حکومتی غفلت اور لاپروائی 2 ماہ گزرنے کے باوجود سٹی کورٹ میں سیکیورٹی کے موثر اقدامات نہیں کیے گئے

صرف 43 پولیس اہلکاروں کو سٹی کورٹ میں تعینات کیا گیا جبکہ اہلکاروں کی تعداد 151 کرنے کا حکم دیا گیا تھا، صلاح الدین

5 واک تھرو گیٹ،320 کیمرے، پولیس نفری میں اضافے، سائلین کی تلاشی،گاڑیاں روکنے کیلیے اسٹیل کے گیٹوں کی تنصیب نہ ہوسکی۔ فوٹو: فائل

عدالت عالیہ سندھ نے اسلام آباد کچہری میں دہشت گردی کے بعد سٹی کورٹ میں تحفظ کے انتظامات کو موثر اورسخت کرنے کا حکم دیکر عملدرآمد 20 روز میں مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی لیکن حکومتی غفلت اور لاپروائی کے باعث 2 ماہ گزرنے کے باوجود تاحال سیکیورٹی کے موثر اقدامات نہیں کیے گئے۔


سٹی کورٹ میں نصب واک تھرو گیٹ ناکارہ ہیں، تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کچہری پر حملے کے بعد چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کی سربراہی میں وکلا رہنماؤں اور سیکیورٹی حکام کے اجلاسوں میں طے کیا گیا تھا کہ سٹی کورٹ میں تحفظ کے اقدامات مزید موثر بنانے کیلیے5 واک تھرو گیٹ،320 سی سی ٹی کیمرے نصب، پولیس نفری میں اضافے اور عدالت آنے والوں کی تلاشی یقینی بنانے،غیر متعلقہ گاڑیوں کا عدالت کے احاطے میں داخلہ روکنے کیلیے اسٹیل کے سلائیڈنگ گیٹس کی تنصیب، پارکنگ ایریا سمیت سٹی کورٹ کے احاطے پر ہر قسم کی نقل حرکت پر نظر رکھنے کیلیے جدید ڈیجیٹل مانیٹرنگ سینٹر قائم کرنے کی منطوری دی گئی تھی۔

کراچی بار کے صدر صلاح الدین نے بتایا ہے کہ 2 ماہ گزرنے کے باوجود حالات جوں کے توں ہیں صرف 43 پولیس اہلکاروں کو سٹی کورٹ میں تعینات کیا گیا جبکہ اہلکاروں کی تعداد 151 کرنے کا حکم دیا گیا تھا تاحال اضافی پولیس موبائل بھی نہیں دی گئی، انھوں نے کہا کہ طاہر پلازہ والی سڑک سٹی کورٹ کے عقب میں واقع ہے جہاں اسٹریٹ لائٹ نہ ہونے کی وجہ سے اکثر جرائم کی وارداتیں ہوتی ہیں جبکہ اسی سڑک سے متصل ججز اور جوڈیشل افسران کی رہائش گاہیں واقع ہیں جہاں کی تمام اسٹریٹ لائٹ خراب پڑی ہیں، وکلا نے اپنے طور پر واک تھرو گیٹ نصب کیے لیکن وہ ناکارہ نکلے جنھیں تھانے میں رکھوادیا گیا ہے جو گیٹ نصب ہیں وہ کام نہیں کرتے پولیس گیٹ پر تعینات ہوتی ہے لیکن مرضی سے تلاشی لیتی ہے، انھوں نے سیکیورٹی پلان پر عمل کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ عدالت عالیہ غفلت اور لاپروائی کے مرتکب افسران کے خلاف کارروائی کرے۔
Load Next Story