریں۔
لیکن ماہرین توہین آمیز فلم کو مغربی مفادات پرالقاعدہ کے حملوں کی یادکے طور پردیکھ رہے ہیں۔ مبصرین کے خیال میں متنازع فلم نے القاعدہ جیسی شدت پسند تنظیموں کو اسلام کے دفاع اورتحفظ ناموس رسالت کے لیے جہاد کے نام پر ایک مرتبہ پھر سے مغربی مفادات پرحملوں کاموقع فراہم کیا ہے۔گستاخانہ فلم ایک ایسے وقت میں منظرعام پرآئی ہے جب القاعدہ کی چوٹی کی قیادت پرپاکستان،یمن، الجزائر اور مالی میں کاری ضربیں لگائی جارہی ہیں۔
تاہم گستاخان رسول نے توہین آمیزفلم ریلیزکر کے القاعدہ کی رگوں میں ایک نیا خون دوڑا دیا ہے۔ توہین آمیز فلم کے خلاف عالم اسلام میں احتجاج کے ہنگاموں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے القاعدہ ایک مرتبہ پھر مغربی مفادات پر حملوں کے لیے منصوبہ بندی کرتی دکھائی دیتی ہے۔ اس کی تازہ مثال لیبیا میں امریکی سفیر سمیت چار افراد کی ہلاکت ہے کیونکہ یمن کی القاعدہ کی شاخ نے امریکی سفارت خانے پر حملے اور سفیر کے قتل کی ذمے داری قبول کی ہے۔ القاعدہ کے سربراہ ڈاکٹر ایمن الظواہری نے تو کھلے الفاظ میں مسلمانوں سے کہا ہے کہ وہ مزید امریکی اور مغربی سفیروں کو قتل کریں۔