ذکا اشرف بمقابلہ نجم سیٹھی حلیف سیاسی جماعتوں کے درمیان میچ پڑگیا
وزیراعظم نجم سیٹھی جبکہ پیپلزپارٹی ذکا اشرف کی سپورٹ میں آگئی
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی س بی)کی چیئرمین شپ کیلئے ملک کی دو بڑی اور حلیف سیاسی جماعتوں کے درمیان میچ پڑگیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی کے موجودہ سربراہ نجم سیٹھی کو وزیراعظم اور کرکٹ بورڈ کے پیٹرن ان چیف شہباز شریف کی حمایت حاصل ہے تو دوسری طرف پیپلز پارٹی نے سابق چیئرمین ذکا اشرف کومیدان میں اتار دیا ہے۔
21 جون کو پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی کی مدت پوری ہورہی ہے، اس سے پہلے وزیراعظم کی جانب سے نئے پی سی بی سربراہ کے لیے باقاعدہ دوافراد کی نامزدگی کا خط جاری کیا جانا ہے۔ پی سی بی بورڈ آف گورنز خصوصی اجلاس میں پیٹرن کے نامزد دو افراد میں سے کسی ایک کو نئے سربراہ کے طورپر چنیں گے۔
مزید پڑھیں: ایشیاکپ، ورلڈکپ؛ چیئرمین پی سی بی کی وزیراعظم سے اہم ملاقات
وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کے بعد جہاں نجم سیٹھی متوقع نامزدگی پر خوش اور پر اعتماد ہیں وہاں ان کےحریف ذکا اشرف بھی ہارنے ماننے کو تیار نہیں، وہ بھی اس عہدے پر نامزدگی کے لیے پر امید ہیں۔
وزرات بین الصوبائی رابطہ کے وزیر احسان مزاری کا موقف ہے کہ کھیلوں کی وزرات ہمارے پاس ہونے کے ناطے کرکٹ بورڈ سربراہ کی تعنیاتی بھی ہمارا اخیتار ہے۔ ہماری طرف سے ذکا اشرف نئے چیئرمین پی سی بی کے طور پر نامزد ہوں گے۔
نجم سیٹھی کے ذمہ صرف بورڈ کے انتخابی عمل کو یقین بنانا تھا، یہ کیسے ممکن ہے کہ جس نے الیکشن پراسس کیا ہے، وہ خود ہی امید وار بھی بن جائے، یہ تو مفادات کا ٹکراؤ ہوگا۔
مزید پڑھیں: ایشیاکپ کی میزبانی؛ پی سی بی، لنکن بورڈ کے تعلقات شدت اختیار کرگئے
ذکا اشرف ایک تجربہ کار بورڈ سربراہ ہیں اور پارٹی کی اعلیٰ کمان نے ان کو بھرپور سپورٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ورلڈکپ میں شرکت کے لیے قومی ٹیم کی بھارت روانگی کے سوال پر وزیر بین الصوبائی رابطہ کا موقف ہے کہ اس بارے میں حکومت کی جو بھی پالیسی ہوگی، اس کو فالو کیاجائے گا۔
پاکستان میں بھارتی بیس بال ٹیم اور برج کے کھلاڑی آکر کھیل چکے ہیں، باقی اسپورٹس میں کوئی ایشو نہیں تو پھر پاکستان آکر ایشیاکپ کھیلنے سے بھارتی ٹیم کا انکار سمجھ سے باہر ہے، ہر بار کرکٹ کو ہی کیوں ٹارگٹ کیاجاتا ہے، جب بھی کرکٹ کی بات آتی ہے تو بھارتی حکومت کھیلنے سے انکار کردیتی ہے،کھیل کو سیاست سے پاک ہونا چاہیے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی کے موجودہ سربراہ نجم سیٹھی کو وزیراعظم اور کرکٹ بورڈ کے پیٹرن ان چیف شہباز شریف کی حمایت حاصل ہے تو دوسری طرف پیپلز پارٹی نے سابق چیئرمین ذکا اشرف کومیدان میں اتار دیا ہے۔
21 جون کو پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی کی مدت پوری ہورہی ہے، اس سے پہلے وزیراعظم کی جانب سے نئے پی سی بی سربراہ کے لیے باقاعدہ دوافراد کی نامزدگی کا خط جاری کیا جانا ہے۔ پی سی بی بورڈ آف گورنز خصوصی اجلاس میں پیٹرن کے نامزد دو افراد میں سے کسی ایک کو نئے سربراہ کے طورپر چنیں گے۔
مزید پڑھیں: ایشیاکپ، ورلڈکپ؛ چیئرمین پی سی بی کی وزیراعظم سے اہم ملاقات
وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کے بعد جہاں نجم سیٹھی متوقع نامزدگی پر خوش اور پر اعتماد ہیں وہاں ان کےحریف ذکا اشرف بھی ہارنے ماننے کو تیار نہیں، وہ بھی اس عہدے پر نامزدگی کے لیے پر امید ہیں۔
وزرات بین الصوبائی رابطہ کے وزیر احسان مزاری کا موقف ہے کہ کھیلوں کی وزرات ہمارے پاس ہونے کے ناطے کرکٹ بورڈ سربراہ کی تعنیاتی بھی ہمارا اخیتار ہے۔ ہماری طرف سے ذکا اشرف نئے چیئرمین پی سی بی کے طور پر نامزد ہوں گے۔
نجم سیٹھی کے ذمہ صرف بورڈ کے انتخابی عمل کو یقین بنانا تھا، یہ کیسے ممکن ہے کہ جس نے الیکشن پراسس کیا ہے، وہ خود ہی امید وار بھی بن جائے، یہ تو مفادات کا ٹکراؤ ہوگا۔
مزید پڑھیں: ایشیاکپ کی میزبانی؛ پی سی بی، لنکن بورڈ کے تعلقات شدت اختیار کرگئے
ذکا اشرف ایک تجربہ کار بورڈ سربراہ ہیں اور پارٹی کی اعلیٰ کمان نے ان کو بھرپور سپورٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ورلڈکپ میں شرکت کے لیے قومی ٹیم کی بھارت روانگی کے سوال پر وزیر بین الصوبائی رابطہ کا موقف ہے کہ اس بارے میں حکومت کی جو بھی پالیسی ہوگی، اس کو فالو کیاجائے گا۔
پاکستان میں بھارتی بیس بال ٹیم اور برج کے کھلاڑی آکر کھیل چکے ہیں، باقی اسپورٹس میں کوئی ایشو نہیں تو پھر پاکستان آکر ایشیاکپ کھیلنے سے بھارتی ٹیم کا انکار سمجھ سے باہر ہے، ہر بار کرکٹ کو ہی کیوں ٹارگٹ کیاجاتا ہے، جب بھی کرکٹ کی بات آتی ہے تو بھارتی حکومت کھیلنے سے انکار کردیتی ہے،کھیل کو سیاست سے پاک ہونا چاہیے۔