جانی نقصان اور آگ کی شدت کے ذمے دار فیکٹری مالکان قرار

فیکٹری مالکان کے کہنے پر ملازمین نے پہلے تو ڈیڑھ گھنٹے تک خودآگ بجھانے کی کوششیں کیں،چیف فائر افسر کی رپورٹ

فیکٹری مالکان کے کہنے پر ملازمین نے پہلے تو ڈیڑھ گھنٹے تک خودآگ بجھانے کی کوششیں کیں،چیف فائر افسر کی رپورٹ, فوٹو: فائل

ANKARA:
بلدیہ عظمیٰ کے محکمہ فائربریگیڈڈپارٹمنٹ نے سانحہ بلدیہ ٹاؤں میں غیرمعمولی جانی ومالی نقصان اورآگ کی شدت میں اضافے کاذمے داری فیکٹری کے مالکان کو قرار دیدیاہے۔

محکمے کی طرف سے تیارکردہ ابتدائی رپورٹ میںکہاگیاہے کہ آتشزدگی کاشکارہونے والی فیکٹری کے مالکان نے ڈیڑھ سے2گھنٹے تک اپنے ملازمین کی مددسے آگ بجھانے کی کوشش کرتے رہے جس کی نتیجے میںآگ بے قابو ہوگئی،فیکٹری کے ہنگامی داخلی وخارجی راستوں پرتالے لگے ہوئے تھے اورمرکزی راستے سمیت تمام راستوں کے قریب موجودکپڑے کے ڈھیرتھے جس نے آگ پکڑلی اور باہرنکلنے کاواحدراستہ بھی بندہوگیا، زیادہ ترمحنت کش باہرنکلنے کاراستہ تلاش کرتے ہوئے دم گھٹنے سے جاں بحق ہوئے اوربعد ازاں آگ میں جل گئے۔


چیف فائرآفیسراحتشام الدین صدیقی کی جانب سے آتشزدگی کے واقعے کی ابتدائی رپورٹ تیارکرلی گئی ہے جس میں بتایا گیاہے کہ لیاری فائراسٹیشن کوعلی انٹر پرائزز پرآگ لگنے کی پہلی اطلاع فیکٹری کے مالک شاہد بھائیلا کے موبائل فون سے آنے والی کال کے ذریعے شام6 بجکر37 منٹ پرملی،لیاری فائراسٹیشن کے آپریٹر نے ایڈریس سمجھنے کے بعدٹیلی سائٹ اسٹیشن کے آپریٹرکومنتقل کردی، سائٹ اسٹیشن کے آپریٹرابھی فائر ٹینڈر روانہ کرہی رہاتھا کہ 6 بجکر 39 منٹ پر موٹرسائیکل پرخورشیدنامی لڑکے نے آگ لگنے کے واقعے کی اطلاع دی،6بجکر40 منٹ پردو فائر ٹینڈر فیکٹری کی جانب روانہ کردیے گئے، 6 بجکر48 منٹ پر فائر آفیسر اعظم نے مزید فائر ٹینڈر طلب کیے اور7بجکر 8 منٹ پرفائرآفیسرنے اسے تین نمبرآگ قرار دیدیا۔

جس کا مطلب یہ تھا کہ گارمنٹس فیکٹری میں انتہائی شدت کی آگ ہے،فائربریگیڈکے عملے نے اسنارکل کی آمدسے قبل ایک نجی کرین کی مددسے فیکٹری کی دوسری منزل جو اس وقت تک نسبتاآگ سے محفوظ تھی دیوارمیں سوراخ کرکے سیڑھی لگائی اورتقریباً100لوگوں کو ریسکیو کرلیا، مجموعی طور پر 19 فائر ٹینڈرزنے آگ بجھانے کے عمل میں حصہ لیا،آگ لگنے کے واقعے میں 259 افراد جاں بحق اور 26زخمی ہوئے۔رپورٹ میں کہاگیاکہ علی انٹرپرائززکوبیرون ملک سے ملنے والے ایک کنٹریکٹ کوپورا کرنے کیلیے تیز رفتاری سے کام کی ضرورت تھی اسی مقصد کیلیے انھوں نے ڈھائی سوسے زائد محنت کشوں کواوورٹائم کیلیے روک رکھا تھااورفیکٹری میں ہر طرف بغیرسلے ہوئے کپڑے کے انبار لگے ہوئے تھے۔

خاص طور پر داخلی اورخارجی راستوں پربھی کپڑوںکاڈھیرتھا،نچلی منزل پرلگنے والی آگ سے پوری فیکٹری میں شدیددھواں بھرگیااورزیادہ ترلوگ باہر نکلنے کے راستوں کی تلاش میں جاں بحق ہوئے، آتشزدگی کے دوران جمع ہوجانے والے افرادنے فائر بریگیڈکے عملے کو تشدد کا نشانہ بنایااورایک فائر ٹینڈر میں موجودآگ بجھانے کے آلات بھی چھین کرلے گئے،آگ کو بجھانے میں پولیس،رینجرز،پاکستان نیوی،ایئرفورس،کے پی ٹی،ڈی ایچ اے اورکنٹونمنٹ بورڈنے فائربریگیڈکی ہر ممکن مددکی جس کی وجہ سے پانی کی فراہمی بلاتعطل جاری رہی۔
Load Next Story