کراچی میں پولیس کے بھیس میں ڈاکوؤں نے بنگلہ لوٹ لیا مالک کو اغوا کرلیا
پولیس کے بھیس میں مسلح افراد نے 4 لاکھ روپے ، طلائی زیورات ، لائسنس یافتہ اسلحہ اور دیگر سامان اپنے قبضے میں لے لیا۔
ڈسٹرکٹ ویسٹ میں پولیس کے نام پر گھر میں گھس کر لوٹ مار اور ایک واردت نے پولیس کی کارکردگی کا پول کھول دیا۔
گلشن معمار میں سادہ لباس افراد بنگلے میں گھس کر اہلخانہ کو سرچ وارنٹ کے نام پر یرغمال بنا کر لوٹ مار کی اور 2 بھائیوں کو اغوا کر کے اپنے ہمراہ لے گئے جس میں سے ایک کو کچھ دور جا کر اتار دیا جبکہ دوسرے کا تاحال کوئی سراغ نہیں مل سکا۔
اس حوالے سے گلشن معمار کے رہائشی اور متاثرہ شہری عتیق باجوہ کا ایک ویڈیو بیان اور درخواست سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں متاثرہ شہری نے گھر میں ہونے والی واردات کے حوالے سے بتایا کہ 8 جون کی رات درمیانی شب ان کے گھر میں کچھ مسلح افراد دیوار پھلانگ کر اور گیٹ پر لاتیں مارتے ہوئے داخل ہوئے۔
عتیق باجوہ نے بتایا کہ اس وقت سب سو رہے تھے کہ وہ ہمارے کمروں میں گھس گئے اور جب میں نے ان کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا کہ ہم پولیس والے ہیں ہمارے پاس سرچ وارنٹ ہے جو میں نے مانگا تو انھوں نے مجھے نہیں دکھایا۔
انہوں نے کہا کہ اس دوران سادہ لباس مسلح افراد نے چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے سب کو یرغمال بنا کر میرا اور میرے بھائی کا موبائل ، پرس جس میں کریڈٹ کارڈز تھے وہ سب اپنے قبضے میں لے لیے اور گھر کی تلاشی کے دوران الماری میں رکھی ہوئی نقدی 4 لاکھ روپے ، طلائی زیورات ، لائسنس یافتہ اسلحہ اور دیگر سامان بھی اپنے قبضے میں لے لیا۔
عتیق باجوہ نے بتایا کہ جب ان سے کہا گیا کہ اس طرح کی کارروائی تو ڈاکوؤں کی ہوتی ہے اداروں کا کام ایسا نہیں ہوتا تو انھوں ںے ہمیں تشدد کا نشانہ بنایا اور اس دوران خواتین نے مداخلت کی تو انھیں بھی دھکے دیئے اور بدتمیزی کی جس کے بعد وہ دھکے دیتے ہوئے مجھے اور میرے بھائی طارق باجوہ کو گاڑیوں میں بیٹھا کر لے گئے اور تقریباً 5 کلو میٹر دور لیجانے کے بعد ویران مقام پر گاڑی روک کر مجھے اتار دیا۔
انہوں نے کہا کہ میں سخت مشکلات کے بعد دھکے کھاتا ہوا گھر پہنچا اور بعدازاں تھانے پہنچا تو پولیس نے تعاون نہیں کیا بڑی مشکل سے میری درخواست جمع کی جبکہ 2 روز گزرنے کے باوجود میرے بھائی کا تاحال کچھ پتہ نہیں چل سکا۔
متاثرہ شہری نے پولیس کے اعلیٰ افسران سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے گھر میں پولیس کے نام پر اور پولیس موبائل کے ہمراہ آنے والے دیگر 2 ویگو گاڑیوں میں سوار افراد کا سراغ لگا کر میرے بھائی کا بازیاب کرایا جائے ۔
واضح رہے کہ چند روز قبل مومن آباد کے علاقے میں بھی کپڑے کے تاجر کے گھر میں ڈاکوؤں کے 6 رکنی گروہ نے خود کو پولیس اہلکار ظاہر کر کے لاکھوں روپے مالیت کے طلائی زیورات اور نقدی لوٹی تھی جس میں 3 ڈاکو پولیس کی وردی میں کلاشنکوف سے مسلح تھے۔
گلشن معمار میں سادہ لباس افراد بنگلے میں گھس کر اہلخانہ کو سرچ وارنٹ کے نام پر یرغمال بنا کر لوٹ مار کی اور 2 بھائیوں کو اغوا کر کے اپنے ہمراہ لے گئے جس میں سے ایک کو کچھ دور جا کر اتار دیا جبکہ دوسرے کا تاحال کوئی سراغ نہیں مل سکا۔
اس حوالے سے گلشن معمار کے رہائشی اور متاثرہ شہری عتیق باجوہ کا ایک ویڈیو بیان اور درخواست سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں متاثرہ شہری نے گھر میں ہونے والی واردات کے حوالے سے بتایا کہ 8 جون کی رات درمیانی شب ان کے گھر میں کچھ مسلح افراد دیوار پھلانگ کر اور گیٹ پر لاتیں مارتے ہوئے داخل ہوئے۔
عتیق باجوہ نے بتایا کہ اس وقت سب سو رہے تھے کہ وہ ہمارے کمروں میں گھس گئے اور جب میں نے ان کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا کہ ہم پولیس والے ہیں ہمارے پاس سرچ وارنٹ ہے جو میں نے مانگا تو انھوں نے مجھے نہیں دکھایا۔
انہوں نے کہا کہ اس دوران سادہ لباس مسلح افراد نے چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے سب کو یرغمال بنا کر میرا اور میرے بھائی کا موبائل ، پرس جس میں کریڈٹ کارڈز تھے وہ سب اپنے قبضے میں لے لیے اور گھر کی تلاشی کے دوران الماری میں رکھی ہوئی نقدی 4 لاکھ روپے ، طلائی زیورات ، لائسنس یافتہ اسلحہ اور دیگر سامان بھی اپنے قبضے میں لے لیا۔
عتیق باجوہ نے بتایا کہ جب ان سے کہا گیا کہ اس طرح کی کارروائی تو ڈاکوؤں کی ہوتی ہے اداروں کا کام ایسا نہیں ہوتا تو انھوں ںے ہمیں تشدد کا نشانہ بنایا اور اس دوران خواتین نے مداخلت کی تو انھیں بھی دھکے دیئے اور بدتمیزی کی جس کے بعد وہ دھکے دیتے ہوئے مجھے اور میرے بھائی طارق باجوہ کو گاڑیوں میں بیٹھا کر لے گئے اور تقریباً 5 کلو میٹر دور لیجانے کے بعد ویران مقام پر گاڑی روک کر مجھے اتار دیا۔
انہوں نے کہا کہ میں سخت مشکلات کے بعد دھکے کھاتا ہوا گھر پہنچا اور بعدازاں تھانے پہنچا تو پولیس نے تعاون نہیں کیا بڑی مشکل سے میری درخواست جمع کی جبکہ 2 روز گزرنے کے باوجود میرے بھائی کا تاحال کچھ پتہ نہیں چل سکا۔
متاثرہ شہری نے پولیس کے اعلیٰ افسران سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے گھر میں پولیس کے نام پر اور پولیس موبائل کے ہمراہ آنے والے دیگر 2 ویگو گاڑیوں میں سوار افراد کا سراغ لگا کر میرے بھائی کا بازیاب کرایا جائے ۔
واضح رہے کہ چند روز قبل مومن آباد کے علاقے میں بھی کپڑے کے تاجر کے گھر میں ڈاکوؤں کے 6 رکنی گروہ نے خود کو پولیس اہلکار ظاہر کر کے لاکھوں روپے مالیت کے طلائی زیورات اور نقدی لوٹی تھی جس میں 3 ڈاکو پولیس کی وردی میں کلاشنکوف سے مسلح تھے۔