افغانستانمقتول گورنر کی نمازجنازہ پر دھماکے میں15 جاں بحق اور 50 افراد زخمی

بدخشاں صوبے کے گورنر کو بھی کار بم دھماکے میں قتل کیا گیا تھا

فوٹو الجزیرہ

افغانستان کے صوبے بدخشاں کی مسجد میں دھماکے کے نتیجے 15 افراد جاں بحق اور 50 زخمی ہو گئے۔

حکام نے بتایا کہ شمالی افغانستان میں ایک مسجد کے قریب طالبان کے صوبائی ڈپٹی گورنر کے جنازے میں ہونے والے دھماکے میں کم از کم 15 افراد جاں بحق ہوئے۔ دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں میں ایک سابق طالبان پولیس چیف صفی اللہ صمیم بھی شامل ہیں۔ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔

یاد رہے کہ بدخشاں کے گورنر ایک کار بم دھماکے میں جاں بحق ہوگئے تھے۔ بدخشاں کے دارالحکومت فیض آباد میں ہونے والے اس حملے میں ڈپٹی گورنر کا ڈرائیور بھی جاں بحق جب کہ 10 دیگر افراد زخمی ہوئے۔

افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے ایک ٹویٹ میں کہا کہ مسجد پر بم دھماکا 'دہشت گردی' کی کارروائی ہے اور "انسانی اور اسلامی معیارات کے خلاف" ہے۔

یہ خبر پڑھیں : افغانستان؛بم دھماکے میں بدخشاں صوبے کے گورنر ڈرائیور سمیت جاں بحق


حملے کی ذمہ داری فوری طور پر کسی گروپ نے قبول نہیں کی تاہم منگل کے روز ہونے والے کار بم دھماکے کی ذمہ داری داعش (ISIS) کے مسلح گروپ نے قبول کی تھی۔

طالبان انتظامیہ داعش کے ارکان کے خلاف چھاپے مار رہی ہے، جس نے شہری مراکز میں کئی بڑے حملوں کا دعویٰ کیا ہے۔

اس گروپ نے طالبان انتظامیہ کے اہلکاروں کو نشانہ بنایا ہے اور مارچ میں ایک حملے میں شمالی صوبے بلخ کے گورنر کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے۔

طالبان کے فوجی سربراہ فصیح الدین فطرت نے بدخشاں میں حملوں کی مذمت کی اور لوگوں سے کہا کہ وہ طالبان کی سکیورٹی فورسز کے ساتھ تعاون کریں اور اپنے علاقوں میں مشکوک سرگرمیوں کی اطلاع دیں۔

دسمبر میں، ایک کار بم دھماکے میں بدخشاں کے صوبائی پولیس سربراہ اس وقت ہلاک ہو گئے جب وہ اپنے دفتر جا رہے تھے۔اس حملے کی زمہ داری داعش خراسان نے تسلیم کی تھی۔
Load Next Story