اوپن مارکیٹ میں ڈالر مزید 3 روپے سستا انٹربینک قیمت میں 32 پیسے اضافہ
انٹربینک میں ڈالر کی قیمت 286.88 روپے اور اوپن مارکیٹ میں 300 روپے کی سطح پر آگئی
زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹیں بدھ کو بھی ایک دوسرے کی مخالف سمت پر گامزن رہیں، انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں اتار چڑھاؤ کے بعد محدود تیزی رہی جبکہ اسکے برعکس اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں نمایاں کمی کا سلسلہ جاری رہا۔
انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانئیے کے دوران ڈالر ایک موقع پر صرف 4 پیسے کی کمی واقع ہوئی لیکن کچھ ہی وقفے بعد ڈالر کی پیش قدمی شروع ہوئی جس سے ایک موقع پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 39 پیسے کے اضافے سے 286.95 روپے کی سطح پر پہنچ گیا، تاہم کاروبار کے اختتام پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 32 پیسے کے اضافے سے 286.88 روپے کی سطح پر بند ہوئی، اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر 3 روپے کی کمی سے 300 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
اوپن مارکیٹ میں وزیراعظم کے جون میں ہی آئی ایم ایف سے پروگرام کا معاہدہ طے پانے کے اعلان کے بعد زائد قیمتوں پر ڈالر فروخت کرنے والوں کی خواہش دھری کی دھری رہ گئی ہے اور ان خواہشمندوں نے اپنے ڈالر کے ذخائر مزید ہولڈ کرنے کے بجائے فروخت کرنا شروع کردیے ہیں جس سے اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی سپلائی قدرے بہتر ہورہی ہے اور ڈالر کے اوپن ریٹ میں تیزی سے کمی کا رجحان غالب ہوگیا ہے۔
اسکے برعکس انٹربینک مارکیٹ پر جون میں 3.7 ارب ڈالر کی ادائیگیوں کے دباؤ، چین کے وعدے کے باوجود ایک تا دو ارب ڈالر کے قرضے تاحال رول اوور نہ ہونے اور ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں تسلسل سے دباؤ بڑھتا جارہا ہے جس کی وجہ سے ڈالر کے انٹربینک ریٹ محدود پیمانے پر اتارچڑھاؤ کی زد میں ہے۔
اوپیک کی جانب سے خام تیل کی پیداوار میں کمی کا اعلان کے نتیجے میں خام تیل کی عالمی قیمت میں اضافہ ہونا شروع ہوگیا ہے۔ پاکستان کے درآمدی بل کا ایک بڑا حصہ چونکہ خام تیل کی درآمدات پر منحصر ہے لہذا خام تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے منفی اثرات پاکستان کےدرآمدی بل مرتب ہوسکتے ہیں۔ ان عوامل اور نئے انفلوز نہ آنے سے انٹربینک میں ڈالر کی نسبت روپیہ دباؤ کا شکار ہوگیا ہے۔
انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانئیے کے دوران ڈالر ایک موقع پر صرف 4 پیسے کی کمی واقع ہوئی لیکن کچھ ہی وقفے بعد ڈالر کی پیش قدمی شروع ہوئی جس سے ایک موقع پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 39 پیسے کے اضافے سے 286.95 روپے کی سطح پر پہنچ گیا، تاہم کاروبار کے اختتام پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 32 پیسے کے اضافے سے 286.88 روپے کی سطح پر بند ہوئی، اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر 3 روپے کی کمی سے 300 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
اوپن مارکیٹ میں وزیراعظم کے جون میں ہی آئی ایم ایف سے پروگرام کا معاہدہ طے پانے کے اعلان کے بعد زائد قیمتوں پر ڈالر فروخت کرنے والوں کی خواہش دھری کی دھری رہ گئی ہے اور ان خواہشمندوں نے اپنے ڈالر کے ذخائر مزید ہولڈ کرنے کے بجائے فروخت کرنا شروع کردیے ہیں جس سے اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی سپلائی قدرے بہتر ہورہی ہے اور ڈالر کے اوپن ریٹ میں تیزی سے کمی کا رجحان غالب ہوگیا ہے۔
اسکے برعکس انٹربینک مارکیٹ پر جون میں 3.7 ارب ڈالر کی ادائیگیوں کے دباؤ، چین کے وعدے کے باوجود ایک تا دو ارب ڈالر کے قرضے تاحال رول اوور نہ ہونے اور ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں تسلسل سے دباؤ بڑھتا جارہا ہے جس کی وجہ سے ڈالر کے انٹربینک ریٹ محدود پیمانے پر اتارچڑھاؤ کی زد میں ہے۔
اوپیک کی جانب سے خام تیل کی پیداوار میں کمی کا اعلان کے نتیجے میں خام تیل کی عالمی قیمت میں اضافہ ہونا شروع ہوگیا ہے۔ پاکستان کے درآمدی بل کا ایک بڑا حصہ چونکہ خام تیل کی درآمدات پر منحصر ہے لہذا خام تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے منفی اثرات پاکستان کےدرآمدی بل مرتب ہوسکتے ہیں۔ ان عوامل اور نئے انفلوز نہ آنے سے انٹربینک میں ڈالر کی نسبت روپیہ دباؤ کا شکار ہوگیا ہے۔