’روسی خام تیل کی پاکستان ریفائنری میں منتقلی کا عمل 30 گھنٹوں میں مکمل ہو گا‘
روسی خام تیل کو ابوظہبی اور سعودی عرب کے خام تیل کے ساتھ ملا کر ریفائن کرے گی، ذرائع
روس سے درآمد کی جانے والی خام تیل کی پہلی کھیپ کو پاکستان ریفائنری لمیٹڈ کے اسٹوریج ڈسچارجنگ کا شروع کردیا گیا جو 30گھنٹوں میں مکمل ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان ریفائنری روسی خام تیل کو ابوظہبی اور سعودی عرب کے خام تیل کے ساتھ ملا کر ریفائن کرے گی، نتائج دیکھتے ہوئے روس سے خام تیل کی خریداری کی مقدار میں اضافہ ہوگا۔
پیٹرولیم سیکٹر کے زرائع نے بتایا کہ روسی خام تیل کی "یورالز" کی خصوصیات سعودی عرب اور ابوظہبی سے پاکستان درآمد کیے جانے والے خام تیل جیسی ہیں اس لیے ریفائنری کی سطح پر کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہیں ہوگا۔
ذرائع کے مطابق اس سے قبل جون میں ہی پاکستان ریفائنری میں محدود مقدار میں روسی خام تیل کو ریفائن کیا جاچکا ہے، پاکستان نے ساڑھے سات لاکھ ٹن روسی خام تیل کی خریداری کا معاہدہ کیا ہے جو چودہ سے پندرہ پارسلز کی شکل میں براستہ اومان کراچی بندرگاہ پہنچے گا، ہفتہ وار دو جہازوں کی آمد متوقع ہے۔
ذرائع کے مطابق روس سے درآمد ہونے والا خام تیل پاکستان کی مجموعی طلب کا 10فیصد سے بھی کم ہے اس لیے تیار ہونے والی مصنوعات کی قیمت پر خاطر خواہ اثر نہیں پڑے گا پاکستان ماہانہ بنیادوں پر 6.5لاکھ ٹن خام تیل درآمد کرتا ہے۔
زرائع نے بتایاکہ روس کے ساتھ ہونے والے ابتدائی سودے کی تکمیل کے بعد نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے روس سے خام تیل کی خریداری بڑھانے پر غور کیا جائے گا، روس سے خام تیل کی درآمد سے ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ کم کرنے میں مد ملے گی۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان ریفائنری روسی خام تیل کو ابوظہبی اور سعودی عرب کے خام تیل کے ساتھ ملا کر ریفائن کرے گی، نتائج دیکھتے ہوئے روس سے خام تیل کی خریداری کی مقدار میں اضافہ ہوگا۔
پیٹرولیم سیکٹر کے زرائع نے بتایا کہ روسی خام تیل کی "یورالز" کی خصوصیات سعودی عرب اور ابوظہبی سے پاکستان درآمد کیے جانے والے خام تیل جیسی ہیں اس لیے ریفائنری کی سطح پر کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہیں ہوگا۔
ذرائع کے مطابق اس سے قبل جون میں ہی پاکستان ریفائنری میں محدود مقدار میں روسی خام تیل کو ریفائن کیا جاچکا ہے، پاکستان نے ساڑھے سات لاکھ ٹن روسی خام تیل کی خریداری کا معاہدہ کیا ہے جو چودہ سے پندرہ پارسلز کی شکل میں براستہ اومان کراچی بندرگاہ پہنچے گا، ہفتہ وار دو جہازوں کی آمد متوقع ہے۔
ذرائع کے مطابق روس سے درآمد ہونے والا خام تیل پاکستان کی مجموعی طلب کا 10فیصد سے بھی کم ہے اس لیے تیار ہونے والی مصنوعات کی قیمت پر خاطر خواہ اثر نہیں پڑے گا پاکستان ماہانہ بنیادوں پر 6.5لاکھ ٹن خام تیل درآمد کرتا ہے۔
زرائع نے بتایاکہ روس کے ساتھ ہونے والے ابتدائی سودے کی تکمیل کے بعد نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے روس سے خام تیل کی خریداری بڑھانے پر غور کیا جائے گا، روس سے خام تیل کی درآمد سے ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ کم کرنے میں مد ملے گی۔