صوبائی اور وفاقی اداروں پر کراچی واٹر بورڈ کے 12 ارب کے واجبات

نادہندگان کی فہرست اوروصولی کاطریقہ کارمرتب کرلیا،ریونیوبڑھانے کیلیے ریکوری ضلعی سطح پرآؤٹ سورس کرینگے،سی ای او بورڈ

پانی چوری اورلائن توڑنے کے واقعات کی روک تھام کے لیے کارپوریشن ایکٹ کے تحت الگ پولیس اسٹیشن قائم کیے جائیں گے۔ فوٹو: فائل

ایم ڈی، سی ای او سید صلاح الدین احمد نے کہا ہے کہ واٹر بورڈ کے مختلف صوبائی اور وفاقی اداروں پر 12 ارب کے واجبات ہے۔

ایم ڈی، سی ای او واٹر بورڈ انجینئر سید صلاح الدین احمد نے نارتھ ایسٹ کراچی فلٹر پلانٹ سعدی ٹاؤن میں صحافیوں کو واٹر بورڈ کے مکمل ہونے والے اور جاری منصوبوں کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن ایکٹ کا ادارے کو بہتر بنانے میں اہم کردار ہے، ایکٹ کے نافذ عمل ہوتے ہی اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ واٹر بورڈ کی مالی وصولی کو بہتر کیا جائے اس حوالے سے ناہندگان کی مکمل فہرست اور ان سے وصولی کا طریقہ کار مرتب کر لیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عام شہریوں کے لیے پانی اور سیوریج کے متعلق شکایات کے فوری ازالے کے لیے ڈیجیٹل شکایت مرکز متعارف کرایا جارہا ہے اس کے علاوہ ٹاؤن کی سطح پر آؤٹ سورس کنٹرول کرکے سہولیات کو بہتر بنایا جارہا ہے، کراچی میں موجود 26 ٹاؤن میں اہل ٹھکیدار واٹر کارپوریشن کے زیر اہتمام یہ فرائض سرانجام دیں گے۔


یہ بھی پڑھیں: منگھوپیر میں واٹر بورڈ کے عملے کو پانی کے غیر قانونی کنکشن کیخلاف کارروائی مہنگی پڑ گئی

سید صلاح الدین احمد کا کہنا تھا کہ ریونیو کو بڑھانے کے لیے ریکوری کو ضلعی سطح پر آؤٹ سورس کیا جائے گا جبکہ واٹر بورڈ کے مختلف صوبائی اور وفاقی اداروں پر 12 ارب کے واجبات ہے، بلک اور ریٹیلر کنزیومرز پر 38 ارب کے واجبات ہیں، نادہندگان سے ملنے والی رقم سب سے پہلے ملازمین کو واجبات کے مد میں دی جائے گی۔

اس موقع پر سی او او واٹر بورڈ انجینئر اسد اللہ خان سمیت واٹر بورڈ کے حکام موجود تھے، سی ای او واٹر بورڈ نے مزید کہا کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن ایکٹ کے تحت واٹر بورڈ کو مختلف اداروں اور شخصیات کی طرف بقایاجات کی وصولی کے لیے خصوصی اختیارات دیے گئے ہیں اور شہر کی غریب، کچی آبادیوں اور مضافاتی علاقوں کے رہائشیوں کو رعایتی نرخ پر پانی فراہم کیا جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ کارپوریشن ایکٹ کے تحت واٹر بورڈ کے لیے الگ پولیس اسٹیشن قائم کیے جائیں گے جو واٹر بورڈ کو پانی کی چوری، لائن کو توڑنے وغیرہ جیسے واقعات کو روکنے میں مدد فراہم کریں گے۔
Load Next Story